اسلام علیکم آج صبح اتفاق سے ایک کمرشل دیکھا جو کہ جیز کالنگ کارڈ کی جانب سے تھا وہ اس قدر خوبصورتی سے تیار کیا گیا ہےکہ اُسے دیکھتے ہوئے بے اختیار میری آنکھیں چھلک پڑیں۔
آپ لوگوں میں سے کس کس نے وہ کمرشل دیکھا ہے اپنے تاثرات بیان کریں۔
جنہوں نے نہیں دیکھا وہ ضرور دیکھیں
اُس میں دکھایا یہ گیا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں اسے الفاظ میں بیان تو نہیں کر سکتا لیکن ایک کوشش کئے لیتا ہوں
کمرشل کاآغاز اس طرح ہوتا ہےکہ ایک 10/12سال کی بچی دوڑ میں حصہ لے رہی ہے باقی پارٹیسپینٹس کے نے اچھے جوگرز پہنے ہوئے ہیں اور یہ بچی ننگے پائوں ہے دوڑ شروع ہونے سے پہلے یہ بھیڑ میں کہیں اپنے والدین کو تلاش کرتی ہے جو پیچھے کہیں دبے ہوئے سے کھڑے ہیں اُن پر نظر ڈال کر یہ بچی ایک مسکان کا نزرانہ اپنے والدین کو دیتی ہے اور دوڑ شروع ہو جاتی ہے
اور بچی یہ ریس جیت جاتی ہے
رات کو بچی تھکن سے چور سو رہی ہوتی ہے اور ماں باپ اُسے پیار سے دیکھ رہے ہوتے ہیں ماں کی نظر بچی کے پاوں پر پڑتی ہے جس پر چھالہ پڑا ہوا ہے ماں جزبات میں اس پیر کو چوم لیتی ہے اور پھر ایک فیصلہ کر کے اُٹھتی ہے ۔دوسرے شاٹ میں چھوٹا بھائی نئے جوگر لا کر سوتی ہوئی بہنا کے آگے رکھ دیتا ہے جس سے کہ بچی جاگ جاتی ہے اور جوگر دیکھ کر خوش ہوتی ہے ماں کے گلے لگتی ہے لیکن ماں کی کلائی میں باریک سی جو ایک چوڑی تھی وہ اب وہاں موجود نہیں ہوتی۔
خیر پھر زندگی کے اتار چڑھائو کے بعد وہ بچی جوان ہو جاتی ہے اور ریس کا جنون جاری رہتا ہے اور پھر یہ بچی (جو کہ کراچی کی نسرین ہے جو ایک جیتا جاگتا کردار ہے)ایشیاء کی ویمنز دوڑ میں حصہ لیتی ہے اور آخر کار اُس ریس میں اول نمبر حاصل کر کے پاکستان کا پرچم سربلند کرتی ہے۔
جب وہ واپس خوشیاں سمیٹے لوٹتی ہے تو ماں باپ کے لئے تحفوں میں سے ایک تحفہ ماں کا کنگن ہوتا ہے جو کہیں بچپن میں اُس کے زہن پر نقش ہوگیا تھا۔
اس میں تین شاٹس مجھے بہت متاثر کن لگے 1 جب ماں بیٹی کے چھالوں والے پیر کو چومتی ہے2جب یہ لڑکی پاکستان کا پرچم سر بلند کرتی ہے۔3جب ماں کے ہاتھوں میں کنگن ڈالتی ہے
آپ لوگوں میں سے کس کس نے وہ کمرشل دیکھا ہے اپنے تاثرات بیان کریں۔
جنہوں نے نہیں دیکھا وہ ضرور دیکھیں
اُس میں دکھایا یہ گیا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں اسے الفاظ میں بیان تو نہیں کر سکتا لیکن ایک کوشش کئے لیتا ہوں
کمرشل کاآغاز اس طرح ہوتا ہےکہ ایک 10/12سال کی بچی دوڑ میں حصہ لے رہی ہے باقی پارٹیسپینٹس کے نے اچھے جوگرز پہنے ہوئے ہیں اور یہ بچی ننگے پائوں ہے دوڑ شروع ہونے سے پہلے یہ بھیڑ میں کہیں اپنے والدین کو تلاش کرتی ہے جو پیچھے کہیں دبے ہوئے سے کھڑے ہیں اُن پر نظر ڈال کر یہ بچی ایک مسکان کا نزرانہ اپنے والدین کو دیتی ہے اور دوڑ شروع ہو جاتی ہے
اور بچی یہ ریس جیت جاتی ہے
رات کو بچی تھکن سے چور سو رہی ہوتی ہے اور ماں باپ اُسے پیار سے دیکھ رہے ہوتے ہیں ماں کی نظر بچی کے پاوں پر پڑتی ہے جس پر چھالہ پڑا ہوا ہے ماں جزبات میں اس پیر کو چوم لیتی ہے اور پھر ایک فیصلہ کر کے اُٹھتی ہے ۔دوسرے شاٹ میں چھوٹا بھائی نئے جوگر لا کر سوتی ہوئی بہنا کے آگے رکھ دیتا ہے جس سے کہ بچی جاگ جاتی ہے اور جوگر دیکھ کر خوش ہوتی ہے ماں کے گلے لگتی ہے لیکن ماں کی کلائی میں باریک سی جو ایک چوڑی تھی وہ اب وہاں موجود نہیں ہوتی۔
خیر پھر زندگی کے اتار چڑھائو کے بعد وہ بچی جوان ہو جاتی ہے اور ریس کا جنون جاری رہتا ہے اور پھر یہ بچی (جو کہ کراچی کی نسرین ہے جو ایک جیتا جاگتا کردار ہے)ایشیاء کی ویمنز دوڑ میں حصہ لیتی ہے اور آخر کار اُس ریس میں اول نمبر حاصل کر کے پاکستان کا پرچم سربلند کرتی ہے۔
جب وہ واپس خوشیاں سمیٹے لوٹتی ہے تو ماں باپ کے لئے تحفوں میں سے ایک تحفہ ماں کا کنگن ہوتا ہے جو کہیں بچپن میں اُس کے زہن پر نقش ہوگیا تھا۔
اس میں تین شاٹس مجھے بہت متاثر کن لگے 1 جب ماں بیٹی کے چھالوں والے پیر کو چومتی ہے2جب یہ لڑکی پاکستان کا پرچم سر بلند کرتی ہے۔3جب ماں کے ہاتھوں میں کنگن ڈالتی ہے
Comment