السلام علیکم ورحمتہ اللہ
دوستوں چند دن پہلے ٹیلی ویژن پر ایک پروگرام دیکھا جس میں پروگرام کا میزبان سڑکوں پر گھوم کر سب سے اردو کے حروف تہجی سنانے کی فرمائش کر رہا تھا انتہائی افسوس کی بات ہے کہ صرف ایک یا دو کے علاوہ کوئی بھی حروف تہجی نہیں سنا سکا حالانکہ اس میں ایک بڑی تعداد یونیورسٹی کے طلباء کی تھی کتنے دکھ کی بات ہے کہ ہم خود اپنی زبان کو اپنے ہی ہاتھوں سے مسخ کرہے ہیں۔ ہمارے ہر شعبے ميں انگريزی چھائی ہوئی ہے۔ شاید ہم یہ حقیقت بھول چکے ہیں کہ جس قوم کی زبان نہیں رہتی وہ قوم بھی نہیں رہتی۔ اسی لئے جب تک ہم اپنی بول چال میں انگریزی کا تڑکہ نہ لگا دیں ہمیں مزہ ہی نہیں آتا۔اردو قومی زبان ہے صرف کہنے کی حد تک محدود ہے۔ انگریزی لکھنے اور بولنے میں ہم فخر محسوس کرتے ہیں۔ علم اور ضرورت کی حد تک تو انگریزی سیکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ لیکن اپنی زبان کو کم تر سمجھ کر انگریزی کو اس پر برتری دینا یہ کہاں کا قانون ہے؟
ہمیں اردو بھول کر نہیں بول کر اپنے مستقبل کو بچانا ہوگا
دوستوں چند دن پہلے ٹیلی ویژن پر ایک پروگرام دیکھا جس میں پروگرام کا میزبان سڑکوں پر گھوم کر سب سے اردو کے حروف تہجی سنانے کی فرمائش کر رہا تھا انتہائی افسوس کی بات ہے کہ صرف ایک یا دو کے علاوہ کوئی بھی حروف تہجی نہیں سنا سکا حالانکہ اس میں ایک بڑی تعداد یونیورسٹی کے طلباء کی تھی کتنے دکھ کی بات ہے کہ ہم خود اپنی زبان کو اپنے ہی ہاتھوں سے مسخ کرہے ہیں۔ ہمارے ہر شعبے ميں انگريزی چھائی ہوئی ہے۔ شاید ہم یہ حقیقت بھول چکے ہیں کہ جس قوم کی زبان نہیں رہتی وہ قوم بھی نہیں رہتی۔ اسی لئے جب تک ہم اپنی بول چال میں انگریزی کا تڑکہ نہ لگا دیں ہمیں مزہ ہی نہیں آتا۔اردو قومی زبان ہے صرف کہنے کی حد تک محدود ہے۔ انگریزی لکھنے اور بولنے میں ہم فخر محسوس کرتے ہیں۔ علم اور ضرورت کی حد تک تو انگریزی سیکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ لیکن اپنی زبان کو کم تر سمجھ کر انگریزی کو اس پر برتری دینا یہ کہاں کا قانون ہے؟
ہمیں اردو بھول کر نہیں بول کر اپنے مستقبل کو بچانا ہوگا
Comment