السلامُ علیکم
لمبی چوڑی تمہید سے ہٹ کر صرف چند حقیقی باتیں تحریر کروں گا جو باتیں جس کو درست لگیں وہ ان پر گفتگو کرتا رہے۔
اگر عمران کے پی کے پر خصوصی توجہ دیتا وہاں کے حالات کو دوسرے صوبوں سے زیادہ بہتر بناتا تو آنے والے الیکشنز میں ایک رول ماڈل پیش کرسکتا تھا
اگر عمران کے پی کے میں بلدیاتی الیکشن کرواتا اور پھر اس کو بنیاد بنا کر باقی صوبوں میں بلدیاتی الیکشنز کے لئے دبائو بڑھاتا تو،،،،،سب نہیں تو کم از کم چالیس فیصد بلدیاتی الیکشن اس کا ہوتا اور پھر
اگر اُن حلقوں میں فلاجی مقامی مسائل حل کرتا تو نام پی ٹی آئی کا ہوتا لیکن اگر اوپر سے فنڈنگ کا مسلہ ہوتا جیسے مخالف ایم این اے یا ایم پی اے درست فنڈز نہیں دے رہے تو کالک اُن کے منہ پر ملی جاتی
جس طرح اس نے نوجوانوں کو موٹیویٹ کیا ہے ان کو صرف فیس بک یا فورمز کی دنیا میں گالی گلوچ یا الٹی سیدھی تصاویر بنا کر اپنی بھڑاس نکالنے کے بجائے زمینی سطح پر سلجھے ہوئے افراد کا وفد بنا کر گلی محلوں میں کارنر مٹنگز کرواتا جس میں تحمل سے بات سنی جاتی اور تحمل سے دلائل دئے جاتے۔
عمران اگر صرف دو سال اور صبر کر لیتا تو آنے والے الیکشنز میں اپوزیشن نام کے ممبران کی تعداد چند درجن سے زیادہ نہ ہوتی
لیکن اب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو کچھ ہو رہا ہے ؟؟؟
اس سے عمران کی مقنا طیسی شخصیت چٹکلوں اور تاریخ پہ تاریخ دے دے کر دھندلا رہی ہے
اس سے صرف اور صرف پاکستان کی رہی سہی معیشیت کو ناقابل نقصان کے علاوہ کیا مل رہا ہے؟
وہ تمام الزامات جن کو عمران گاہے بگاہے دھراتا رہتا ہے وہ نئے نہیں ہیں یہ ایسا جال ہیں جن میں الجھا تو جاسکتا ہے لیکن اس جال کو توڑنا ناممکن ہے
جو بھی کرپٹ ہے جو بھی برا ہے جو بھی غلط ہے ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کا صرف اور صرف یہی راستہ ہے کہ ان کی جان جس حکمرانی نامے طوطے میں بند ہے وہ ان سے چھین لیا جائے
جس کو چھننے کے طریقے کار کا میں پہلے تزکرہ کر ہی چکا ہوں۔
صرف چند سالوں کا صبر،اپنے سپوٹرز کی مثبت تربیت، صرف اور صرف عوام پر بھروسہ نہ کسی امپائر کا یقین نہ کسی
ٹیکنو کریٹ سے اُمید ۔
اب ان میں سے درست راستہ کونسا ہے اس کو منتخب کر لیں بے شک پہلا راستہ زرا مشکل ہے لیکن جہاں بارہ تیرہ سال گزر گئے وہاں گنتی کے چند سالوں کا صبر نہ کرنا سب کئے کرائے پر پانی پھیر سکتا ہے لیکن
اگر صبر اور تحمل کے ساتھ یہ عرصہ اُن کاموں پر توجہ دے کر بسر کر لیا جائے جن کا زکر کیا تو پھر آنے والے دنوں کی ڈور عمران کے اپنے ہاتھوں میں مظبوطی سے ہوگی۔
اگر مزید مثبت تجاویز احباب کے پاس ہیں تو ضرور حصہ لیں
والسلام
نہ میں نے زہر بجھی باتیں کی ہیں اور اُمید ہے کہ رپلائی دینے والے بھی نہیں کریں گے ۔
لمبی چوڑی تمہید سے ہٹ کر صرف چند حقیقی باتیں تحریر کروں گا جو باتیں جس کو درست لگیں وہ ان پر گفتگو کرتا رہے۔
اگر عمران کے پی کے پر خصوصی توجہ دیتا وہاں کے حالات کو دوسرے صوبوں سے زیادہ بہتر بناتا تو آنے والے الیکشنز میں ایک رول ماڈل پیش کرسکتا تھا
اگر عمران کے پی کے میں بلدیاتی الیکشن کرواتا اور پھر اس کو بنیاد بنا کر باقی صوبوں میں بلدیاتی الیکشنز کے لئے دبائو بڑھاتا تو،،،،،سب نہیں تو کم از کم چالیس فیصد بلدیاتی الیکشن اس کا ہوتا اور پھر
اگر اُن حلقوں میں فلاجی مقامی مسائل حل کرتا تو نام پی ٹی آئی کا ہوتا لیکن اگر اوپر سے فنڈنگ کا مسلہ ہوتا جیسے مخالف ایم این اے یا ایم پی اے درست فنڈز نہیں دے رہے تو کالک اُن کے منہ پر ملی جاتی
جس طرح اس نے نوجوانوں کو موٹیویٹ کیا ہے ان کو صرف فیس بک یا فورمز کی دنیا میں گالی گلوچ یا الٹی سیدھی تصاویر بنا کر اپنی بھڑاس نکالنے کے بجائے زمینی سطح پر سلجھے ہوئے افراد کا وفد بنا کر گلی محلوں میں کارنر مٹنگز کرواتا جس میں تحمل سے بات سنی جاتی اور تحمل سے دلائل دئے جاتے۔
عمران اگر صرف دو سال اور صبر کر لیتا تو آنے والے الیکشنز میں اپوزیشن نام کے ممبران کی تعداد چند درجن سے زیادہ نہ ہوتی
لیکن اب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو کچھ ہو رہا ہے ؟؟؟
اس سے عمران کی مقنا طیسی شخصیت چٹکلوں اور تاریخ پہ تاریخ دے دے کر دھندلا رہی ہے
اس سے صرف اور صرف پاکستان کی رہی سہی معیشیت کو ناقابل نقصان کے علاوہ کیا مل رہا ہے؟
وہ تمام الزامات جن کو عمران گاہے بگاہے دھراتا رہتا ہے وہ نئے نہیں ہیں یہ ایسا جال ہیں جن میں الجھا تو جاسکتا ہے لیکن اس جال کو توڑنا ناممکن ہے
جو بھی کرپٹ ہے جو بھی برا ہے جو بھی غلط ہے ان سے چھٹکارا حاصل کرنے کا صرف اور صرف یہی راستہ ہے کہ ان کی جان جس حکمرانی نامے طوطے میں بند ہے وہ ان سے چھین لیا جائے
جس کو چھننے کے طریقے کار کا میں پہلے تزکرہ کر ہی چکا ہوں۔
صرف چند سالوں کا صبر،اپنے سپوٹرز کی مثبت تربیت، صرف اور صرف عوام پر بھروسہ نہ کسی امپائر کا یقین نہ کسی
ٹیکنو کریٹ سے اُمید ۔
اب ان میں سے درست راستہ کونسا ہے اس کو منتخب کر لیں بے شک پہلا راستہ زرا مشکل ہے لیکن جہاں بارہ تیرہ سال گزر گئے وہاں گنتی کے چند سالوں کا صبر نہ کرنا سب کئے کرائے پر پانی پھیر سکتا ہے لیکن
اگر صبر اور تحمل کے ساتھ یہ عرصہ اُن کاموں پر توجہ دے کر بسر کر لیا جائے جن کا زکر کیا تو پھر آنے والے دنوں کی ڈور عمران کے اپنے ہاتھوں میں مظبوطی سے ہوگی۔
اگر مزید مثبت تجاویز احباب کے پاس ہیں تو ضرور حصہ لیں
والسلام
نہ میں نے زہر بجھی باتیں کی ہیں اور اُمید ہے کہ رپلائی دینے والے بھی نہیں کریں گے ۔
Comment