اسلام علیکم
کل پچیس دسبر تھی یعنی قائد ڈے . . . . اس حوالے سے میں نے ڈاکٹر صفدر محمود صاحب کا
روزنامہ جنگ میں لکھا گیا کالم( خدارا۔قائداعظم کو معاف کر دیجئے....)بھی شئر کیا تھا ۔ ۔ ۔ اس کالم کو شئر کرنے کا جہاں ایک طرف یہ مقصد تھا کہ ہم قائد کا خراج تحسین پیش کریں اور قائد کہ بارے مزید جانیں وہیں اس کا ایک اور بھی خاص پس منظر تھا کہ جس کی وجہ سے میں نے اس مخصوص کالم کو ہی یہاں ( پیغام کہ بحث و مباحثہ سیکشن میں ) شئر کیا اور وہ مقصد تھا کہ قائد اعظم کیسا پاکستان چاہتے تھے ؟سیکولر یا اسلامی نظریاتی ؟یا آپ یوں بھی کہہ لیجئے کہ قائد اعظم کہ نزدیک پاکستان کو کیسی ریاست ہونا چاہیے تھا ایک لبرل سیکولر ریاست یا اسلامی نظریاتی فلاحی ریاست ؟ ۔ ۔ ۔ ۔کافی عرصہ سے ایک بحث پاکستان میں چلی آرہی ہے کہ قائد اعظم سیکولر تھے یا مذہبی آدمی تھے ؟جب میں پاکستان میں تھا تو اس مسئلہ پر کافی لٹریچر پڑھا تھا وہ سب تو اب یاد نہیں مگر اتنا ضرور یاد ہے کہ قائد اعظم کی ذات کہ حوالے سے انکےسیکولر ہونے اور سیکولر تصور پاکستان پیش کرنے کا اس قدر زور دار پروپیگینڈہ کیا گیا کہ قائد اعظم کی وہ بے شمار تقاریر (جو کہ اب بھی تحریری شکل میں موجود ہیں) کہ جن میں انھوں نے واضح طور پر پاکستان کا ایک اسلامی نظریاتی ریاست ہونے کا تصور پیش کیا تھا ان سب کو پس پشت ڈال دیا گیا اور یہ سب کچھ ان کی 11 اگست 1948 کی فقط ایک تقریر کہ حوالے سے کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ اس پروپیگنڈہ کی اصل ابتداء تو نہ جانے کب ہوئی مگر ڈاکٹر صفدر محمود جو کہ ایک ماہر تاریخ دان ہیں تاریخ پاکستان پر انکی گہری ناقدانہ نظر ہے ان کہ مطابق اس ساری شرارت کی ابتداء جسٹس منیر کی کتاب فرام جناح ٹو ضیاء سے ہوئی جیسا کہ وہ اپنے اس کالم میں بھی رقم طراز ہیں کہ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔۔
اب آپ لوگوں سے بھی گزارش ہے کہ ہمارے عظیم قائد کہ حوالے سے آپ نے جو کچھ بھی پڑھا اسے یہان شئر کیجیئے اپنی اپنی رائے کی صورت میں ۔ ۔ ۔ ۔
روزنامہ جنگ میں لکھا گیا کالم( خدارا۔قائداعظم کو معاف کر دیجئے....)بھی شئر کیا تھا ۔ ۔ ۔ اس کالم کو شئر کرنے کا جہاں ایک طرف یہ مقصد تھا کہ ہم قائد کا خراج تحسین پیش کریں اور قائد کہ بارے مزید جانیں وہیں اس کا ایک اور بھی خاص پس منظر تھا کہ جس کی وجہ سے میں نے اس مخصوص کالم کو ہی یہاں ( پیغام کہ بحث و مباحثہ سیکشن میں ) شئر کیا اور وہ مقصد تھا کہ قائد اعظم کیسا پاکستان چاہتے تھے ؟سیکولر یا اسلامی نظریاتی ؟یا آپ یوں بھی کہہ لیجئے کہ قائد اعظم کہ نزدیک پاکستان کو کیسی ریاست ہونا چاہیے تھا ایک لبرل سیکولر ریاست یا اسلامی نظریاتی فلاحی ریاست ؟ ۔ ۔ ۔ ۔کافی عرصہ سے ایک بحث پاکستان میں چلی آرہی ہے کہ قائد اعظم سیکولر تھے یا مذہبی آدمی تھے ؟جب میں پاکستان میں تھا تو اس مسئلہ پر کافی لٹریچر پڑھا تھا وہ سب تو اب یاد نہیں مگر اتنا ضرور یاد ہے کہ قائد اعظم کی ذات کہ حوالے سے انکےسیکولر ہونے اور سیکولر تصور پاکستان پیش کرنے کا اس قدر زور دار پروپیگینڈہ کیا گیا کہ قائد اعظم کی وہ بے شمار تقاریر (جو کہ اب بھی تحریری شکل میں موجود ہیں) کہ جن میں انھوں نے واضح طور پر پاکستان کا ایک اسلامی نظریاتی ریاست ہونے کا تصور پیش کیا تھا ان سب کو پس پشت ڈال دیا گیا اور یہ سب کچھ ان کی 11 اگست 1948 کی فقط ایک تقریر کہ حوالے سے کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ اس پروپیگنڈہ کی اصل ابتداء تو نہ جانے کب ہوئی مگر ڈاکٹر صفدر محمود جو کہ ایک ماہر تاریخ دان ہیں تاریخ پاکستان پر انکی گہری ناقدانہ نظر ہے ان کہ مطابق اس ساری شرارت کی ابتداء جسٹس منیر کی کتاب فرام جناح ٹو ضیاء سے ہوئی جیسا کہ وہ اپنے اس کالم میں بھی رقم طراز ہیں کہ ۔ ۔ ۔ ۔
۔ ۔ ۔۔
اب آپ لوگوں سے بھی گزارش ہے کہ ہمارے عظیم قائد کہ حوالے سے آپ نے جو کچھ بھی پڑھا اسے یہان شئر کیجیئے اپنی اپنی رائے کی صورت میں ۔ ۔ ۔ ۔
Comment