کہتے ہیں محبت کبھی نہیں مرتی مگر انسان مرجاتا ہے ، انسان مرجاتا ہے مگر اس کے بول زندہ رہتے ہیں ۔۔ اگر بولوں کو یاد رکھنے والا بھی مر جائے تو؟ افسوس ہمیں اپنی علاقئی زبانوں سے محبت تو ہے مگر کب جب تک ہم ہیں یا ہمیں یاد رکھنے والی نسل آخیر یہ ہے کہ یہ
پیاری زبانیں ہمارے ساتھ مرتی جائیں گئی پھر کسی کو یاد نہیں ہوگا پنجابی ، سرائیکی ، ہندکو ، بلوچی ، پوٹھاری اور پشتو پہ بھی کوئی لاکھوں کروڑوں لوگوں کے بولنے والی زبانیں تھیں ۔۔ دور کیوں جائیں یورپ کو لے لیں ایک ہزار زبانیں تین سو سال میں معدوم ہوگئیں جنھیں لاکھوں
لوگ بولتے تھے ۔۔۔۔ لفظ بولنا آخر ان کے ساتھ ہی ختم ہوجاتا ہے جو بولتے ہیں گاؤں دیہات ہی ہیں جو ان زبانوں کو تازگی بخش رہے ہیں مگر کب تک ، شہروں کو منتقل ہونے والی آبادی اور نئی نسل اردو کی رسیا بنتی جارہی ہے یہ وہ بھیانک حقیقت ہے جو ہوکے امریکہ میں
جیسے اردو کے ساتھ ہے جہاں انگریزی بولی جانے لگی ۔۔ اس کی وجہ پہ غور کیا جائے تو کچھ جو سمجھ آتا ہے ایک تو علاقائی زبان بولنے والے کو ان پڑھ اجڑ گنوار سمجھا جاتا جیسے یوکے میں کوئی اردو بولنے کی کوشش کرے
جاری ہے
پیاری زبانیں ہمارے ساتھ مرتی جائیں گئی پھر کسی کو یاد نہیں ہوگا پنجابی ، سرائیکی ، ہندکو ، بلوچی ، پوٹھاری اور پشتو پہ بھی کوئی لاکھوں کروڑوں لوگوں کے بولنے والی زبانیں تھیں ۔۔ دور کیوں جائیں یورپ کو لے لیں ایک ہزار زبانیں تین سو سال میں معدوم ہوگئیں جنھیں لاکھوں
لوگ بولتے تھے ۔۔۔۔ لفظ بولنا آخر ان کے ساتھ ہی ختم ہوجاتا ہے جو بولتے ہیں گاؤں دیہات ہی ہیں جو ان زبانوں کو تازگی بخش رہے ہیں مگر کب تک ، شہروں کو منتقل ہونے والی آبادی اور نئی نسل اردو کی رسیا بنتی جارہی ہے یہ وہ بھیانک حقیقت ہے جو ہوکے امریکہ میں
جیسے اردو کے ساتھ ہے جہاں انگریزی بولی جانے لگی ۔۔ اس کی وجہ پہ غور کیا جائے تو کچھ جو سمجھ آتا ہے ایک تو علاقائی زبان بولنے والے کو ان پڑھ اجڑ گنوار سمجھا جاتا جیسے یوکے میں کوئی اردو بولنے کی کوشش کرے
جاری ہے