ممبئی میں تین دھماکے، ہلاکتوں کا خدشہ
بھارت کے کاروباری مرکز ممبئی میں بدھ کی شام کو تین یکے بعد دیگرے بم دھماکوں میں سترہ افراد ہلاک اور ایک سو دس زخمی ہوگئے ہیں۔
دھماکے جنوبی ممبئی کے زاویری بازار اور اوپرا ہاؤس اور وسطی ممبئی کے دادر علاقے میں ہوئے۔ یہ تینوں ہی شہر کے مصروف علاقوں میں رش کے اوقات میں ہوئے۔
بعض بین الاقوامی خبررساں ایجنسیاں مقامی حکام کے حوالے سے مرنے والوں کی تعداد بیس بھی بتا رہی ہیں۔
دلی میں وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا کہ یہ دھماکے شام کو تقریباً پونے سات بجے یک بعد دیگرے ہوئے جس کی وجہ سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ یہ کارروائی مربوط انداز میں دہشت گردوں کی جانب سے کی گئی ہے۔
مقامی حکام کے مطابق ان دھماکوں میں ایک گاڑی اور ایک موٹر سائیکل استمعال کی گئی۔
ممبئی میں پولیس کے کنٹرول روم نے پندرہ افراد کے ہلاک اور ایک سو دس کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
دونوں رہنماؤں نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔
امریکہ کے صدر بارک اوباما نے ان دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے اور بھارت کی حکومت کو دہشت گردوں تک پہنچنے میں تعاون کی پیش کش کی۔
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ان دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سرکاری سطح پر جاری کیے گئے ایک بیان نے دونوں رہنماؤں نے بھارت کے عوام اور حکومت سے ان دھماکوں میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
دھماکوں کے بعد ان علاقوں میں افراتفری کا عالم تھا اور پولیس نے جائے وقوعہ کی ناکہ بندی کردی۔
ٹی وی چینلوں پر عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ دھماکوں کے بعد لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے اور انہوں نے کئی لوگوں کی لاشیں دیکھیں۔ مہاراشٹر کے انسداد دہشت گردی سکواڈ کی ٹیموں کو جائے وقوعہ پر تفتیش کی ذمہ داری سونپ دی گئیں۔
ابھی تک کسی تنظیم نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
نئی دہلی میں وزیر داخلہ پی چدمبرم نے ایک اعلی سطح کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کی جس میں صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا کو بتایا گیا کہ نیشنل سکیورٹی گارڈ کو مکمل تیاری کی حالت میں رہنے کی ہدایت دے دی گئی ہے۔
دلی سے فارینسک ماہرین کی ٹیم فوری طور پر ممبئی روانہ کردی گئی۔ دھماکوں کے بعد تفتیش کی مہارت رکھنے والے این ایس جی کے ماہرین بھی ایک خصوصی طیارے میں دہلی سے ممبئی پہنچے۔
وزیر اعلی پرتھوی راج چوان نے کہا کہ اوپرا ہاؤس کا دھماکہ کافی طاقتور تھا۔ لیکن باقی دو دھماکوں کو کم سے درمیانی شدت کا بتایا گیا ہے۔
لیکن پولیس کے مطابق فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ دھماکوں کے لیے کس طرح کا مواد استعمال کیا گیا تھا یا یہ کس کا کام ہے۔
زاویری بازار کو اس سے پہلے بھی تین مربتہ نشانہ بنایا جاچکا ہے جس میں کئی لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
وزیر داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ دھماکوں کے بارے میں تازہ ترین تفصیلات بتانے کے لیے ان کی وزارت کی طرف سے ہر دو گھنٹوں کے بعد بریفنگ کی جائے گی۔
اس سے پہلے ممبئی پر نومبر دو ہزار آٹھ میں حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک سو ساٹھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
دھماکے جنوبی ممبئی کے زاویری بازار اور اوپرا ہاؤس اور وسطی ممبئی کے دادر علاقے میں ہوئے۔ یہ تینوں ہی شہر کے مصروف علاقوں میں رش کے اوقات میں ہوئے۔
بعض بین الاقوامی خبررساں ایجنسیاں مقامی حکام کے حوالے سے مرنے والوں کی تعداد بیس بھی بتا رہی ہیں۔
دلی میں وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا کہ یہ دھماکے شام کو تقریباً پونے سات بجے یک بعد دیگرے ہوئے جس کی وجہ سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ یہ کارروائی مربوط انداز میں دہشت گردوں کی جانب سے کی گئی ہے۔
مقامی حکام کے مطابق ان دھماکوں میں ایک گاڑی اور ایک موٹر سائیکل استمعال کی گئی۔
ممبئی میں پولیس کے کنٹرول روم نے پندرہ افراد کے ہلاک اور ایک سو دس کے زخمی ہونے کی تصدیق کی۔
دونوں رہنماؤں نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔
امریکہ کے صدر بارک اوباما نے ان دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے اور بھارت کی حکومت کو دہشت گردوں تک پہنچنے میں تعاون کی پیش کش کی۔
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ان دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ سرکاری سطح پر جاری کیے گئے ایک بیان نے دونوں رہنماؤں نے بھارت کے عوام اور حکومت سے ان دھماکوں میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
دھماکوں کے بعد ان علاقوں میں افراتفری کا عالم تھا اور پولیس نے جائے وقوعہ کی ناکہ بندی کردی۔
ٹی وی چینلوں پر عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ دھماکوں کے بعد لوگ ادھر ادھر بھاگنے لگے اور انہوں نے کئی لوگوں کی لاشیں دیکھیں۔ مہاراشٹر کے انسداد دہشت گردی سکواڈ کی ٹیموں کو جائے وقوعہ پر تفتیش کی ذمہ داری سونپ دی گئیں۔
ابھی تک کسی تنظیم نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
نئی دہلی میں وزیر داخلہ پی چدمبرم نے ایک اعلی سطح کے ہنگامی اجلاس کی صدارت کی جس میں صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا کو بتایا گیا کہ نیشنل سکیورٹی گارڈ کو مکمل تیاری کی حالت میں رہنے کی ہدایت دے دی گئی ہے۔
دلی سے فارینسک ماہرین کی ٹیم فوری طور پر ممبئی روانہ کردی گئی۔ دھماکوں کے بعد تفتیش کی مہارت رکھنے والے این ایس جی کے ماہرین بھی ایک خصوصی طیارے میں دہلی سے ممبئی پہنچے۔
وزیر اعلی پرتھوی راج چوان نے کہا کہ اوپرا ہاؤس کا دھماکہ کافی طاقتور تھا۔ لیکن باقی دو دھماکوں کو کم سے درمیانی شدت کا بتایا گیا ہے۔
لیکن پولیس کے مطابق فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ دھماکوں کے لیے کس طرح کا مواد استعمال کیا گیا تھا یا یہ کس کا کام ہے۔
زاویری بازار کو اس سے پہلے بھی تین مربتہ نشانہ بنایا جاچکا ہے جس میں کئی لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
وزیر داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ دھماکوں کے بارے میں تازہ ترین تفصیلات بتانے کے لیے ان کی وزارت کی طرف سے ہر دو گھنٹوں کے بعد بریفنگ کی جائے گی۔
اس سے پہلے ممبئی پر نومبر دو ہزار آٹھ میں حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک سو ساٹھ سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
for reading problem copy/paste font in control pannel/font folder
Comment