Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Barak Obama, New American President

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: Barak Obama, New American President

    Let us see
    sigpic

    Comment


    • #17
      Originally posted by suffard View Post
      subhan allah hazrat g..
      sawaaal URDU main poocha ja raha hai aor jawaab arbi main???
      kiya SHAIKH sahib ko urdu ati thi???
      agar nahi ati thi to phir sawaal kaisay samajh liya BEGHAIR KISI TARJAMAY WALAY KAY??
      AOR AWAAZ BHE UN KI NAHI KISI AOR KI HAI.

      جن صحافيوں نے يہ انٹرويو کيے تھے وہ صحافتی دنيا ميں جانے پہچانے اور نامور تصور کيے جاتے ہيں۔



      ان ويڈیوز کے جعلی ہونے کے حوالے سے آپ کے تحفظات اگر صحيح تسليم کر ليے جائيں تو ايسا صرف اسی صورت ميں ممکن ہے اگر تمام صحافی، ٹی وی پروڈيوسر، تکنيکی ماہرين اور يہاں تک کہ ٹی وی مالکان بھی اس "سازش" ميں شامل ہوں۔ منطق کے اعتبار سے يہ مفروضہ قابل فہم نہيں۔ القائدہ ليڈر کے الفاظ ان کے فلسفے کی ترجانی کر رہے ہيں اور وہ بہت سے لوگوں کی آنکھيں کھولنے کے ليے کافی ہيں۔








      Comment


      • #18
        Originally posted by Xenja View Post
        khud american army key mutabiq in ko koi Al Qaida network nahi mila afghanistan mey aaj tak phir inhoN ney ye kehna shuru ker diya key Al Qaida is not a network but an ideology .... ye wo musalman hein jo 9/11 key baad directly America key mazaalim key shikaar heiN

        aur phir poori dunya mey jo media ney islam ka image diya hai aur aik na khatam honey propaganda islam key khilaf ye log kertey hein uss ka zimmeydar aap kiss ko tehrrayeiN gey??

        ....


        ستمبر11 2001 کے حادثے کے بعد امريکہ نے ہر ممکن کوشش کی تھی کہ طالبان حکومت اسامہ بن لادن کو امريکی حکومت کے حوالے کر دے تا کہ اسے انصاف کے کٹہرے ميں لايا جا سکے۔ اس حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے دو ماہ ميں 5 وفود بيجھے گۓ۔ ليکن تمام تر سفارتی کوششوں کے باوجود طالبان حکومت نے يہ واضح کر ديا کہ وہ دہشت گردوں کی حمايت سے پيچھے نہيں ہٹيں گے۔



        11 ستمبر 2001 کے واقعے کے بعد يہ واضح نہيں تھا کہ القائدہ کا نيٹ ورک کتنا پھيل چکا ہے اور دنيا ميں کن ممالک ميں ان کے سيل کام کر رہے ہيں۔ القائدہ عالمی برداری کے ليے ايک واضح خطرہ بن کر منظر عام پر آئ تھی اور اس حوالے سے امريکہ اور يورپ سميت تمام مغربی ممالک ميں شديد خدشات تھے۔ طالبان کے صاف انکار کے بعد امريکہ کو کيا کرنا چاہيے تھا؟ کيا القائدہ تنظیم کو طالبان حکومت کے ساۓ تلے مزيد مضبوط ہونے کے مواقع فراہم کرنا صحيح فيصلہ ہوتا؟



        ميں جانتا ہوں کہ پچھلے 7 سالوں ميں دنيا بھر ميں دہشت گردی کے بے شمار واقعات رونما ہوۓ ہيں۔ ليکن اگر القائدہ کو افغانستان ميں طالبان حکومت کی پشت پناہی حاصل رہتی تو دہشت گردی کی کاروائيوں ميں کئ گنا اضافہ ہوتا۔



        2002 ميں جن وفود نے طالبان نے مذاکرات کيے تھے ميں ان سے کچھ افراد کو ذاتی طور پر جانتا ہوں۔ طالبان نے ان ملاقاتوں ميں تسليم کيا تھا کہ اسامہ بن لادن دہشت گردی ميں ملوث ہيں ليکن ان کا موقف يہ تھا کہ "اسامہ بن لادن ہمارے مہمان ہيں اور اپنی قبائلی روايات کے حساب سے اپنے مہمان کی حفاطت ہمارا فرض ہے"۔







        Comment


        • #19
          Originally posted by Xenja View Post
          sath saaloN sey ye afghanistan pey bomb barssa rahey hieN kitna justify kerta hai in ka ye kaam?? .


          آپ کے تجزيے سے يہ تاثر ملتا ہے کہ 11 ستمبر 2001 کے واقعے کے بعد امريکہ کا صرف ايک نقاطی ايجنڈا اور پاليسی تھی جس کے تحت افغانستان پر بے دريخ بم پھينکے گۓ۔



          سب سے پہلے تو ميں يہ واضح کر دوں کہ امريکہ کی افغانستان ميں کاروائ محض دہشت گردوں کے خاتمے تک محدود نہيں ہے۔ يہ فوجی کاروائ ايک جامع منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت افغان معاشرے کو مضبوط بنيادوں پر استوار کرنا ہے جو برسا برس کی خانہ جنگی اور طالبان کے نظام کے زير اثر دہشت گردی کا اڈہ بن چکا تھا۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ افغان عوام کو ساتھ ملا کر عدل و انصاف پر مبنی ايک ايسا معاشرہ تشکيل ديا جاۓ جس ميں سب کو ان کے بنيادی حقوق مل سکيں۔



          اس ضمن ميں جو اعدادوشمار ميں نے يو-ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سے حاصل کيے ہيں ان کی روشنی ميں يہ تاثر غلط ثابت ہو جاتا ہے کہ امريکہ افغانستان ميں صرف طاقت کے استعمال پر يقين رکھتا ہے۔ امريکہ ايسے بے شمار منصوبوں ميں افغان حکومت کی براہراست مدد کر رہا ہے جن کا مقصد افغان معاشرے کو مضبوط بنيادوں پر استوار کرنا ہے تاکہ افغان عوام دوبارہ اپنے پيروں پر کھڑے ہو سکيں۔

















          Comment


          • #20
            Re: Barak Obama, New American President

            @ Fawad

            chalieN ye bhi maan letey heiN.... leykin phir hamein change kyun nahi nazar ata?? Jahan niyyateiN naik hoN wahaN positive results hamein deykhney ko miltey heiN but in case of Afghanistan?? agar America waqai sincere hai jaisey aap keh rahey heiN tau phir hamein change kyun nahi nazar ata hai? kyun ab bhi Afghan refugees apney watan wapas ja ker nahi bass saktey heiN??
            " Obstacles are what you see when you take your eyes off your goals "

            Comment


            • #21
              Originally posted by Xenja View Post
              @ Fawad

              chalieN ye bhi maan letey heiN.... leykin phir hamein change kyun nahi nazar ata?? Jahan niyyateiN naik hoN wahaN positive results hamein deykhney ko miltey heiN but in case of Afghanistan?? agar America waqai sincere hai jaisey aap keh rahey heiN tau phir hamein change kyun nahi nazar ata hai? kyun ab bhi Afghan refugees apney watan wapas ja ker nahi bass saktey heiN??


              ميرے خيال ميں آپ نے جو راۓ پيش کی ہے وہ ان بيانات کے پس منظر ميں ہے جو حاليہ دنوں ميں نيٹو حکام کی جانب سے افغانستان ميں امريکی اور نيٹو افواج کو درپيش چيلنجز کے ضمن ميں سامنے آۓ ہيں۔ جب آپ افغانستان ميں مثبت نتائج کے حوالے سے بات کرتے ہيں تو اس سلسلے ميں کچھ زمينی حقائق سامنے رکھنے چاہيے۔ سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ اس وقت افغان حکومت اور عوام طالبان سے حالت جنگ ميں ہيں جو کسی جمہوری روايت پر يقين نہيں رکھتے اور پاکستان کی سرزمين کو براہ راست اپنی کاروائيوں کے ليے استعمال کر رہے ہيں۔ اس ضمن ميں سب سے بڑا چيلنج ان تک مالی امداد کی فراہمی کو روکنا ہے جس کا سب سے بڑا ذريعہ منشيات کی سمگلنگ ہے



              اس وقت افغانستان ميں پورا ملک حکومت کے زير اثرنہيں ہے۔کچھ علاقوں پر طالبان کا قبضہ ہے اور باقی ماندہ علاقوں کا نظام مختلف قبائلی کونسلز کے زير اثر ہے۔ 1996 ميں اس وقت کی طالبان حکومت نے يہ فيصلہ کيا تھا کہ منشيات کا کاروبار خلاف اسلام ہے ليکن 2001 ميں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد جن صوبوں میں طالبان کا اثر ورسوخ باقی تھا، وہاں پر منشيات کی کاشت کا کام دوبارہ شروع کر ديا گيا۔ا



              اس وقت دنيا ميں ہيروئين کی پيداوار ميں استعمال ہونے والی اوپيم کی کاشت اور سپلائ کا 90 فيصد کام افغانستان ميں ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی ايک حاليہ رپورٹ کے مطابق افغانستان ميں اوپيم کی مجموعی پيداوار کا 50 فيصد کام صرف ايک صوبے ہلمند میں ہو رہا ہے۔ افغانستان کے اس جنوبی صوبے کی مجموعی آبادی 2.5 ملين ہے اور يہ صوبہ اس وقت دنيا ميں غير قانونی منشيات کی پيداوار کا سب سے بڑا مرکز ہے۔ اس صوبے ميں منشيات کی مجموعی پيداوار کولمبيا، مراکو اور برما سے بھی تجاوز کر چکی ہے حالانکہ ان ممالک کی آبادی ہلمند سے 20 گنا زيادہ ہے۔ اس سال ہلمند کے صوبے ميں منشيات کی پيداوار پچھلے سال کے مقابلے ميں 48 فيصد بڑھ گئ جس کے نتيجے ميں اس سال افغانستان ميں منشيات کی مجموعی پيداوار 8200 ٹن ہے جو کہ پچھلے سال کے مقابلے ميں 34 فيصد زيادہ ہے۔ اس کے علاوہ فغانستان ميں 477000 ايکڑ رقبے پر منشيات کی کاشت کی گئ جو کہ پچھلے سال کے مقابلے ميں 14 فيصد زيادہ ہے۔ يہ ايک نيا ريکارڈ ہے۔



              11 ستمبر 2001 کے واقعے کے بعد جب برطانيہ نے افغانستان ميں امريکہ اور نيٹو افواج کا ساتھ دينے کا فيصلہ کيا تھا تو اس کا مقصد صرف القائدہ سے درپيش خطرات کا سدباب ہی نہيں تھا بلکہ افغانستان ميں منشيات کی روک تھام بھی ايک اہم مقصد تھا۔ ٹونی بلير نے اپنے بيانات ميں اس بات کا ذکر کئ بار کيا تھا کہ برطانيہ ميں درآمد کی جانے والی منشيات کا بڑا حصہ افغانستان کے راستے پہنچتا ہے۔



              اقوام متحدہ ميں منشيات کی روک تھام کے ادارے کے سربراہ اينتونيو ماريہ کوستا کے مطابق پچھلے 100 سالوں ميں دنيا کے کسی ملک ميں اتنے بڑے پيمانے پر منشيات کی کاشت نہيں کی گی جتنی کہ افغانستان ميں کی گئ ہے۔ 100 سال پہلے يہ "اعزاز" چين کو حاصل تھا۔ اوپيم کے علاوہ ايک اور قسم کی منشيات کينبيز کی کاشت کا کام بھی بتدريج بڑھ رہا ہے۔ ايک سروے کے مطابق 2008 ميں افغانستان کے 18 فيصد علاقے ميں کينبيز کی کاشت کا کام کيا جاۓ گا جوکہ 172970 ايکڑ رقبہ بنتا ہے۔ يہ تعداد بھی پچھلے سال کے مقابلے ميں 5 فيصد زيادہ ہے۔ ہلمند کے صوبے ميں منشيات کی پيداوار کا سارا کام طالبان کی زير نگرانی ہو رہا ہے۔ اينتونيو ماريہ کوستا نے اپنی رپورٹ ميں نيٹو پر يہ بھی واضح کيا کہ منشيات کی اس پيداوار سے حاصل ہونے والی آمدنی براہراست دہشت گردی کے ليے استعمال ہو رہی ہے۔



              اقوام متحدہ کی ايک حاليہ تحقيقی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے جنوبی علاقوں اور 72 فيصد مغربی علاقوں سے منشيات کی آمدنی کا سارا حصہ براہراست مقامی کمانڈوز، طالبان اور ديگر دہشت گرد تنظيموں تک پہنچ رہا ہے۔



              افغانستان ميں اقوام متحدہ کی ترجمان کرسٹينا اوگز کے مطابق دہشت گردوں کی مالی امداد روکنے کے ليے افغانستان ميں منشيات کی روک تھام اور مقامی کاشت کاروں کو متبادل ذرائع آمدنی مہيا کرنے کے ليے انقلابی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔



              امريکہ نے اس سال افغانستان ميں منشيات کی روک تھام کے ليے 449 ملين ڈالرز مختص کيے ہيں۔ جبکہ برطانيہ نے منشيات کے متبادل کے طور پر روئ، چاول اور مرچوں کی کاشت کے ليے 60 ملين ڈالرز کی امداد دی ہے۔ صوبے کے نۓ گورنر اسد الللہ وفا نے بھی پچھلے 8 ماہ ميں منشيات کی روک تھام کے حوالے سے بہت سے منصوبوں پر کام شروع کيا ہے۔ ليکن ابھی تک مقامی افغان کاشت کاروں کو منشيات کی پيداوار سے روکنے ميں خاطر خواہ کاميابی حاصل نہيں ہو رہی۔ قريب ايک تہائ کاشتکاروں نے يہ تسليم کيا ہے کہ انھيں ڈرگ مافيا سے منشيات کی کاشت جاری رکھنے کے ليے ايڈوانس رقم ملتی ہے۔ منشيات کے اس گھناؤنے کاروبار سے حاصل ہونے والی آمدنی ان دہشت گردوں تک پہنچ رہی ہے جو افغانستان اور پاکستان ميں معصوم لوگوں کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنا رہے ہيں۔



              ديگر عوامل کے علاوہ، يہ وہ اعداد وشمار ہيں جن کی بنياد پر شائع ہونی والی رپورٹ اس خبر کی وجہ بنی جس کا ذکر ميں نے شروع ميں کيا تھا۔






              Comment

              Working...
              X