عراق کے پارلیمانی انتخابات کے حتمی نتائج کے مطابق، سابق وزیر اعظم ایاد علاوی کے زیرِ قیادت سیکیولر سیاسی پارٹیوں کا اتحاد عراقیہ پارلیمنٹ میں وزیرِ اعظم نوری المالکی کے اتحاد کے مقابلے میں دو نشستیں زیادہ حاصل کرکے جیت گیا ہے۔
جمعے کے روز جن نتائج کا اعلان کیا گیا ہے، اُن کے مطابق ایاد علاوی کا اتحاد 91 نشستوں پر کامیاب ہوا ہے، جب کہ المالکی کے اتحاد دولت القانون نے89 نشستیں حاصل کی ہیں۔ وزیرِ اعظم مالکی نے جمعے کے روز کہا ہے کہ وہ اِن نتائج کو قبول نہیں کریں گے۔
325 نشستوں کی پارلیمنٹ میں ان دو بڑے اتحادوں کے بعد تیسرے نمبر پر عراق کی شیعہ اکثریت کا عراقی قومی اتحاد ہے، جس کے اُمید وار 70 نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں۔اور چوتھے نمبر پر کُرد پارٹیوں کے کردستان اتحاد نے 43 نشستیں حاصل کی ہیں۔
عراق میں اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندےایڈ مَیلکرٹ نے کہا ہے کہ سات مارچ کے انتخابات قابلِ اعتبار تھے اور انہوں نے تمام پارٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نتائج کو قبول کر لیں۔
حتمی انتخابی نتائج کے اعلان نے تقریباً دو گھنٹے پہلے بغداد کے شمال میں واقع شہر دیالہ میں دو دھماکے ہوئے۔ حکام نے کہا ہے کہ ان دھماکوں میں 40 سے زیادہ لوگ ہلاک اور کم سے کم 55 زخمی ہوگئے۔
جمعے کے روز جن نتائج کا اعلان کیا گیا ہے، اُن کے مطابق ایاد علاوی کا اتحاد 91 نشستوں پر کامیاب ہوا ہے، جب کہ المالکی کے اتحاد دولت القانون نے89 نشستیں حاصل کی ہیں۔ وزیرِ اعظم مالکی نے جمعے کے روز کہا ہے کہ وہ اِن نتائج کو قبول نہیں کریں گے۔
325 نشستوں کی پارلیمنٹ میں ان دو بڑے اتحادوں کے بعد تیسرے نمبر پر عراق کی شیعہ اکثریت کا عراقی قومی اتحاد ہے، جس کے اُمید وار 70 نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں۔اور چوتھے نمبر پر کُرد پارٹیوں کے کردستان اتحاد نے 43 نشستیں حاصل کی ہیں۔
عراق میں اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندےایڈ مَیلکرٹ نے کہا ہے کہ سات مارچ کے انتخابات قابلِ اعتبار تھے اور انہوں نے تمام پارٹیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نتائج کو قبول کر لیں۔
حتمی انتخابی نتائج کے اعلان نے تقریباً دو گھنٹے پہلے بغداد کے شمال میں واقع شہر دیالہ میں دو دھماکے ہوئے۔ حکام نے کہا ہے کہ ان دھماکوں میں 40 سے زیادہ لوگ ہلاک اور کم سے کم 55 زخمی ہوگئے۔
Comment