آپ کی بیاض سے
ادب انسانی تہذیب و تمدن کی ترقّی کی شاہراہ پر ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ادب کی جملہ اصناف انسانی فطرت ، جزبات ،احساسات اور خیالات کے اظہار کے لئے موزؤں ترین پیرائے مہیا کرتی ہیں زبان کا مقصد ہی اپنے مافی الضمیر کو مخاطب تک پہنچانا ہوتا ہے ۔اور ادب کی دونوں اصناف یعنی شاعری اور نثر دونوں ہی مافی الضمیر کے اظہار کا نہیات ہی مؤثر ترین زریعہ ہیں مگر نثر صنف شاعری سے ان معنوں میں اختلاف رکھتی ہے کہ ہے کہ نثر میں کسی بھی بات کو کھل کر بیان کیا جاسکتا اس کی جتنی بھی وضاحت و تفصیل درکار ہو اس کے لیے الفاظ کا ایک وافرذخیرہ ہمہ وقت دستیاب رہتا ہےمگرشاعری میں متعدد خیالات اور نت نئے احساسات و جزبات کو مختصرا مگر جامع انداز میں پیش کرنے کے لیے الفاظ کے سمندروں میں سے فقط موتی اور سیپ چننے کے مترادف ایجاز و اختصار کسی بھی شاعر کے پیش نظر رہتا ہے ۔ اسی لیے ایجازو اختصار کو شاعری کی نمایاں خصوصیت مانا گیا ہے اور فصاحت و بلاغت شاعری کا طرہءامتیاز ۔ اور یہی وہ خوبیاں ہیں کہ جن کی بنا پر کسی بھی شاعر کی شاعری کے حسن و قبح کو پرکھا جاتا ہے ۔ اور راقم الحروف (یعنی میرے )نزدیک یہی وہ معیارات ہیں کہ جن سے ہم اور آپ اپنے اپنے ادبی زوق کا بھی اندازہ لگاسکتے ہیں وہ کہتے ہیں ناں کہ ادب آدمی کو آدمیت سکھاتا ہے تو آج اس تھریڈ میں ہم آپ سب کی آدمیت کا امتحان لیں گے ۔ ۔ ویسے بھی میں نے نوٹ کیا ہے کہ جس بھی فورم پر جاؤ ساری کی ساری نوجوان نسل شاعری کے پیچھے دیوانہ وار بھاگ رہی اور پیغام کی اکثریت کا بھی اوڑھنا بچھونا فقط شاعری اور اسکی ڈیزائنگ ہی رہ گیا ہے ۔ بلاشبہ شاعری سے آدمی کا شغف اس کی جمالیاتی حس کے ساتھ ساتھ اسکے قلبی رحجان کی طرف بھی توجہ دلاتا ہے کہ جس کی وجہ سے انسانی شخصیت کی بہترین عکاسی ہوسکتی بقول شاعر ۔ ۔
کُھلتا کسی پہ کیوں میرے دل کا معاملہ
شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے
سو آپ سب کی رسوائی کے لیے ہم آج آپ کے ایک چھوٹا سا امتحان یعنی ٹیسٹ لیکر آئے کہ جس سے شاعری میں آپ کے ٹیسٹ کا پتا چلے گا ۔ ۔ کرنا کچھ یوں ہے کہ درج زیل میں ہم تین شعر لکھیں گے آپ سب نے باری باری اپنے زوق کے مطابق کسی ایک شعر کو پسند کرنا ہے اور یہ بتاد ینا ہے کہ آپ کو کونسا شعر پسند ہے ایک ہفتے کے ہم اپنے تجزیاتی نتائج کے ساتھ برآمد ہوں گے آپ سب کو رسوا کرنے کے لیے سو تیار ہوجایئے ۔ ۔ ۔
پہلا شعر
وہ بادہء شبانہ کی سر مستیاں کہاں
اٹھیے بس اب کہ لذت ِ خوابِ سحر گئی
دوسرا شعر
رستے گرچہ مشکل ہیں
پھر بھی چلتے جانا ہے۔
تیسرا شعر
تم سے بڑھ کر نہیں ہے جان عزیز
خود کو کھویا ہے تم کو پا نے میں
ادب انسانی تہذیب و تمدن کی ترقّی کی شاہراہ پر ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ادب کی جملہ اصناف انسانی فطرت ، جزبات ،احساسات اور خیالات کے اظہار کے لئے موزؤں ترین پیرائے مہیا کرتی ہیں زبان کا مقصد ہی اپنے مافی الضمیر کو مخاطب تک پہنچانا ہوتا ہے ۔اور ادب کی دونوں اصناف یعنی شاعری اور نثر دونوں ہی مافی الضمیر کے اظہار کا نہیات ہی مؤثر ترین زریعہ ہیں مگر نثر صنف شاعری سے ان معنوں میں اختلاف رکھتی ہے کہ ہے کہ نثر میں کسی بھی بات کو کھل کر بیان کیا جاسکتا اس کی جتنی بھی وضاحت و تفصیل درکار ہو اس کے لیے الفاظ کا ایک وافرذخیرہ ہمہ وقت دستیاب رہتا ہےمگرشاعری میں متعدد خیالات اور نت نئے احساسات و جزبات کو مختصرا مگر جامع انداز میں پیش کرنے کے لیے الفاظ کے سمندروں میں سے فقط موتی اور سیپ چننے کے مترادف ایجاز و اختصار کسی بھی شاعر کے پیش نظر رہتا ہے ۔ اسی لیے ایجازو اختصار کو شاعری کی نمایاں خصوصیت مانا گیا ہے اور فصاحت و بلاغت شاعری کا طرہءامتیاز ۔ اور یہی وہ خوبیاں ہیں کہ جن کی بنا پر کسی بھی شاعر کی شاعری کے حسن و قبح کو پرکھا جاتا ہے ۔ اور راقم الحروف (یعنی میرے )نزدیک یہی وہ معیارات ہیں کہ جن سے ہم اور آپ اپنے اپنے ادبی زوق کا بھی اندازہ لگاسکتے ہیں وہ کہتے ہیں ناں کہ ادب آدمی کو آدمیت سکھاتا ہے تو آج اس تھریڈ میں ہم آپ سب کی آدمیت کا امتحان لیں گے ۔ ۔ ویسے بھی میں نے نوٹ کیا ہے کہ جس بھی فورم پر جاؤ ساری کی ساری نوجوان نسل شاعری کے پیچھے دیوانہ وار بھاگ رہی اور پیغام کی اکثریت کا بھی اوڑھنا بچھونا فقط شاعری اور اسکی ڈیزائنگ ہی رہ گیا ہے ۔ بلاشبہ شاعری سے آدمی کا شغف اس کی جمالیاتی حس کے ساتھ ساتھ اسکے قلبی رحجان کی طرف بھی توجہ دلاتا ہے کہ جس کی وجہ سے انسانی شخصیت کی بہترین عکاسی ہوسکتی بقول شاعر ۔ ۔
کُھلتا کسی پہ کیوں میرے دل کا معاملہ
شعروں کے انتخاب نے رسوا کیا مجھے
سو آپ سب کی رسوائی کے لیے ہم آج آپ کے ایک چھوٹا سا امتحان یعنی ٹیسٹ لیکر آئے کہ جس سے شاعری میں آپ کے ٹیسٹ کا پتا چلے گا ۔ ۔ کرنا کچھ یوں ہے کہ درج زیل میں ہم تین شعر لکھیں گے آپ سب نے باری باری اپنے زوق کے مطابق کسی ایک شعر کو پسند کرنا ہے اور یہ بتاد ینا ہے کہ آپ کو کونسا شعر پسند ہے ایک ہفتے کے ہم اپنے تجزیاتی نتائج کے ساتھ برآمد ہوں گے آپ سب کو رسوا کرنے کے لیے سو تیار ہوجایئے ۔ ۔ ۔
پہلا شعر
وہ بادہء شبانہ کی سر مستیاں کہاں
اٹھیے بس اب کہ لذت ِ خوابِ سحر گئی
دوسرا شعر
رستے گرچہ مشکل ہیں
پھر بھی چلتے جانا ہے۔
تیسرا شعر
تم سے بڑھ کر نہیں ہے جان عزیز
خود کو کھویا ہے تم کو پا نے میں
Comment