فرقہ وارانہ تشدد اور ہم
جندواللہ( اللہ کے سپاہی) جو طالبان، بی ایل اے ، القائدہ اور لشکر جھنگوی کا کا ساتھی دہشت گرد اور کالعدم گروپ ہے نےکوہستان بس پر حملہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے جس میں بے شمار ، بے گناہ و معصوم عورتیں ،بچے اور انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔
احمد مروت ،جندواللہ کمانڈر نے کہا کہ وہ شیعہ تھے اور ہمارے مجاہدین نے ان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ اس حملہ کے پیچھے دہشت گرد ہیں اور یہ دہشت گرد ملک میں فرقہ ورانہ فسادات کروانے کے درپے تھے۔
جندواللہ کے قاتلوں نے فوجی وردیاں پہن رکھی تھیں۔ ۸ مسافر جن میں۲ عورتیں اور ۳بچے تھے ، اس حملہ میں زخمی ہو گئے ہیں۔
جندواللہ ایک پاکستانی دہشت گرد گروپ ہے، جو جنرل احسن سلیم حیات،اس وقت کے کراچی کے کور کمانڈر پر قاتلانہ حملہ میں ملوث تھا۔ اس حملہ کے بعد حکام نے جندواللہ کے امیر عطا الر حمن اور نائب امیر شہزاد باجوہ کو حراست میں لے لیا تھا۔ جندواللہ تاریخی طور پر شیعہ مسلمانوں کے خلاف حملے کرنے کی وجہ سے مشہور ہے۔ جندواللہ نے اپنا کیمپ ،ساوتھ وزیرستان کے علاقہ شکئی میں بنا رکھا ہے،جس کا انچارج حاجی عمر خان ، ایک طالبان لیڈر ہے جسکے ملا عمر کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ یاد رہے کہ ایک ایرانی جندواللہ گروپ ہے اور دوسرا پاکستانی جندواللہ گروپ۔
جندواللہ اور اس کے ساتھی گروہ چاہتے ہیں کہ پاکستان کا امن تباہ کر دیا جائے اور بدامنی و فرقی ورانہ تشدد کی آگ بھڑکا کر ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے۔ بہرحال اس افسوسناک واقعے کے بعد گلگت اور بلتستان ہی نہیں، ملک بھر کے لوگوں نے شدید صدمے و رنج کی جو کیفیت محسوس کی اور جو صدائے احتجاج بلند کیا ، وہ فطری امر ہے.
دہشت گرد پوری انسانیت کے قاتل ہیں اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔(المائدۃ۔۳۲)
اسلام امن وسلامتی کا دین ہے جو لوگ اسلام کے نفاز کے نام پر اور شریعتِ محمدی کے نام پر، لوگوں کی املاک جلا رہے ہں اورقتل و غارت کا ارتکاب کر رہے ہیں وہ اسلام کے نام پر ایک بدنما داغ ہیں۔ اسلام تو میدان جنگ میں بھی ظلم و بربریت سے منع کرتا ہے اور وہاں بھی بوڑھوں ، بچوں اور خواتین کے قتل سے روکتاہے۔
وہ شخص جو کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر اللہ کا غضب اور لعنت ہے اور الللہ نے اُسکے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے۔(سورۃ النساء۔۹۳)
معصوم شیعہ مسلمانوں پر حملہ کرنے والے تنگ نظر لوگ ہیں جو اسلام کی غلط تشریح کر رہے ہیں۔ شیعہ اور سنی دونوں اسلام کی لڑی کے موتی ہیں اور فرقہ ورانہ تشدد اسلام اورپاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔ فرقہ بندی، نسلی و لسانی تعصبات اور ذات برادری کا امتیاز پاکستان کی ترق کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ ہم متحد و منظم ہوکر ہی اپنی سلامتی اور قومی و ملکی وقار کا تحفظ کرسکتے ہیں۔ یاران تیز گام نے محمل کو جا لیا ہےاور ہم ابھی تک فروعی مسائل میں الجھ کر لکیر کو پیٹ رہے ہیں۔
کوہستان کے علاقے میں دہشت گردوں کے ہاتھوں 18 افراد کا سفاکانہ قتل ، فرقہ ورانہ ، دہشت گردی و بے رحمی کی بدترین مثال ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے امن و امان کے ذمہ دار اداروں کی کارکردگی کے لئے بھی ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گیاہے۔ یہ سانحہ اس بات کا متقاضی ہے کہ ہم اس طرح کے خطرے پر پوری سنجیدگی سے توجہ دیں اور اس کا فوری تدارک کریں تاکہ ٓآ ئیندہ اس طرح کے انسانیت سوز واقعات رونما نہ ہوں اور شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دہنسا کر نہ بیٹھیں رہیں۔
شرپسندانہ کارروائیوں میں ملوث عناصر کی سرگرمیوں کا نقصان پاکستا ن اور سب سے بڑہ کر عوام کو پہنچ رہا ہے۔ اس لئے ہمارے سماجی اداروں ، دانشوروں ، علمائے کرام، اور سب سے بڑھ کر عوام کو بھی اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہو نا چاہئیےاور لوگوں کو اسلام اور جہاد کے صحیح اسلامی عقیدے سے آگاہ کرنا ہو گا ۔ ہم سب کو عزم صمیم کے ساتھ سامنے آنا ہو گا اورفرقہ ورانہ دہشت گردی و انتہا پسندی کی عفریت کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔
Comment