پاکستان کے سابق صدر رفیق تارڑ کے بارے میں ایک دفعہ کہیں واقعہ پڑھا یا سنا تھا جو آپ کی خدمت میں پیش کرنے جارہا ہوں۔
جناب صدر باریش تھے اور لاہور کے علاقے جوہرٹاؤن میں رہائش پزیر تھے۔ 90 کی دہائی میں جوہرٹاؤن کے حالات بہت خراب تھے، سیوریج بند، ٹوٹی سڑکیں، جگہ جگہ گندگی۔ ۔ ۔رفیق تارڑ کے صدر بنتے ہی وہاں کے رہنے والوں کو امید ہوئی کہ اب ان کے علاقے کے حالات بھی بدلیں گے۔
ایک دن جوہر ٹاؤن کے تمام بلاکوں کے معزز لوگ اکٹھے ہوئے اور سب مل کر صدر رفیق تارڑ کی رہائش گاہ جا پہنچے۔ صدر زرا جلدی میں تھے۔ ان کے مسائل سنے اور انہیں جمعرات کے دن آنے کو کہا۔ ان لوگوں کو بہت خوشی ہوئی کہ صدر نے ان سے دوبارہ آنے کو کہا ورنہ اگر ٹالنا ہوتا تو ان کی درخواست لے کر تسلی کے دو بول بول کر فارغ کردیتے۔
جمعرات آئی اور وہ تمام لوگ صدر کی رہائش گاہ پر دوبارہ پہنچ گئے۔ صدر تارڑ ان کا پہلے سے انتظار کررہے تھے، ان کا پرتباک استقبال کیا۔ چائے، بسکٹ وغیرہ سے تواضع کی اور پھر انہیں کہا کہ وہ اپنے مسائل تفصیل سے بتائیں۔
ہر بلاک کا نمائیندہ وہاں موجود تھا، اس نے تفصیل سے اپنے علاقے کو درپیش مسائل بتائے۔ یہ نشست کوئی دو گھنٹے چلی۔ جب سب لوگوں نے اپنا اپنا مدعا بیان کردیا تو مغرب کی نماز کا وقت ہوگیا۔ صدر نے کہا کہ پہلے نماز پڑھ لیتے ہیں، پھر آپ کے مسائل کے حل کی بات کرتے ہیں۔ اہل علاقہ خوشی خوشی صدر کی امامت میں مغرب کی نماز پڑھنے لگ گئے۔ نماز سے فارغ ہوکر سب واپس ڈرائنگ روم میں آگئے اور صدر کی طرف متوجہ ہوگئے۔
صدر نے علاقے کی افسردہ حالت پر پہلے تو افسوس کا اظہار کیا اور پھر کہا کہ اللہ مشکل کشا ہے، تمام مسائل کا حل صرف اور صرف اسی کے پاس ہے، آئیں ملک کر علاقے کیلئے دعا مانگیں، وہ انشااللہ سب ٹھیک کردے گا۔ پھر صدر نے اگلے 5 منٹ تک جوہرٹاؤن کیلئے رقت آمیز دعا کروائی۔ دعا کے دوران سب لوگوں کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ اب اس کی وجہ پتہ نہیں باریش صدر کا رقت آمیز انداز تھا یا ان کا تجویزکردہ حل۔
کچھ ایسا ہی منظر آج ن لیگ کی صوبائی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں بھی نظر آیا جس میں ملک و قوم اور صوبے کو درپیش مسائل کے حل کیلئے جناب شہبازشریف نے ازخود دعا کروائی اور سب نے بآوازبلند آمین کہا۔
ھے کسی اور ملک کے پاس اتنی ایمان افروز قیادت؟؟؟؟
ہر بلاک کا نمائیندہ وہاں موجود تھا، اس نے تفصیل سے اپنے علاقے کو درپیش مسائل بتائے۔ یہ نشست کوئی دو گھنٹے چلی۔ جب سب لوگوں نے اپنا اپنا مدعا بیان کردیا تو مغرب کی نماز کا وقت ہوگیا۔ صدر نے کہا کہ پہلے نماز پڑھ لیتے ہیں، پھر آپ کے مسائل کے حل کی بات کرتے ہیں۔ اہل علاقہ خوشی خوشی صدر کی امامت میں مغرب کی نماز پڑھنے لگ گئے۔ نماز سے فارغ ہوکر سب واپس ڈرائنگ روم میں آگئے اور صدر کی طرف متوجہ ہوگئے۔
صدر نے علاقے کی افسردہ حالت پر پہلے تو افسوس کا اظہار کیا اور پھر کہا کہ اللہ مشکل کشا ہے، تمام مسائل کا حل صرف اور صرف اسی کے پاس ہے، آئیں ملک کر علاقے کیلئے دعا مانگیں، وہ انشااللہ سب ٹھیک کردے گا۔ پھر صدر نے اگلے 5 منٹ تک جوہرٹاؤن کیلئے رقت آمیز دعا کروائی۔ دعا کے دوران سب لوگوں کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ اب اس کی وجہ پتہ نہیں باریش صدر کا رقت آمیز انداز تھا یا ان کا تجویزکردہ حل۔
کچھ ایسا ہی منظر آج ن لیگ کی صوبائی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں بھی نظر آیا جس میں ملک و قوم اور صوبے کو درپیش مسائل کے حل کیلئے جناب شہبازشریف نے ازخود دعا کروائی اور سب نے بآوازبلند آمین کہا۔
ھے کسی اور ملک کے پاس اتنی ایمان افروز قیادت؟؟؟؟
Comment