کربلا پر فلم بنانےکےاعلان نے ہل چل مچا دی
لکھنواور کچھ دیگر شہروں میں فلم کربلا بنانے والوں کے خلاف مظاہرے کئے گئے، اور کسی نے یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ تین دن پہلے ہی فلم کے پروڈیوسر ڈاکٹر نسیم اور ڈائریکٹر کریم شیخ ممبئی سی آئی ڈی برانچ میں جا کر تحریری طور پر یہ دے چکے ہیں کہ وہ اس فلم کو شیلف کر رہے ہیں۔لکھنو میں ہوئے مظاہروں میں مشہور کامیڈی ایکٹر قادر خاں کے اس فلم سے جڑے ہونے کے سبب ان کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے ۔ قادر خاں کہنا ہے کہ تین دن پہلے فلم بند کرنے کا فیصلہ لیا جا چکا ہے ۔انھوں نے کہا کہ’ لوگ ہم سے سوال پوچھ رہے ہیں کہ امام حسین کا رول کون کرےگا۔کیا ہم میں سے کسی میں ہمت ہے کہ امام حسین یا اہل بیت کا رول کریں۔ ہم میں تو اتنی بھی ہمت نہیں کہ جن لوگوں نے اپنی آنکھوں سے ان پاک ہستیوں کو دیکھا ہے، ان کا بھی رول کریں۔پھر فلم کربلا بنانے کا آپ کا مقصد کیا تھا، ہم نے دریافت کیا۔ قادر خاں نے بتایا کہ آج کے بچوں کو پتا ہی نہیں کہ قربانی کیا ہوتی ہے، شہادت کیا ہوتی ہے۔ہمیں لگا کہ قوم کو قربانی اور شہادت کے مفہوم معلوم ہونا چاہئے۔ کوئی کسی کو گولی مار دے تو کہتے ہیں کہ شہید ہو گیا۔ کوئی گاڑی کی نیچے آ کر مر گیا تو کہتے ہیں کہ شہید ہو گیا۔ کیا یہ شہادت ہے؟ اگر ایسے حالات پیدا ہوتے ہیں کہ آپ عبادت کرنا چاہتے ہیں اور پابندی لگائی جاتی ہے یا آپ کو دین سے روکا جا تا ہے ، آپ آواز اٹھاتے ہیں اور مارے جاتے ہیں، تب آپ شہیدہوئے۔ ہم کربلا نام کی فلم میں اس فرق کو واضح کرنا چاہتے تھے اور کہیں پر بھی کربلا کے حق و باطل کے معرکہ کو ایکٹنگ کے ذریعہ پیش کرنا مقصود نہیں تھا۔اگر ایسا ہے تو آپ نے فلم بندکیوں کر دی، ہم نے پوچھا۔ ’ہم کانٹروورسی نہیں چاہتے۔ ہم دنیا کے سامنے تماشا کیوں بنیں، ‘ قادر خاں نے جواب دیا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر فلم سے جڑے لوگوں کی نیت ایک ساف ستھری فلم کے ذریعہ شہادت اور قربانی کے مفہوم کو واضح کرنا تھا تو پھر یہ جانے بغیر کہ فلم کی اسکرپٹ کیا ہے، لوگوں نے اس کے خلاف شور مچانا کیوں شروع کر دیا۔ انٹرنیٹ اور سوشل مارکٹنگ ایکسپرٹ محمد سبطین بتاتے ہیں کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سوشل میڈیاآج کے دور میں کتنا کتنا طاقتورہو گیا ہے۔ لیکن ہم کو یہ سبق بھی ملتا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ پروپیگنڈا کرنے والوں اور اس کے ذریعہ اپنے مفاد حل کرنے والوں سے بچ کر رہیں۔ آنے والے وقت میں سوشل میڈیا مزید طاقتور ہو جائےگا، محمد سبطین نے کہا، اور عوام کو خاص کر مسلمانوں کو جو جلدی طیش میں آ جاتے ہیں، انھیں اس کے منفی اثرات سے بچ کر رہنا ہوگا۔ دوسری طرف، تین دن پہلے جس فلم کو بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا، اس کے برخلاف احتجاج جاری رکھ کے کچھ افراد اسے بند کرانے کا سہرا اپنے سر باندھنا چاہ رہے ہیں
لکھنواور کچھ دیگر شہروں میں فلم کربلا بنانے والوں کے خلاف مظاہرے کئے گئے، اور کسی نے یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ تین دن پہلے ہی فلم کے پروڈیوسر ڈاکٹر نسیم اور ڈائریکٹر کریم شیخ ممبئی سی آئی ڈی برانچ میں جا کر تحریری طور پر یہ دے چکے ہیں کہ وہ اس فلم کو شیلف کر رہے ہیں۔لکھنو میں ہوئے مظاہروں میں مشہور کامیڈی ایکٹر قادر خاں کے اس فلم سے جڑے ہونے کے سبب ان کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے ۔ قادر خاں کہنا ہے کہ تین دن پہلے فلم بند کرنے کا فیصلہ لیا جا چکا ہے ۔انھوں نے کہا کہ’ لوگ ہم سے سوال پوچھ رہے ہیں کہ امام حسین کا رول کون کرےگا۔کیا ہم میں سے کسی میں ہمت ہے کہ امام حسین یا اہل بیت کا رول کریں۔ ہم میں تو اتنی بھی ہمت نہیں کہ جن لوگوں نے اپنی آنکھوں سے ان پاک ہستیوں کو دیکھا ہے، ان کا بھی رول کریں۔پھر فلم کربلا بنانے کا آپ کا مقصد کیا تھا، ہم نے دریافت کیا۔ قادر خاں نے بتایا کہ آج کے بچوں کو پتا ہی نہیں کہ قربانی کیا ہوتی ہے، شہادت کیا ہوتی ہے۔ہمیں لگا کہ قوم کو قربانی اور شہادت کے مفہوم معلوم ہونا چاہئے۔ کوئی کسی کو گولی مار دے تو کہتے ہیں کہ شہید ہو گیا۔ کوئی گاڑی کی نیچے آ کر مر گیا تو کہتے ہیں کہ شہید ہو گیا۔ کیا یہ شہادت ہے؟ اگر ایسے حالات پیدا ہوتے ہیں کہ آپ عبادت کرنا چاہتے ہیں اور پابندی لگائی جاتی ہے یا آپ کو دین سے روکا جا تا ہے ، آپ آواز اٹھاتے ہیں اور مارے جاتے ہیں، تب آپ شہیدہوئے۔ ہم کربلا نام کی فلم میں اس فرق کو واضح کرنا چاہتے تھے اور کہیں پر بھی کربلا کے حق و باطل کے معرکہ کو ایکٹنگ کے ذریعہ پیش کرنا مقصود نہیں تھا۔اگر ایسا ہے تو آپ نے فلم بندکیوں کر دی، ہم نے پوچھا۔ ’ہم کانٹروورسی نہیں چاہتے۔ ہم دنیا کے سامنے تماشا کیوں بنیں، ‘ قادر خاں نے جواب دیا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر فلم سے جڑے لوگوں کی نیت ایک ساف ستھری فلم کے ذریعہ شہادت اور قربانی کے مفہوم کو واضح کرنا تھا تو پھر یہ جانے بغیر کہ فلم کی اسکرپٹ کیا ہے، لوگوں نے اس کے خلاف شور مچانا کیوں شروع کر دیا۔ انٹرنیٹ اور سوشل مارکٹنگ ایکسپرٹ محمد سبطین بتاتے ہیں کہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سوشل میڈیاآج کے دور میں کتنا کتنا طاقتورہو گیا ہے۔ لیکن ہم کو یہ سبق بھی ملتا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ پروپیگنڈا کرنے والوں اور اس کے ذریعہ اپنے مفاد حل کرنے والوں سے بچ کر رہیں۔ آنے والے وقت میں سوشل میڈیا مزید طاقتور ہو جائےگا، محمد سبطین نے کہا، اور عوام کو خاص کر مسلمانوں کو جو جلدی طیش میں آ جاتے ہیں، انھیں اس کے منفی اثرات سے بچ کر رہنا ہوگا۔ دوسری طرف، تین دن پہلے جس فلم کو بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا، اس کے برخلاف احتجاج جاری رکھ کے کچھ افراد اسے بند کرانے کا سہرا اپنے سر باندھنا چاہ رہے ہیں
Comment