اسلام و علیکم
عموماَ انسان اپنی فطرت سے قریب لوگوں سے دوستی کرتا ہے۔
چاہے کوئی بزنس مین ہو یا چا ہے بھکاری، چاہے دیندار ہو یا نفس کا مارا، چاہے معاشرے کے اعلیٰ طبقے سے تعلق رکھتا ہو یا نچلے طبقے سے ہر کسی کو اس کے رجحان کے مطابق دوست مل جاتے ھیں
آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا ہر آدمی کو یہ دیکھنا چاہئے کہ وہ کسے اپنا دوست بنا رہا ہے ۔۔۔۔۔۔ابوداؤد،ترمذی
اس حدیث کی روشنی میں آپ کی دنیا اور آخرت کا انحصار آپ کے انتخاب پر ہے ، آپ کی عقل پر ھے
ایک اور حدیث ھے
اچھے اور برے دوست کی مثال مشک بیچنے والے اور بھٹی دھونکنے والے کی طرح ہے۔ مشک بیچنے والے کی صحبت سے تم کو کچھ فائدہ ضرور ملے گا یا تو مشک خریدو گے یا مشک کی خوشبو پاو گے۔ لیکن لوہار کی بھٹی تمہارا کپڑا جلائے گی یا اس کی بدبو کو پاو گے۔بخاری و مسلم
ھم اپنے دوستوں کی اچھائی اور برائی سے متاثر ھوتے ھیں ایک اچھا دوست اچھائی کے راستے پر خود بھی چلتا ھے اور اپنے دوست کے لیے بھی ایسا ہی پسند کرتا ھے اور برے دوست کے معاملے میں اس بات کو الٹ سمجھ لیں نہ وہ خود بھلائی حاصل کرتا ھے نہ اپنے دوست کو کرنے دیتا ھے
آپ کیا سمجھتے ھیں ایک اچھے دوست میں کیا کیا خوبیاں ھونی چاھئیں یا آپ میں ایسی کون سی خوبیاں ھیں جن کی بنا پر آپ کو ایک اچھا دوست کہا جا سکتا ھے۔
اور برے دوست کی کیا پہچان ھے آپ کی نظر میں ۔۔۔۔
Comment