جب میں نے ملا عمر كے عید كے بیاں اور ملالہ كے نام لیكہے ہوے عدنان رشید كا خط پڑھ لیا تو مجہے كچھ عجیب سا لگا . مجہے ایسے لگا كہ علوم جدیدہ كے بارے میں ان كی سوچ میں كتنا فرق ہے حالاں كہ یہ دو شخص ایك ہی گروہ سے تعلق ركھتے ہیں . ملا عمر نے كہا كہ « دورِ حاضر میں علومِ جدیدہ کاحصول بھی سماجی بحالی کی اہم ضروریات میں سے ہے » . دوسرے طرف سے عدنان رشید جدیدہ علوم كو « شیطانی » علوم بولتا ہے . شاید اس كو پتہ نہیں كہ یہیں « شیطانی » علوم سے آج لوگ ڈاكتر ، انجنئیر ، اقتصاد دان ، الكتڑیشن ، كیمیاگر ، پیلوٹ و غیرہ بن جاتے ہیں اور بہت سے جدیدہ علوم كے پیدائش مسلمانوں نے كئے تہیں
ان دو متضاد سوچ كو دیكھ كر ایك سوال پیدا ہوتا ہے : كیا ملا عمر « شیطانی » علوم كو رونق دینا چاہتا ہے یا عدنان رشید كو جدیدہ علوم كے اھمیت نظر نہیں آتا ؟ اب میں خود كنفیوز ہوں كیوں كہ طالبان كی اعمال اور الفاظ كے بیچ میں اتنی تضاد ہوتا ہے كہ مجہے ان كی الفاظ پر بھروسہ ھی نہیں ہے . اب آپ ھی بتائیے ، میں كیا كروں ؟
ان دو متضاد سوچ كو دیكھ كر ایك سوال پیدا ہوتا ہے : كیا ملا عمر « شیطانی » علوم كو رونق دینا چاہتا ہے یا عدنان رشید كو جدیدہ علوم كے اھمیت نظر نہیں آتا ؟ اب میں خود كنفیوز ہوں كیوں كہ طالبان كی اعمال اور الفاظ كے بیچ میں اتنی تضاد ہوتا ہے كہ مجہے ان كی الفاظ پر بھروسہ ھی نہیں ہے . اب آپ ھی بتائیے ، میں كیا كروں ؟
Comment