Re: Aik sawal...Namaz mein Aameen
Originally posted by farrukh
View Post
محترم آپ باربار میرے ایک حدیث کے کوٹ کرنے کو میری جہالت سے تعبیر کررہے ہیں ہیں حالانکہ میں نے اسکی وضاحت کردی تھی کہ میں نے حدیث کے الفاظ نہین بلکہ مفھوم پیش کیا تھا اور مفھوم اور حدیث کے الفاظ میں جو فرق ہوتا ہے اسے علم حدیث کا ایک مبتدی طالب علم بھی سمجھ سکتا ہے رہی بات آپ کے سوالات کی تو پہلے آپ یہ واضح کریں کہ امت کا جمہور جو ان ائمہ کرام کی تقلید کرتا ہے جس کو آپ فرقہ پرستی سے تعبیر کررہے ہیں ۔ ۔ یہ ساری امت کیا گمراہ ہے صرف آپ حق پر ہیں ۔ ۔ اور آپ بار بار جو مولوی مولوی کرکے اس لفظ کو توہین آمیز لہجے میں مجھ پر چسپاں کررہے ہیں اس سے آپ کا خبث باطن صاف دکھائی دے رہا ہے ۔ ۔ حالانکہ نہ تو میں مولوی ہوں (جبکہ میرے نزدیک مولوی بڑے اونچے درجے کہ لوگ ہوتے ہین میں تو گناھگار ہوں ) اور نہ ہی کوئی عالم دین ہوں بس دین کا ادنٰی سا ایک طالب علم ہوں ۔ ۔ ۔ ۔دوسرے یہ کہ ایک طرف تو آپ خود کہتے ہیں کہ آپ نے حنفیت کو چھوڑ دیا ہے اور جب آپ سے یہ پوچھا جاتا ہے کہ بھئی کیوں چھوڑ دیا ہے تو آپ دبے لفظوں میں تو یہ مانتے ہیں کہ یہ سب گمراہی ہے لیکن جب جمہور امت کے حوالے سے آپ سے پوچھا جاتا ہے کہ ان سب کی شرعی حیثیت آپ کے نزدیک کیا ہے جو کہ ان تمام فقہوں کے پیروکار ہیں تو آپ جواب نہیں دیتے بلکہ الٹا ہم پر یہ سوال کرتے ہو کہ نبی کریم سلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی فقہ تھی صحابہ کرام کی کون سی فقہ تھی ؟ ارے خدا کے بندے صحابہ کرام تو وہ ہستیاں ہیں جو کے بلواسطہ چشمہ نبوت سے سیراب ہوئی ہیں اور انکا مقام بہت بلند ہیں وہ سب بلواسطہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فیض لینے والے ہیں ان کو بھلا کسی امام کی کیا ضرورت تھی ؟ وہ تواسلام کی پہلی صف کی مقتدی ہیں اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انکے امام ہیں اور ہمارا زمانہ چونکہ زمانہ نبوت سے بہت دور کا ہے اس لیے ہمارا شمار آخری صفوں والے مقتدیان میں ہوتا اس لیے ہمیں امام کے ساتھ ساتھ مکبر کی بھی ضرورت ہے جو کہ امام کی آواز ہم تک پہنچا سکے اور ہم اس مکبر کی اقتدا کریں جب کہ مکبر خود امام کی اقتدا کر رہا ہو کیونکہ ہمیشہ آخری صفحوں کے مقتدیون کو مکبر کی ضرورت ہوتی ہے نا کہ پہلی صف والوں ۔ ۔ ۔ اور آپ کے سوال کا تحقیقی جواب یہ ہے کہ بلا شبہ صحابہ میں بھی ایسی مقتدر ہستیاں موجود تھیں کہ جن کی فقاہت مشہور تھی ان میں چاروں خلفائے راشدین حضرت عبداللہ ابن عمر ، حضرت عائشہ صدیقہ ، حضرت عبداللہ بن مسعود حضرت امیر معاویہ اور حضرت عبداللہ ابن عباس , حضرت ابو موسٰی اشعری اور دیگر قابل ذکر ہیں بے شک زمانہ نبویصلی اللہ علیہ وسلم میں بھی ان سب کی فقہی بصیرت کے پیش نطر ان سب کی طرف رجوع کیا جاتا تھا ۔ ۔ ۔
پھر انھی صحابہ کرام سے فیض لیکر امام ابوحنیفہ اور پھر انکے بعد ائمہ ثلاثہ نے امت پر احسان کرتے ہوئے فقہ کا عظیم زخیرہ جمع کیا اور ساری امت کے اجماع سے یہ چاروں ائمہ مجتھدین مطلق کہلائے کہ جنھوں نے قرآن و سنت کی روشنی میں اجتھاد کے اصول وضع کیئے اور پھر امت کے جمہور نے انھی کے اجتھادات کو مرکز جانتے ہوئے ان کی تحقیق پر اعتماد کرتے ہوئے ان چارون مذاہب فقہ کو حق جانا اور ان سے انحراف کرنے والے کو گمراہ قرار دیا اور اسی پر اجماع منعقد ہوا ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن افسوس آج کے زمانے میں ایک آپ جیسا شخص جو کہ خود کو طالب علم بھی مانتا ہو وہ آزادانہ روش اختیار کرتے ہوئے اپنا مجتھدانہ فیصلہ سناتے ہوئے بالواسطہ قرآن و سنت سے فیض یاب ہونے کی بات کرتا ہے اور خود اسکو یہ بھی نہیں معلوم کہ ایک مجتھد کے لیے خود کتنے علوم کا سیکھنا ضروری ہے ۔ ۔ ۔
اب آخر میں اس بحث کا خاتمہ کرتے ہوئے آپ سے صرف اتنا عرض ہے کہ آپ خود اپنی حیثیت کا تعین فرمائیں کہ آپ کیاہیں؟ کیا آپ مجتھد ہیں ؟ جو آپ نے جمیع امت سے انحراف کرکے ایک نئے فرقے کی بنیاد رکھی ہے اگر آپ مجھتد ہیں تو وہ کونسے دلائل ہیں آپ کے پاس کہ جن کے تحت آپ نے امت کہ ایک متفقہ فیصلہ سے انـحراف کیا اور ان دلائل کو اخذ کرنے کے پیچھے جو اصول کارفرماء ہیں وہ بھی بیان کیجیئے ۔ ۔ ۔ نیز یہ بھی خدارا بتا دیجیئے کہ جمیع امت جو تقلید ائمہ کو ہی اپنے لیے راہ نجات تصور کرتی ہے آپ کے نزدیک ان سب کی کیا حیثیت ؟ کیا ساری کی ساری امت کہ جن میں اتنے بڑے بڑے نام ہیں کہ مین اگر یہان گنوانے بیٹھوں تو پہروں لگ جائیں کیا وہ سب کے سب گمراہ تھے جو آپ انکی راہ سے ہٹ کر ایک لاگ راہ پر چل نکلے ۔ ۔ ۔ ۔
پھر انھی صحابہ کرام سے فیض لیکر امام ابوحنیفہ اور پھر انکے بعد ائمہ ثلاثہ نے امت پر احسان کرتے ہوئے فقہ کا عظیم زخیرہ جمع کیا اور ساری امت کے اجماع سے یہ چاروں ائمہ مجتھدین مطلق کہلائے کہ جنھوں نے قرآن و سنت کی روشنی میں اجتھاد کے اصول وضع کیئے اور پھر امت کے جمہور نے انھی کے اجتھادات کو مرکز جانتے ہوئے ان کی تحقیق پر اعتماد کرتے ہوئے ان چارون مذاہب فقہ کو حق جانا اور ان سے انحراف کرنے والے کو گمراہ قرار دیا اور اسی پر اجماع منعقد ہوا ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن افسوس آج کے زمانے میں ایک آپ جیسا شخص جو کہ خود کو طالب علم بھی مانتا ہو وہ آزادانہ روش اختیار کرتے ہوئے اپنا مجتھدانہ فیصلہ سناتے ہوئے بالواسطہ قرآن و سنت سے فیض یاب ہونے کی بات کرتا ہے اور خود اسکو یہ بھی نہیں معلوم کہ ایک مجتھد کے لیے خود کتنے علوم کا سیکھنا ضروری ہے ۔ ۔ ۔
اب آخر میں اس بحث کا خاتمہ کرتے ہوئے آپ سے صرف اتنا عرض ہے کہ آپ خود اپنی حیثیت کا تعین فرمائیں کہ آپ کیاہیں؟ کیا آپ مجتھد ہیں ؟ جو آپ نے جمیع امت سے انحراف کرکے ایک نئے فرقے کی بنیاد رکھی ہے اگر آپ مجھتد ہیں تو وہ کونسے دلائل ہیں آپ کے پاس کہ جن کے تحت آپ نے امت کہ ایک متفقہ فیصلہ سے انـحراف کیا اور ان دلائل کو اخذ کرنے کے پیچھے جو اصول کارفرماء ہیں وہ بھی بیان کیجیئے ۔ ۔ ۔ نیز یہ بھی خدارا بتا دیجیئے کہ جمیع امت جو تقلید ائمہ کو ہی اپنے لیے راہ نجات تصور کرتی ہے آپ کے نزدیک ان سب کی کیا حیثیت ؟ کیا ساری کی ساری امت کہ جن میں اتنے بڑے بڑے نام ہیں کہ مین اگر یہان گنوانے بیٹھوں تو پہروں لگ جائیں کیا وہ سب کے سب گمراہ تھے جو آپ انکی راہ سے ہٹ کر ایک لاگ راہ پر چل نکلے ۔ ۔ ۔ ۔
Comment