Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

علوم جدیدہ اور طالبان كا رنگ بہ رنگ سوچ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • علوم جدیدہ اور طالبان كا رنگ بہ رنگ سوچ

    جب میں نے ملا عمر كے عید كے بیاں اور ملالہ كے نام لیكہے ہوے عدنان رشید كا خط پڑھ لیا تو مجہے كچھ عجیب سا لگا . مجہے ایسے لگا كہ علوم جدیدہ كے بارے میں ان كی سوچ میں كتنا فرق ہے حالاں كہ یہ دو شخص ایك ہی گروہ سے تعلق ركھتے ہیں . ملا عمر نے كہا كہ « دورِ حاضر میں علومِ جدیدہ کاحصول بھی سماجی بحالی کی اہم ضروریات میں سے ہے » . دوسرے طرف سے عدنان رشید جدیدہ علوم كو « شیطانی » علوم بولتا ہے . شاید اس كو پتہ نہیں كہ یہیں « شیطانی » علوم سے آج لوگ ڈاكتر ، انجنئیر ، اقتصاد دان ، الكتڑیشن ، كیمیاگر ، پیلوٹ و غیرہ بن جاتے ہیں اور بہت سے جدیدہ علوم كے پیدائش مسلمانوں نے كئے تہیں

    ان دو متضاد سوچ كو دیكھ كر ایك سوال پیدا ہوتا ہے : كیا ملا عمر
    « شیطانی » علوم كو رونق دینا چاہتا ہے یا عدنان رشید كو جدیدہ علوم كے اھمیت نظر نہیں آتا ؟ اب میں خود كنفیوز ہوں كیوں كہ طالبان كی اعمال اور الفاظ كے بیچ میں اتنی تضاد ہوتا ہے كہ مجہے ان كی الفاظ پر بھروسہ ھی نہیں ہے . اب آپ ھی بتائیے ، میں كیا كروں ؟

  • #2
    Re: علوم جدیدہ اور طالبان كا رنگ بہ رنگ سوچ

    شکیل صاحب، آپ کچھ نہ کریں، آپ بس قرآن کے احکامات پر عمل کریں، جس میں کہا گیا ہے، کہ تم لوگ دنیا کی سیر کرتے پھرو اور جہاں سے چاہو حلا رزق حاصل کرو۔۔
    اور احادیث میں تو علم حاصل کرنے کے بارے میں بہت زور دیا گیا ہے۔ اگر علوم قدیم اور جدید ہوتے تو رسول پاک ﷺ کبھی بھی اپنے صحابی حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو عبرانی اور سریانی زبان سیکھنے کا حکم نہ دیتے۔
    غزوہ خندق میں کبھی بھی حضرت سلیمان فارسی رضی اللہ عنہ کی تجویز نہ مان کر مدینہ کے ارد گرد خندق کھودنے کا حکم نہ دیتے۔
    اگر علوم جدید و قدیم ہوتے تو قرآن پاک میں جو مختلف پیشگوئیاں ہیں، وہ کبھی بھی نہ ہوتیں۔
    آج سائنس ان پیش گوئیوں کو سامنے دیکھ کر حیران و ششدر رہ جاتی ہے۔۔

    Comment

    Working...
    X