اسلام علکیم
امید کرتا ہوں سب بخریت ہونگے ۔۔لارڈ برٹر نڈ رسل کی کتاب
Bertrand Russell Sceptical Essays
میں ایک جگہ وہ لکھتے ہیں
’’ بغیر کسی مضبوط بنیاد یا ثبوت کے کسی بات میں اعتقاد رکھنا جبکہ اس کو سچ ماننے کے لیے کوئی بنیاد نہ ہو ایک ناروا یا نا پسندیدہ فعل ہے
کچھ معاملات ایسے ہوتے ہیں جن پر محققین اور ماہرین متفق ہیں جیسے گرہن کی تاریخ ان معاملات کی ایک مثال ہے۔۔کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر محققین اور ماہرین میں بھی اتفاق نہں ہے اگر سب محققین بھی کسی معاملے پر متفق ہوں تب بھی وہ غلط ثابت ہو سکتا ہے جیسا کہ اج سے برسوں پہلے زیادہ تر ماہرین ائین سٹائین کے نظریہ کے کشش ثقل روشنی پہ اثر نداز ہوتی ہے با اسانی رد کر سکتے تھے مگر پھر بھی وہ صھیح ثابت ہو۔جب کسی نقطہ ہائے نظر کے لیے معقول دلالئل موجود ہوں تو لوگ صرف اس کو بیان کرنے پہ اکتفا کرتے ہیں وہ ان کے بارے میں جذباتی نہیں ہوتے وپہ اپنے دلائل کو ارام و سکون سے پیشن کرتے ہیں ۔۔مگر۔۔وہ نقطہ ہائے نظر جن کا شد مد اور پرجوش انداز میں پرچار کیا جاتا ہے اور جن کے بارے میں لوگ جذباتی اور طیش میں جاتے ہیں وہ ہمیشہ وہ ہوتے ہیں جن کے لیے کوئی معقول دلائل نہیں ہوتے۔۔بے شک یہ سچ ہے کہ کسی نقطہ نظر کے بارے میں جذبات کی شدت اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کے ماننے والے کو اس کی معقولیت پر کتنا کم یقین ہے۔سیاسی اور مذہبی نقطہ نظر مں میشہ جذباتیت، جوش اور عشق ہوتا ہے اگر ان معاملات میں کسی شخص کی کوئی مضبوط رائے نہ ہو تو اسے چین کے علاوہ ہر جگہ کمزرو ادمی سمجھا جاتا ہے۔۔عجیب بات یہ ہے کہ لوگ اہل تذبذب کو ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ناپسند کرتے ہیں جو چاہے ان کے مخالف ہوں مگر پانے نقطہ نظر کے بارے میں جذباتی ہوں
ایک تحریر کے ساتھ حاحضر ہوتا ہوں عنوان ہے
طوفان نوح کی اصل حقیقت اور کشتی نوح
پروفیسر بےتاب تابانی
امید کرتا ہوں سب بخریت ہونگے ۔۔لارڈ برٹر نڈ رسل کی کتاب
Bertrand Russell Sceptical Essays
میں ایک جگہ وہ لکھتے ہیں
’’ بغیر کسی مضبوط بنیاد یا ثبوت کے کسی بات میں اعتقاد رکھنا جبکہ اس کو سچ ماننے کے لیے کوئی بنیاد نہ ہو ایک ناروا یا نا پسندیدہ فعل ہے
کچھ معاملات ایسے ہوتے ہیں جن پر محققین اور ماہرین متفق ہیں جیسے گرہن کی تاریخ ان معاملات کی ایک مثال ہے۔۔کچھ معاملات ایسے ہیں جن پر محققین اور ماہرین میں بھی اتفاق نہں ہے اگر سب محققین بھی کسی معاملے پر متفق ہوں تب بھی وہ غلط ثابت ہو سکتا ہے جیسا کہ اج سے برسوں پہلے زیادہ تر ماہرین ائین سٹائین کے نظریہ کے کشش ثقل روشنی پہ اثر نداز ہوتی ہے با اسانی رد کر سکتے تھے مگر پھر بھی وہ صھیح ثابت ہو۔جب کسی نقطہ ہائے نظر کے لیے معقول دلالئل موجود ہوں تو لوگ صرف اس کو بیان کرنے پہ اکتفا کرتے ہیں وہ ان کے بارے میں جذباتی نہیں ہوتے وپہ اپنے دلائل کو ارام و سکون سے پیشن کرتے ہیں ۔۔مگر۔۔وہ نقطہ ہائے نظر جن کا شد مد اور پرجوش انداز میں پرچار کیا جاتا ہے اور جن کے بارے میں لوگ جذباتی اور طیش میں جاتے ہیں وہ ہمیشہ وہ ہوتے ہیں جن کے لیے کوئی معقول دلائل نہیں ہوتے۔۔بے شک یہ سچ ہے کہ کسی نقطہ نظر کے بارے میں جذبات کی شدت اس بات کا ثبوت ہے کہ اس کے ماننے والے کو اس کی معقولیت پر کتنا کم یقین ہے۔سیاسی اور مذہبی نقطہ نظر مں میشہ جذباتیت، جوش اور عشق ہوتا ہے اگر ان معاملات میں کسی شخص کی کوئی مضبوط رائے نہ ہو تو اسے چین کے علاوہ ہر جگہ کمزرو ادمی سمجھا جاتا ہے۔۔عجیب بات یہ ہے کہ لوگ اہل تذبذب کو ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ناپسند کرتے ہیں جو چاہے ان کے مخالف ہوں مگر پانے نقطہ نظر کے بارے میں جذباتی ہوں
ایک تحریر کے ساتھ حاحضر ہوتا ہوں عنوان ہے
طوفان نوح کی اصل حقیقت اور کشتی نوح
پروفیسر بےتاب تابانی
Comment