Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

! دہشت گردی اور خود کش حملوں کے موضوع پر شیخ 

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ! دہشت گردی اور خود کش حملوں کے موضوع پر شیخ 

    دہشت گردی اور خود کش حملوں کے موضوع پر شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی ویڈیو پریس کانفرنس



    اسلام بے گناہ شہریوں کے قتل عام، بازاروں، کاروباری اداروں، مساجد، قومی تنصیبات اور دیگر عوامی مقامات پر بم دھماکوں یا خود کش حملے کی اجازت ہرگز نہیں دیتا۔ جبکہ دہشت گردی کا ارتکاب کرنے والے افراد اور گروہ اسلامی تعلیمات سے صریح انحراف اور شرعی طور پر بغاوت و محاربت، اجتماعی قتل انسانی اور فساد فی الارض کے مرتکب ہیں۔ ان دہشت گردانہ کارروائیوں کے نتیجے میں دفاع وطن کا فریضہ سرانجام دیتے ہوئے فوجی جوان و افسر اور دہشت گردی کا شکار ہونے والے معصوم شہری از روئے شرع قطعی طور پر شہید ہیں۔ اس بات کا اعلان تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ و چیئرمین پاکستان عوامی تحریک شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ٹورانٹو کینیڈا سے بذریعہ ویڈیو کانفرنس ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب میں اپنا تفصیلی فتوی جاری کرتے ہوئے کیا۔
    انہوں نے فتویٰ کے پس منظر میں بتاتے ہوئے کہا : گزشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی کی اذیت ناک لہر نے امت مسلمہ کو بالعموم اور پاکستان کو بالخصوص بدنام کر رکھا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ جہاں مسلمان من حیث المجموع دہشت گردی کی مذمت اور مخالفت کرتے ہیں اور اسلام کے ساتھ اسکا دور کا رشتہ بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں وہاں کچھ لوگ اسکی خاموش حمایت بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ لوگ اس کی کھلم کھلا مذمت و مخالفت کے بجائے، موضوع کو خلط مبحث کے ذریعے الجھا دیتے ہیں۔ دہشت گردی کے قومی علاقائی اور بین الاقوامی اسباب میں اسلام دشمن طاقتوں کی ریشہ دوانیاں، ان کی طرف سے مسلمانوں کی صریح حق تلفی، عالمی تنازعات میں بالادست طاقتوں کے دھرے معیارات اور محکوم و مظلوم طبقات کے ساتھ نا انصافی جیسے معاملات بڑے بنیادی ہیں۔ اسی طرح دہشت گردوں کی طرف سے مسلح فساد انگیزی، انسانی قتل و غارت گری، دنیا بھر کی بے گناہ اور پر امن انسانی آبادیوں پر خود کش حملے، مساجد، مزارات، تعلیمی اداروں، بازاروں، سرکاری عمارتوں، ٹریڈ سنٹروں، دفاعی تربیتی مرکزوں، سفارتحانوں، گاڑیوں اور دیگر سول سوسائٹی کے اہم مقامات پر بمباری جیسے واقعات روز مرہ کا معمول بن چکے ہیں۔ یہ لوگ آئے دن سیکڑوں ہزاروں معصوم جانوں کا بے دردانہ قتل اور انسانی بربادی کے انتہائی بہیمانہ اور سفاکانہ اقدامات کو ناجائز طور پر جہاد کے ساتھ ملا دیتے ہیں اور یوں دہشت گردی اور تصور جہاد کو باہم خلط ملط کر دیتے ہیں۔ اس سے نوجوان نسل کے ذہن بالخصوص اور کئی سادہ لوح مسلمانوں کے ذہن بالعموم پراگندہ اور تشکیک و ابہام کا شکار ہو رہے ہیں۔

    علاوہ ازیں مغربی دنیا میں میڈیا اسلام اور عالم اسلام کے حوالے سے صرف دہشت گردی کے اقدامات و واقعات ہی ہائی لائیٹ کرتا ہے اور اسلام کے مثبت پہلو اور سرگرمیاں قطعی طور پر اجاگر نہیں کرتا۔ جس کے نتیجے میں پہلے غلط طور پر اسلام اور انتہاء پسندی و دہشت گردی کو باہم بریکٹ کر دیا گیا تھا اور اب صورت حال یہ ہے کہ اسلام کا نام سنتے ہی مغربی ذہنوں میں انتہاء پسندی اور دہشت گردی کی تصویر ابھرنے لگ گئی ہے۔ اس سے نہ صرف مغرب میں پرورش پانے والی نوجوان اسلامی نسل انتہائی پریشان، متذبذب اور اضطراب انگیز ہیجان کا شکار ہے بلکہ پورے عالم اسلام کے نوجوان اعتقادی، فکری اور عملی لحاظ سے متزلزل اور ذہنی انتشار کا شکار ہیں۔ یہ انتشار رفتہ رفتہ ان کے اندر دین گریزی کے رجحانات کو تقویت دے رہا ہے۔
    مزید یہ کہ ایسے حالات عالم اسلام اور مغرب کے درمیان تناؤ اور کشیدگی میں مزید اضافہ کرتے جار ہے ہیں۔ تخریبی طبقات اور انسانیت دشمن طاقتوں کو اسلام اور امت مسلمہ کے خلاف نہ صرف اپنا کیس مزید مضبوط کرنے کا موقع ملتا جا رہا ہے بلکہ دہشت گردی کے فروغ سے مسلم ریاستوں میں مزید دخل اندازی اور ان پر دباؤ بڑھائے جانے کا راستہ بھی زیادہ سے زیادہ ہموار ہوتا جا رہا ہے۔ پھریہ خلیج عالمی سطح پر انسانیت کو نہ صرف بین المذاہب مخاصمت کی طرف دھکیل رہی ہے بلکہ عالمی انسانی سوسائٹی میں امن و سکون اور باہمی برداشت و رواداری کے امکانات بھی معدوم ہوتے جا رہے ہیں۔
    انہوں نے بتایا کہ ان حالات میں ضروری ہوگیا ہے کہ دہشت گردی کے مسئلہ پر ملت اسلامیہ اور پوری دنیا کو حقیقت حال سے آگاہ کیا جائے اس مقصد کے لیے عربی، انگریزی، اردو اور دنیا کی چند دیگر متداول زبانوں میں اسلام کا دو ٹوک موقف قرآن و سنت اور عقائد و فقہ کی روشنی میں واضح کر دیا جائے۔ یہ موقف شرق تا غرب دنیا کے ہر خطہ میں تمام قابل ذکر اداروں اور موثر طبقات تک پہنچا دیا جائے تاکہ غلط فہمی اور ابہام و تشکیک میں مبتلا جملہ مسلم و غیر مسلم حلقوں کو دہشت گردی کے باب میں اصل تصور کو سمجھنے میں مدد مل سکے۔
    انہوں نے قرآنی آیات، احادیث نبوی، جلیل القدر ائمہ تفسیر و حدیث کی تصریحات اور ائمہ عقیدہ و فقہ کے استدلال کی روشنی میں یہ بات واضح کی کہ بے گناہ و معصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اور ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، اسلامی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے، کسی بھی عذر، بہانے یا وجہ سے ایسے عمل کی اسلام ہر گز اجازت نہیں دیتا۔
    مزیدبرآں کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے۔ اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غیر مسلم طاقتوں کا مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہو اور مسلم حکومتیں اس پر خاموش ہی کیوں نہ ہوں، پھر بھی اسلامی ریاست کے کسی گروہ کو انفرادی طور پر ایسے ظلم کے خلاف جہاد کے نام پر بھی مسلح جدوجہد کرنے اور رد عمل کے طور پر بھی مسلم یا غیر مسلم بے گناہ اور غیر حربی آبادیوں کو خود کش حملوں کے ذریعے تباہ کرنے اور قتل عام کرنے کی اجازت نہیں۔ چہ جائیکہ غیر مسلم بربریت کا بہانہ بنا کر مسلمانوں کو گھروں، بازاروں اور مسجدوں میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جائے۔ ایسے عمل کو جہاد کہنا سراسر جہالت اور گمراہی ہے۔
    انہوں نے دنیا بھر میں مسلمانوں پر ہونے والی جارحیت اور کشمیر، فلسطین، عراق اور افغانستان میں بے گناہ، مسلمانوں پر جاری فوج کشی کی بھرپور مذمت کی مگر ساتھ یہ بھی قرار دیا کہ اس کو جواز بنا کر بے گناہ مسلمانوں اور پر امن غیر مسلح شہریوں، خواہ ان کا تعلق دنیا کے کسی بھی ملک یا مذہب سے کیوں نہ ہو، کی قتل و غارت گری اور ان پر دہشت گردی خلاف اسلام اور تعلیمات اسلام سے صریح انحراف ہے۔ انہوں نے بے شمار قرآنی آیات و احادیث، واقعات سیرت نبوی، آثار و اقوال صحابہ اور ائمہ تفسیر، حدیث اور فقہ کی توضیحات کی روشنی میں یہ بات واضح کی کہ اسلام حالت جنگ میں بھی پر امن شہریوں، خواتین، بچوں، بیماروں، ضعیفوں کو قتل کرنے حتی کہ دشمن ملک کی املاک، درختوں، فصلوں اور عبادت گاہوں، کو نشانہ بنانے سے منع کرتا ہے۔ چہ جائیکہ کہ کوئی گروہ از خود جہاد کے نام پر کلمہ گو مسلمانوں اور پر امن غیر مسلم شہریوں کا قتل عام شروع کر دے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر دراصل اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں کے ہاتھوں آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور دنیا بھر میں اسلام، مسلمانوں اور پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا دہشت گردوں کے اقدامات پاکستان کو غیر مستحکم کرنے، اس کے امن کو تباہ کرنے، اس کی معیشت کو برباد کرنے اسے ایک ناکام ریاست قرار دینے اور پھر اس کے جوہری اثاثوں کو غیر محفوظ قرار دے کر بیرون سامراجی مداخلت کی راہ ہموار کرنے کی گھمبیر و گھناؤنی سازش کا حصہ ہیں۔
    انہوں نے کہا کہ یہاں یہ امر بھی قابل غور ہے کہ اس بات کے واضح شواہد سامنے آچکے ہیں کہ یہ دہشت گرد پاکستان کے دشمن ممالک کے بنے ہوئے اسلحہ اور بارود کا استعمال کر رہے ہیں جس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ پاکستان دشمن عناصر کے ہاتھوں آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ خواہ وہ اُن سے اسلحہ لے رہے ہوں، یا تربیت، مالی مدد لے رہے ہوں یا logistic support ان کا یہ عمل بلاشبہ اسلام اور پاکستان کے خلاف ایک گھناونی سازش کا حصہ ہے۔
    انہوں نے احادیث اور اقوال صحابہ اور توضیحات ائمہ کی روشنی میں یہ بات واضح کی کہ اسلامی تاریخ میں سب سے پہلا دہشت گرد فتنہ خوارج اور حروریہ کا تھا جو دور خلافت راشدہ میں ہی چوتھے خلیفہ راشد سیدنا علی المرتضی کے خلاف اٹھا۔ ان خوارج نے آپ رضی اللہ عنہ کو کافر قرار دے کر آپ کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور ان الحکم الا ﷲ یعنی قانون الٰہی کی بالادستی کا نعرہ بلند کرتے ہوئے مسلح دہشت گردی کو جہاد کا نام دیا۔ ان خوارج کی نشاندہی حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے 50 سے زائد احادیث میں کی تھی اور حکم دیا تھا کہ جہاں بھی ان سے مقابلہ ہو ان کا قلع قمع کر دیا جائے لہذا حضرت علی رضی اللہ عنہ اور صحابہ کرام نے ان خوارج کی سرکوبی کے لئے باقاعدہ جہاد کیا تھا۔

    اہل علم کو، ارباب دانش کو، رائے عامہ پر اثر رکھنے والے ہر طبقے کو اور ہر پاکستانی شہری کو اب اس بحث سے نکل جانا چاہیے کہ یہ کون ہیں، ان کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے، یہ سب کچھ کیوں کر رہے ہیں، ان کا عذر کیا ہے، یہ کس چیز کا رد عمل ہے۔ ایسے دہشت گرد عناصر جو بھی ہیں، ان کا نعرہ جیسا بھی ہے، ان کا تعلق کہیں سے بھی ہے ان کا پس منظر جیسا بھی ہے یہ اسلام کے دشمن ہیں۔ ان کے اقدامات اسلام کے خلاف ہیں، امت مسلمہ کے خلاف ہیں، پاکستان کے خلاف ہیں، اسلامی تعلیمات کی واضح خلاف ورزی ہیں۔ ان کے ہر عمل کا نتیجہ اسلام، امت مسلمہ اور پاکستان کا نقصان ہے۔ ان کا وجود پاکستان کی بقا و سالمیت، اسلام کے تشخص اور اسلامی تہذیب و تمدن کی شناخت کے لئے ایک کھلا خطرہ ہے۔ پوری قوم کو بیک زبان ہو کر ہر سطح پر ہر ممکن طریق سے ایسے دہشت گرد عناصر کی بھر پور مذمت اور ان سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کرنا چاہیے۔ پاکستانی قوم کو اس وقت حالت جنگ کا سامنا ہے، لہذا قومی یک جہتی کی اشد ضرورت ہے۔ اس لیے پوری قوم کو چاہیے کہ قومی دفاع اور تحفظ پاکستان اور بے گناہ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت میں مصروف افواج پاکستان کے ساتھ مکمل اظہار یک جہتی کریں۔
    انہوں نے یہ واضح کیا کہ ان کا یہ فتوی نہ تو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی حمایت ہے اور نہ ہی ان کے توسیع پسندانہ عزائم اور اقدامات کی کسی بھی طرح تائید۔ اسی طرح یہ حکومت پاکستان کی متنازعہ پالیسیوں، غیر مقبول طرز حکومت اور غیر جمہوری رویوں کی توثیق بھی نہیں ہے۔ یہ فتوی انہوں نے قرآن و حدیث اور کتب تفسیر اور عقائد و فقہ کی روشنی میں دہشت گردی کی حیثیت کو واضح کرنے اور اسلام کا کیس پوری دنیا کے سامنے صحیح طور پر اجاگر کرنے کے لئے دیا ہے۔
    انہوں نے بتایا کہ انہوں نے تفصیلی فتوی ڈیڑھ سو سے زائد صفحات پر مشتمل تحریر کر دیا ہے جس میں درجنوں آیات قرآنی، بیسیوں احادیث نبوی، ائمہ و تفسیر، حدیث اور عقائد و فقہ کی درجنوں کتب سے استدلال کی روشنی میں اپنے موقف کو واضح کیا گیا ہے۔ یہ اسی ہفتے کتابی صورت میں اردو، عربی اور انگریزی زبانوں میں بیک وقت شائع کیا جا رہا ہے۔


    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

  • #2
    Assalaam-O-Alaikum

    JAZAK ALLAH KHAIR aabi2cool kay aap nay itnay aham aur hala-e-haazra kay sab say baRay maaslay ko itnay khoobsurat aur sehal alfaazon main hum sab ko paish kia, waqayi Dr. Tahir Qadri ki iss mouzoo kay hawalay say koi bhi baat aisi nahin hay jiss ki do rayay hoon, unhoon nay tareekh aur tamam reference ko mad-e-nazar rakhtay huway iss amal ko (yaani khudhkash dhamakoon ko) JAHALAT aur GUMRAHI ka naam dia hay...

    ALLAH SWT humain deen ko samjhnay aur deen ki baatoon aur taleemat per amal karnay ki toufeeq ata farmayay aur humaray mulk ko amn ka gehwaara banayay AMEEN.

    Isi tarah apni khoobsurat posts say hum sab ko mustafeed kartay rahyeh aur sahi pegham samajhnay aur seekhnay ka zarya bantay rahyeh, shukriya!

    Fi Amaan ALLAH
    sigpic

    Comment


    • #3
      Jazzak Allahh

      Bohht aalla sharingg haiii
      "Can you imagine what I would do if I could do all I can? "

      Comment


      • #4
        tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
        tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

        Comment


        • #5
          Allah gharat kare dehshat gardon ko .. in ki tangein tutein ..

          Comment


          • #6
            Originally posted by mano_billi View Post
            Allah gharat kare dehshat gardon ko .. in ki tangein tutein ..
            Dehshatgard hain kaun? Abhi tak to koi iska tayyun nahin kar paya keh yeh log hain kaun???????
            tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
            tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

            Comment


            • #7
              Originally posted by Masood View Post
              Gustakhi muaaf - yeh BHI wohi baat ho gaii keh taqreer per taqreer jhareey jao aur amlan kuchh kar key na dikhao :). Aisi taqreerein to bohat sarey 'ulmaa' kar letey hain - qaum ko aik platform per jama karney key liye kya kiya hai???????????


              Qaum aik platform pe jama ho ke kia kare :donno: hath pakar ke kahe suicide bomber ko ke ab hum sab sath hein .. ab blast karo .. or phir sab shaheed hojayein ? :donno:

              Comment


              • #8
                Originally posted by mano_billi View Post
                Qaum aik platform pe jama ho ke kia kare :donno: hath pakar ke kahe suicide bomber ko ke ab hum sab sath hein .. ab blast karo .. or phir sab shaheed hojayein ? :donno:
                Nahin mano, aap aik QAUM ki taqat ko nahin janti!!! Jab koi qaum aik platform per jama hoti hai to woh tareekh ka rukh badal deti hai... :)
                tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
                tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

                Comment


                • #9
                  Originally posted by Masood View Post
                  Nahin mano, aap aik QAUM ki taqat ko nahin janti!!! Jab koi qaum aik platform per jama hoti hai to woh tareekh ka rukh badal deti hai... :)


                  darust kaha:thmbup:

                  Comment


                  • #10
                    Originally posted by masood View Post
                    gustakhi muaaf - yeh bhi wohi baat ho gaii keh taqreer per taqreer jhareey jao aur amlan kuchh kar key na dikhao :). Aisi taqreerein to bohat sarey 'ulmaa' kar letey hain - qaum ko aik platform per jama karney key liye kya kiya hai???????????
                    تو اور کیا کریں حضور ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
                    کیا کریں آپ ہی بتلائیں کہ کیا کریں ؟؟؟ چلیں ٹھیک ہے میں اپیل کرتا ہوں کہ جناب ڈاکٹر صاحب سے کہ جناب آپ بھی خالی خولی باتوں ہی کے شیر ہیں کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا آپ نے آج تک ہمت ہے تو آئیں میدان میں ایک خود کش جیکٹ پہن کر آئیں اور جو آپ کی نہیں مانتا اس پر ان بے غیرت بے ضمیر بے دین خود کش حملہ آوروں کی طرح عذاب بن کر نازل ہوجائیں اور یوں آپ ہمیشہ کے لیے امر ہوجائیں گے ہماری نظروں میں ؟؟؟؟؟
                    ہمارا پیار وطن جل رہا ہے روز سینکڑوں بے گناہ اور معصوم شہری مارے جارہے ہیں کہ جن میں بچے بوڑھے عورتیں سب شامل ہیں لیکن ہم ہیں کہ ہمیں اپنے اپنے تعصبات سے ہی فرصت ہی نہیں ؟؟؟؟؟؟
                    یااللہ مجھ سمیت ہم سب کو ہدایت فرما اور ہم سے اس عذاب کو اٹھالے میرے مالک کہ ہم میں سے کوئی ایک بھی اس لائق نہیں کہ جسے تیری بارگاہ میں کوئی قرب ہولیکن تجھے ان کا واسطہ کے جنکی تری بارگاہ میں عزت و وجاہت ہے میرے مولا ان کے صدقے اور طفیل سے ہم پر سے یہ عذاب اٹھالے میرے مولا آمین
                    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                    Comment


                    • #11
                      Originally posted by aabi2cool View Post
                      تو اور کیا کریں حضور ؟؟؟؟؟؟؟؟؟

                      کیا کریں آپ ہی بتلائیں کہ کیا کریں ؟؟؟ چلیں ٹھیک ہے میں اپیل کرتا ہوں کہ جناب ڈاکٹر صاحب سے کہ جناب آپ بھی خالی خولی باتوں ہی کے شیر ہیں کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا آپ نے آج تک ہمت ہے تو آئیں میدان میں ایک خود کش جیکٹ پہن کر آئیں اور جو آپ کی نہیں مانتا اس پر ان بے غیرت بے ضمیر بے دین خود کش حملہ آوروں کی طرح عذاب بن کر نازل ہوجائیں اور یوں آپ ہمیشہ کے لیے امر ہوجائیں گے ہماری نظروں میں ؟؟؟؟؟
                      ہمارا پیار وطن جل رہا ہے روز سینکڑوں بے گناہ اور معصوم شہری مارے جارہے ہیں کہ جن میں بچے بوڑھے عورتیں سب شامل ہیں لیکن ہم ہیں کہ ہمیں اپنے اپنے تعصبات سے ہی فرصت ہی نہیں ؟؟؟؟؟؟

                      یااللہ مجھ سمیت ہم سب کو ہدایت فرما اور ہم سے اس عذاب کو اٹھالے میرے مالک کہ ہم میں سے کوئی ایک بھی اس لائق نہیں کہ جسے تیری بارگاہ میں کوئی قرب ہولیکن تجھے ان کا واسطہ کے جنکی تری بارگاہ میں عزت و وجاہت ہے میرے مولا ان کے صدقے اور طفیل سے ہم پر سے یہ عذاب اٹھالے میرے مولا آمین
                      tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
                      tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

                      Comment


                      • #12
                        میرا طیش میں آنا ہماری اس قوم کی اس حالت کی وجہ سے ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
                        کہ جسکی عکاسی آپ کے الفاظ کررہے ہیں اس وقت اس امر کی سب سے زیادہ ضرورت ہے کہ ساری قوم یکجہتی کا اظہار کرے مگر ہم ہیں کہ اپنے مخالف نظریات کی وجہ سے جن شخصیات سے ہمیں تعصب ہے ہم اسی تعصب کی آگ میں جلتے چلے جارہے ہیں ۔ ۔ ۔پاکستان کو کبھی بھی کسی بھی وقت اتحاد و یکجہتی کی اس قدر ضرورت نہ کبھی ماضی میں تھی اور نہ ہی میں سمجھتا ہوں کہ کبھی مستقبل میں بھی ہوگئی کی جتنی کہ آج ہے مگر ہم ہیں کہ ہمارے کان تک جوں ہی نہیں رنگ رہی ۔ ۔ ۔
                        ارے خدارا خدا کا خوف کرو میرے بھائی یہ کیا لایعنی اور بھونڈے اعتراضات کررہے ہو آپ کو ہزاروں بے گناہوں مردوں اور عورتوں اور معصوم مسلمان بچوں کا قتل ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ؟؟؟؟؟؟؟ ہمارا ملک دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے آئے دن سینکڑوں بے گناہوں کے خون کے ساتھ دہشت گرد ہولی کھیل رہے ہیں اور آپ ہیں کہ ہر بات میں ایک منفی طرز عمل اپنا کر اسکو گھٹیا سیاست کی بھینٹ چڑھاتے چلے جارہے ہیں ارے یار لعنت بھیجو سیاست پر اور تمام سیاسی جماعتوں پر اور خدارا ہوش کے ناخن لو کتنا ظلم ہو رہا ہے ہماری قوم کے ساتھ چاہے جس کسی کا بھی اس کے پیچھے ہاتھ ہو مگر ملوث اس میں ہم ہی لوگ ہیں ہمارے ہی لوگ ان بیرونی عناصر کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں مگر آپ کو سوائے طاہر القادری کے ساتھ اختلاف کرنےکہ اور کچھ سجائی ہی نہیں دے رہا ؟؟؟ ہر بات کو تروڑ مروڑ کے گندی سیاست کی طرف لے جارہے ہیں آپ ؟؟؟؟؟
                        مجھے بھی طاہر القادی صاحب سے لاکھ اختلافات ہیں مگر اسکا یہ مطلب نہیں کہ میں انکے ہر منفی ا ور مثبت قدم کو تعصب کی عینک سے دیکھنا شروع کردوں ۔ ۔ ۔
                        اور جہاں تک بات ہے میرا انھے شیخ السلام کہنے کی تو مسعود بھائی مجھے نہایت ہی افسوس ہے کہ ایک ویب فورم کے ایڈمن ہونے کے باوجود آپ اتنا نہیں جانتے کہ یہ ضمرہ حالات حاضرہ کا ہے کہ جس میں خبریں اپنے اصل ماخذ و متن کے ساتھ شئر کی جاتی ہیں لہزا میں نے خبر شئر کی ہے اور اسکا ماخذ بھی بتلادیا ہے لہزا اس اعتبار سے میری حیثیت فقط ناقل کی ہے مجھے کوئی حق نہیں پہنچتا کہ ایک ادراہ جو خبر جن الفاظ کے ساتھ شئر کرے میں ان میں اپنے مخالفانہ نظریات کی بنا پر کانٹ چھانٹ کروں ہاں یہ الگ بات ہے کہ مجھے اس خبر کے متن سے اختلاف ہوسکتا ہے کہ جس کا اظہار میں دیگر طریقے سے بھی کرسکتا ہوں ۔ ۔ ۔باقی طاہر القادری صاحب کی زات شریف پر کلام کرنے کا یہ تھریڈ متحمل نہیں آپ کو اگر بہت شوق ہے تو الگ سے ایک تھریڈ ان کی ذات پر لگا لیجیئے میں اپنا اظہار خیال وہاں پیش کردوں گا۔۔۔والسلام
                        ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                        Comment


                        • #13
                          tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
                          tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

                          Comment


                          • #14
                            http://www.pegham.com/masood01/3599-...nga-paani.html
                            tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
                            tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

                            Comment


                            • #15
                              پیارے بھائی میں بات کو پڑھتا بھی سمجھتا بھی ہوں اور پھر رپلائی کرتا ہوں ۔ ۔
                              یہاں پر جو خبر شئر کی گئی اس کا تعلق پاکستان کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں اپنی شرعی زمہ داری کا احساس کرتے ہوئے اپنے فریضہ انجام دینے کے حوالے سے تھا جو کہ ڈاکٹر صاحب نے کیا ۔ ۔ ۔ ۔یہ الگ بحث ہے کہ آیا ڈاکٹر صاحب نے اس سے پہلے بھی اس قسم کے اقدامات کی مذمت کی یا نہیں اور ڈاکٹر صاحب کے علاوہ اور کن کن علمائے دین اپنی اس زمہ داری کو سمجھا اور آج تک نبھایا ۔۔ ۔
                              آپ کا کام اس تھریڈ میں یہ بنتا تھا کہ دہشت گردی جیسے گھناونے فعل کی مذمت کرتے کہ اس وقت پوری قوم کو یہی کردار ادا کرنا چاہیے کہ ہر محاذ پر دہشت گردی کی مخالفت پر زور مذمت کرنی چاہیے اور ایسے میں ہر اس شخص کا ساتھ دینا چاہیے جو کہ ہمارے ملک سے اس لعنت کا خاتمہ چاہتا ہے مگر آپ نے یہ کرنے کی بجائے کے ڈاکٹر صاحب کی ماضی کی غلطیوں کو نگاہ میں رکھتے ہوئے موضوع سے ہٹ کر ڈاکٹر صاحب پر کلام فرمانا شروع کردیا جی انھون نے آج تک کیا کیا ہے وغیرہ وغیرہ میں آپ کی یاد دہانی کے لیے آپ ہی کے الفاظ پھر سے کوٹ کیے دیتا ہوں ۔ ۔ یہ تھا آپ کا سب سے پہلا رپلائی ۔ ۔
                              gustakhi muaaf - yeh bhi wohi baat ho gaii keh taqreer per taqreer jhareey jao aur amlan kuchh kar key na dikhao . Aisi taqreerein to bohat sarey 'ulmaa' kar letey hain - qaum ko aik platform per jama karney key liye kya kiya hai?????????

                              اب اس پر میں کیا تبصرہ کروں کہ ایک عالم دین کا کام شرعی طور پر کسی شئے کا حکم واضح کرنا ہی ہوتا ہے اور اس حکم کو وہ اپنی تحریر تقریر اور کبھی فتاوٰی شکل میں واضح کرتا ہے اور ہر پلیٹ فارم سے کرتا ہے اور تاریخ گواہ ہے کہ ڈاکٹر صاحب نے ہر پلیٹ فارم سے یہ آواز اٹھائی ہے اور اپنا فرض پورا کیا ہے اور ایسے آج جب اس آواز کو زیادہ شدت کے ساتھ بلند کرنے کی ضرورت تھی تو انھوں نے اپنا فتوٰی بھی دے دیا ۔ ۔
                              شریعت میں فتوٰی کی کیا اہمیت ہوتی یہ جاننے کے لیے مطالعہ کیجئے سر دست موضوع اس بات کا متحمل نہیں کہ میں فتوٰی کی اہمیت پر لیکچر شروع کردوں ۔ ۔ ۔
                              آپ نے کہا کہ باتیں اور تقریریں تو سب ہی کرلیتے ہیں طاہر القادری صاحب نے قوم کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے لیے آج تک کیا کیا ؟؟؟؟؟؟؟
                              تو کیا عرض کروں بات موضوع سے ہٹ جائے گی ۔
                              کیا طاہر القادری صاحب نے پلیٹ فارم کی شکل میں ایک ادارے کی بنیاد نہیں رکھی کہ جسے منھاج القرآن کہا جاتا ہے ؟؟؟ اور ادارے کا موٹو یہ ہے کہ اس میں تمام مسلمان مکاتب فکر کو شمولیت کی اجازت ہے حتٰی کے اہل تشیع بھی اس کے اراکین اور عہدے داران ہیں ۔ ۔ کیا یہ ا تحاد امت کی طرف ایک پلیٹ فارم سے اٹھایا جانے والا ایک انتہائی مثبت عملی قدم نہیں ہے آپکی نظر میں ؟؟؟؟؟

                              یہی وجہ کے طاہر القادری صاحب کو ان کے اپنے مکاتب فکر والے بھی گمراہ اور فتنہ کہتے ہیں اور وجہ یہی بتلاتے ہیں کہ ان کے ادارے میں عجیب کچھڑی پکی ہوئی ہے سب ہی شامل ہیں شیعہ ، دیو بندی ، اہل حدیث اور سنی وغیرہ وغیرہ اور یہی بات ہے کے بے شمار فتوے ڈاکٹر صاحب پر لگ چکے ہیں کہ انکا تو کوئی دین و ایمان ہی نہیں کے سب ہی کو اپنے ادارے میں شامل کررکھا ہے ۔ ۔ ۔
                              ڈاکٹر صاحب نے ماضی میں بے شمار مرتبہ پوری امت مسلمہ کو باالعموم اور اہل پاکستان کو باالخصوص

                              علمائے دین سمیت اتحاد کی نہ صرف دعوت دی بلکہ ایک بنے بنایا پلیٹ فارم (ادارہ منھاج القرآن جو کہ اس وقت دنیا کے اسی سے زائد ممالک میں اپنی اسلامی دینی معاشی اور معاشرتی خدمات انجام دے رہا ہے )بھی مہیا کیا مگر افسوس کہ ہمارے علماء ایک ساتھ ملکر چل ہی نہیں سکتے ؟؟؟؟؟؟
                              آپ ہی بتلایئے کہ ڈاکٹر صاحب کیا کریں کیا بندوق ہاتھ میں اٹھا لیں اور سب کو زبر دستی اتحاد پر آمادہ کریں ؟؟؟؟؟'
                              اپنا کام وہ اپنے دینی اور شرعی طریقہ کار سے انجام دے رہے ہیں اور کیا کریں کیا آپ کو نہیں معلوم کے ہمارے ملک کا ایک مکاتب فکر کا ایک مخصوص ٹولہ ان خود کش حملوں کو جائز قرار دیتا ہے اور پھر اسی مکتبہ فکر کا ایک بڑا حصہ ان حملوں کا جائز تو نہیں مانتا مگر کھل کر ناجائز بھی نہیں کہتا ؟؟؟؟؟ تو ایسے حالات میں اس امر کی شدید ترین ضرورت ہے کے تمام علمائے کرام اپنے اپنے فتاوٰی سے ان خود کش حملوں کو ناجائز قرار دیں بالخصوص وہ طبقہ فکر کے جس کے ماننے والے ان خود کش حملوں میں بالواسطہ یا بلا واسطہ ملوث ہیں ۔ ۔ ۔
                              ڈاکٹر صاحب تو اپنا کام کررہے ہیں اپنے مذہبی فرض منصبی کے عین مطابق کررہے ہیں اگر آپ سمجھتے ہیں کہ نہیں تو پھر آپ ہی بتلائیے کہ ایسے وہ اپنا کردار کس طرح ادا کریں ؟؟؟؟؟؟

                              ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                              Comment

                              Working...
                              X