ذہنی دباؤ کم کیجئے، صحتمند رہیئے
ہنسنے سے شریانیں کھلتی ہیں اور غمگین ہونے سے تنگیہ تو سائنسدان پہلے ہی جان چکے ہیں کہ ذہنی دباؤ سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے مگر اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ یہ ہوتا کیسے ہے۔ اب ایک نئی تحقیق کے مطابق ماہرین نے یہ بھی معلوم کرلیا ہے کہ ذہنی دباؤ سے دل کے دورے کا کیا تعلق ہے اور یہ عمل کیسے ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں دل کے ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا جن کو ذہنی دباؤ کے باعث دل کا درد یا پھر دل کا دورہ پڑ چکا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ایک طویل عرصے تک ذہنی دباؤ کا شکار رہنے سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے جس سے خون میں جمنے والے اجزاء پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں جو کہ شریانوں کو بند کرسکتے ہیں۔
یونیورسٹی کالج آف لندن کی یہ تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ ذہنی دباؤ ہمارے لیئے کتنا خطرناک ہوسکتا ہے۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ ہم سب کو اس پر غور کرنا چاہیے کہ ہمیں کیا چیز سب سے زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار کرتی ہے تاکہ ہم اس سے نمٹنے اور اپنے اوپر قابو پانے کے طریقوں پر غور کریں۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر لوگ مشکل صورتحال میں اپنے جذبات پر قابو پانا سیکھ جائیں تو یہ ان کی صحت کے لیئے بہت اچھا ہے۔
ہنسنے سے شریانیں کھلتی ہیں اور غمگین ہونے سے تنگیہ تو سائنسدان پہلے ہی جان چکے ہیں کہ ذہنی دباؤ سے دل کا دورہ پڑ سکتا ہے مگر اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ یہ ہوتا کیسے ہے۔ اب ایک نئی تحقیق کے مطابق ماہرین نے یہ بھی معلوم کرلیا ہے کہ ذہنی دباؤ سے دل کے دورے کا کیا تعلق ہے اور یہ عمل کیسے ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں دل کے ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا جن کو ذہنی دباؤ کے باعث دل کا درد یا پھر دل کا دورہ پڑ چکا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ ایک طویل عرصے تک ذہنی دباؤ کا شکار رہنے سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے جس سے خون میں جمنے والے اجزاء پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں جو کہ شریانوں کو بند کرسکتے ہیں۔
یونیورسٹی کالج آف لندن کی یہ تحقیق ہمیں بتاتی ہے کہ ذہنی دباؤ ہمارے لیئے کتنا خطرناک ہوسکتا ہے۔
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ ہم سب کو اس پر غور کرنا چاہیے کہ ہمیں کیا چیز سب سے زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار کرتی ہے تاکہ ہم اس سے نمٹنے اور اپنے اوپر قابو پانے کے طریقوں پر غور کریں۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر لوگ مشکل صورتحال میں اپنے جذبات پر قابو پانا سیکھ جائیں تو یہ ان کی صحت کے لیئے بہت اچھا ہے۔
Comment