Re: Aurat.....Aurat ki DUSHMAN
Originally posted by vajiha
View Post
جب ہم یہ بات کرتے ہیں کہ عورت عورت کی دشمن ہے تو اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ ہر عورت ،عورت کی دشمن ہے یا کوئی عورت رستے سے جارہی ہے اور سامنے سے آنے والی ہر عورت اس کی دشمن ہے نہیں نہیں بالکل نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے ۔ ۔۔ ہم ان جرنل بات کرتے ہیں کہ عمومی طور پر ایک عورت ہی دوسری عورت یا خود اپنی بد قسمتی کا باعث بنتی ہے ان معنوں میں وہ دشمن کہلاتی ہے خود کی بھی اور اپنی صنف کی بھی ۔ ۔ یہاں میں نے دیکھا کہ کچھ لوگوں نے دشمنی کا مفہوم یہ لے لیا ہے کہ شاید ہر عورت دوسری عورت کہ پیچھے لٹھ لے کر پڑی ہوئی ہے یا پھر بعض لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ عورت کی عورت دشمنی سے مراد مار دھاڑ سے بھرپور کوئی ایکشن فلم ہے جو کہ قتل و غارت سے بھری ہو (ہنسی) ارے نہیں ۔ ۔ ۔ دشمنی فقط لڑائی جھگڑے مار دھاڑ یا گالم گلوچ ہی کا نام نہیں بلکہ یہ ایک رویہ بھی ہے جو کہ بسا اوقات انسان خود سے بھی اور دیگر لوگوں سے بھی اپنائے رکھتا ہے ۔ ۔ ۔جب ہم یہ کہتے ہیں کہ عورت ، عورت کی دشمن ہے تو اس وقت یہی عمومی رویہ مراد ہوتا ہے نہ کہ کوئی ایکشن فلم ۔ ۔۔ دیکھیئے عورت بہت ہی زیادہ سینسٹیو یعنی حساس مخلوق ہے اور ہر عورت مرد کہ مقابلے میں کہیں زیادہ حساس ہوتی ہے عورت کی یہی حساسیت اس کہ اس اندر مختلف فیلنگز کا باعث بنتی ہے جن میں سے ایک احساس تحفظ بھی ہے اور ہر عورت ہمہ وقت اس احساس کی فکر میں مبتلا دکھائی دیتی ہے ۔ ۔ ۔ اب چونکہ بنیادی طور پر وہ حساس ہوتی ہے لہذا جہاں کہیں سے بھی اسے ہلکا سا بھی عدم احساس تحفظ ہوتا ہے تو فورا ری ایکشن پر اتر آتی ہے ۔ ۔۔ میرے خیال میں عورت کی خود سے اور دیگر عورتوں سے دشمنی کا سب سے زیادہ باعث یہی حساس ہونا ہے ۔ اس کہ علاوہ بھی دیگر کئی عوامل کار فرما ہوسکتے ہیں جن میں سے حسد بھی ایک ہے لیکن بنیاد یہی جذبہ یعنی حساس ہونا بنتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔اس پر کئی مثالیں دی جاسکتی ہیں مثلا ایک عورت کی اصل پریکٹیکل لائف اس کی شادی کہ بعد شروع ہوتی ہے شادی سے پہلے وہ اپنے باپ کہ گھر میں ایک ببیٹی اور بہن کا کردار ادا کرچکی ہوتی ہے اور ان دونوں کرداروں میں اسے بہت زیادہ پریکٹیکل ہونے کی ضرورت نہیں پڑتی کیونکہ ان دونوں کرداروں میں وہ خود کو سیکیور فیل کررہی ہوتی ہے (کیونکہ یہ اس کہ تحفظ کی ضمانت جن دو ذاتوں پر ہوتی ہے ان پر اسے اندھا اعتماد ہوتا ہے یعنی باپ اور بھائی) ۔ ۔ ۔لیکن جیسے شادی کہ بعد وہ ایک نئے گھر کی راہ لیتی ہے تو اس کا یہ جذبہ عدم تحفظ یکبارگی کہ ساتھ بھرپور طریقے سے بیدار ہوجاتا ہے اور وہ ایک دم سے نئے لوگوں میں خود کو ایڈجسٹ نہیں کرپاتی ایسے میں اگر اس کا جیون ساتھی اگر اس کا شروع سے ہی بھرپور ساتھ نہ دے یا ٹھیک ٹھیک رہنمائی نہ کرئے تو شروع سے ہی مشکلات پیدا ہونی شروع ہوجاتی ہیں اور رفتہ رفتہ عورت کا حساس پن اس کہ جذبہ عدم تحفظ کو فروغ دے کر اس کہ لیے پریکٹیکل لائف میں مشکلات پیدا کرنا شروع کردیتا ہے ۔ ۔ ۔ اس پریکٹیکل لائف میں جہاں ایک دم سے اسے تین چار کردار نبھانے ہوتے ہیں مثلا بیوی ،بہو اور بھابھی تو وہیں اسے اپنے سب سے بڑے رول یعنی ماں کہ کردار کہ لیے بھی تیار ہونا ہوتا ہے اور اس کردار میں آنے کہ بعد وہ اور بھی حساس اور عدم تحفظ کا شکار ہوجاتی ہے ۔ ۔۔ آپ یہ سوچ رہے ہوں گے ہم بار بار عدم تحفظ کی تکرار کیوں کیے جارہے ہیں ؟آخر یہ عدم تحفظ ہے کیا بلا ؟ تو عرض یہ ہے کہ یہاں عدم تحفظ سے ہرگز ہماری یہ مراد نہیں کہ عورت کو اپنے سر پر کسی پہاڑ کہ ٹوٹ کر گر پڑنے کا خطرہ ہمہ وقت رہتا ہے اور اسی سلسلے میں وہ بے چین رہتی ہے نہیں نہیں بلکہ یہاں عدم تحفظ سے ہماری مراد وہ احساس ہے جو کہ ہر عورت کہ شعور سے لیکر لاشعور تک میں اس کہ حساس پن کی وجہ سے کارفرما رہتا ہے اور اسکی بدولت ہرعورت اپنی ذات کی اولیت کی قائل ہوجاتی ہے اسی کی وجہ سے عورت اپنے لیے کئی مشکلات پیدا کرلیتی ہے لہزا سب سے پہلے اور سب سے بڑھ کر ایک عام عورت کو خود اپنی ذات کہ تحفظ کی فکر ہوتی ہے شادی سے پہلے ماں باپ کہ گھر میں تو یہ رویہ سرد پڑا رہتا ہے کیونکہ اس کہ تحفظ کا مدار ان دو ذاتوں پر ہوتا ہے کہ جن پر اسے بلا کا بھروسہ اور اعتماد ہوتا ہے یعنی باپ اور بھائی مگر جیسے ہی شادی ہوتی ہے تو اس کہ لیے تحفظ فراہم کرنے والی جو سب سے بڑی ذات ہوتی ہے وہ یکسر تبدیل ہوجاتی ہے اور وہ ہوتی ہے اس کا جیون ساتھی اور مزے کی بات یہ ہے کہ شادی کہ بعد کسی بھی عورت کو تحفظ فراہم کرنے والی جو سب سے بڑی ذات یعنی اس کا جو جیون ساتھی ہوتا ہے خود اس جیون ساتھی سے ہی ہر عورت کو عدم تحفظ کا خطرہ دوسری عورت کہ روپ میں لگا رہتا ہے اور پھر اوپر سے بہو اور بھابھی کا کردار اور تیسرے جب وہ ماں بن جاتی ہے تو پھر ایک جوائنٹ فیملی سسٹم میں اپنے بچوں کہ لیے بھی اسی عدم تحفظ کی شکار ہوجاتی ہے ایسے میں کوئی بہت ہی سمجھدار اور سلیقہ مند عورت کہ جس کی تربیت میں اس کہ والدیں نے اسکی آئندہ آنے والی زندگی کہ حوالے سے ایک خاص کردار ادا کیا ہو فقط وہی کامیابی و کامرانی سے گزرتی ہے ۔ ۔ ۔ ۔۔
Comment