خدا کے وجود سےانکار پر ہنگامہ
انڈونیشیا میں اس شخص کو جیل بھیجے جانے کا امکان ہے جس نے اپنی فیس بک پر لکھا تھا کہ خدا کا وجود نہیں ہے۔
اکتیس سالہ سرکاری ملازم الیگزینڈر آن نے فیس بک پر خدا کا انکار کرنے والے ایک گروپ کے صفحہ پر متنازعہ جملہ لکھا تھا جس کے بعد ایک مشتعل ہجوم نے ان پر حملہ کر دیا تھا۔
آن اب پولیس کی حفاظتی تحویل میں ہیں۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ آن کو سوشل نیٹورکنگ کی ویب سائٹ پر پنی رائے کا اظہار کرنے کی پاداش میں نوکری سے بھی فارغ کر دیا جائے۔
انڈونیشیا کے بنیادی قوانین کے تحت لادینیت جرم ہے۔ جکارتہ میں بی بی سی کی نامہ نگار کرشنا واسوامی نے بتایا کہ دنیا میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا میں اسلام کے علاوہ پانچ دیگر مذاہب کو تسلیم کیا جاتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملکی قوانین کے تحت کسی بھی دوسرے شخص کو مذہب سے روکنے کی سزا پانچ سال قید ہے۔
آن کے حامیوں نے فیس بک کے اسی صفحہ پر ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جہاں انہوں نے لکھا تھا کہ خدا کا وجود نہیں ہے۔
انڈونیشیا میں اس شخص کو جیل بھیجے جانے کا امکان ہے جس نے اپنی فیس بک پر لکھا تھا کہ خدا کا وجود نہیں ہے۔
اکتیس سالہ سرکاری ملازم الیگزینڈر آن نے فیس بک پر خدا کا انکار کرنے والے ایک گروپ کے صفحہ پر متنازعہ جملہ لکھا تھا جس کے بعد ایک مشتعل ہجوم نے ان پر حملہ کر دیا تھا۔
آن اب پولیس کی حفاظتی تحویل میں ہیں۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ آن کو سوشل نیٹورکنگ کی ویب سائٹ پر پنی رائے کا اظہار کرنے کی پاداش میں نوکری سے بھی فارغ کر دیا جائے۔
انڈونیشیا کے بنیادی قوانین کے تحت لادینیت جرم ہے۔ جکارتہ میں بی بی سی کی نامہ نگار کرشنا واسوامی نے بتایا کہ دنیا میں سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا میں اسلام کے علاوہ پانچ دیگر مذاہب کو تسلیم کیا جاتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملکی قوانین کے تحت کسی بھی دوسرے شخص کو مذہب سے روکنے کی سزا پانچ سال قید ہے۔
آن کے حامیوں نے فیس بک کے اسی صفحہ پر ان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جہاں انہوں نے لکھا تھا کہ خدا کا وجود نہیں ہے۔
Comment