Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

سیاہ شگاف

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • سیاہ شگاف







    علمائے فلک کہتے ہیں کہ اگر ہماری کہکشاں نہ گھومتی ہوتی تو کب کی ایک بہت بڑا سیاہ شگاف بن چکی ہوتی، اس انجام سے ہمیں ہماری کہکشاں کے ستاروں کے مداروں نے بچا رکھا ہے جس سے کہکشاں کے مرکز کے ساتھ تجاذب کا توازن قائم رہتا ہے.

    پھر بھی کوئی کہکشاں ڈھیر ہوکر سیاہ شگاف بن سکتی ہے، مشہور فلکیات دان سٹیفن ہاکنگ نے پیش گوئی کی ہے کہ ایک چھوٹا سیاہ شگاف (‫‪Mini Black Hole‬‬) بن سکتا ہے تاہم انہوں نے واضح کیا کہ سیاہ شگاف جتنا چھوٹا ہوگا کثافت اور تجاذب اتنا ہی زیادہ ہوگا، مثلاً اگر ہمارا سورج سیاہ شگاف بن جائے تو اس کا نصف قطر صرف تین کلومیٹر ہوگا، اس حساب سے زمین صرف ایک سینٹی میٹر رہ جائے گی، اس حالت میں زمین کی کثافت سورج کی کثافت سے کوئی ایک سو بلین مرتبہ زیادہ ہوگی، چھوٹے سیاہ شگاف کے خیال کو لے کر ‫1973ء میں بعض فلکیات دانوں نے سائبیریا (ٹنگسکا) سوویت یونین میں ہونے والے حادثہ (‫‪Tunguska Event‬‬) کی توجیہ پیش کی.

    30 جولائی 1908ء کی صبح ساڑھے سات بجے شمالی سائبیریا میں ہونے والے حادثے کے حوالے سے علماء ابھی تک پریشان ہیں، اس دن 1289 کلو میٹر قطر کے علاقے میں زور دار دھماکے کی آواز سنی گئی، درخت اکھڑ کر کوئلہ بن گئے ،جنگل کا ایک بڑا علاقہ ملیا میٹ ہوگیا اور تمام جاندار مرگئے، اس دھماکے کی شدت تقریباً بیس ہائیڈروجن بموں کے برابر تھی، آس پاس کے لوگوں کا بیان تھا کہ انہوں نے نیلے رنگ کی ایک چمکتی ہوئی چیز دیکھی جو جنوب مشرق سے آئی تھی جس کے پیچھے سے دھواں اٹھ رہا تھا، مگر کوئی بھی اس دشوار گزار جگہ پر جاکر حقیقت کا پتہ نہیں لگا سکا، انیس سال بعد ایک علمی ٹیم حادثہ کا پتہ لگانے وہاں گئی، ٹیم کو حیرت ہوئی کہ دھماکہ کی جگہ پر کوئی گڑھا نہیں تھا جس کا مطلب تھا کہ تباہی کا سبب کوئی شہابیہ نہیں تھا جیسا کہ سمجھا جارہا تھا.

    ٹیم کو دھماکے کے پورے علاقے میں پانی سے بھرے چھوٹے چھوٹے گڑھے ملے مگر تحقیق سے پتہ چلا کہ وہ گڑھے کسی شہابیوں کی بارش کا نتیجہ نہیں تھے بلکہ سطح کے نیچے برف کی حرکت کی وجہ س بنے تھے اور کسی طرح کے خلائی جسم یا کسی شہابیے کے کوئی باقیات نہیں تھے، چنانچہ اس سے علماء کے درمیان بحث کا ایک طویل سلسلہ چل نکلا اور سب نے مختلف توجہیات پیش کیں.

    ان مختلف توجیہات میں سے ایک توجیہ وہ بھی ہے جو ٹیکسس یونیورسٹی کے طبیعات دان جیکسن (Albert A. Jackson) اور رائین (Michael P. Ryan) نے 1973ء میں پیش کی جو نیچر میگزین کی ستمبر 1973ء کی اشاعت میں شائع کی گئی، انہوں نے بتایا کہ دھماکے کی وجہ دراصل زمین کا ایک انتہائی چھوٹے سیاہ شگاف سے ٹکرانا تھا جس کا نصف قطر سینٹی میٹر کے دس لاکھویں حصے کا ایک حصہ تھا اور جو بے پناہ تجاذب رکھتا تھا، جب وہ سیاہ شگاف زمین سے فرار کی رفتار سے زیادہ کی رفتار سے قریب آیا تو زمین سے ٹکرایا اور خلاء میں گم ہوگیا، زمین کے ماحول سے اس دقیق سیاہ شگاف کے گزرنے کی وجہ سے وہ دھماکہ ہوا جبکہ نیلا رنگ اس کے خلاء سے زمین کی طرف آتے وقت پیدا ہوا، انہوں نے مزید بتایا کہ سیاہ شگاف بحر اوقیانوس کے شمال کے نیچے سے ہوتا ہوا مغرب کی طرف گیا جس کی وجہ سے بحر اوقیانوس میں بالضرور زلزلہ آیا ہوگا اور سمندر مضطرب ہوا ہوگا..

    اگرچہ کرہ ارض کا کسی سیاہ شگاف سے ٹکرانے کا امکان تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے تاہم ٹنگسکا کے حادثہ کی یہ سیاہ شگافانہ توجیہ زبردست ہے، اگر ہم فرض کر لیں کہ واقعی ایسا ہی ہوا تھا تو کیا ہوتا اگر سیاہ شگاف زمین سے فرار کی رفتار سے کم (‫‪Escape Velocity‬‬) رفتار سے ٹکراتا؟

    سب سے پہلے تو ایک بہت بڑا طوفان اٹھ کھڑا ہوتا، زمین کی سطح سے ٹکرانے کے بعد وہ دوبارہ خلاء کی طرف نہ جاتا بلکہ زمین کے پیٹ میں ہی جاگزیں ہوجاتا اور اپنی بے پناہ کشش سے ارد گرد کے مادے کو نگلنا شروع کردیتا اور آخر کار پوری زمین کو ہی نگل جاتا، تاہم سیاہ شگاف کا حجم کم ہونے کی وجہ سے اسے اس میں کافی وقت لگتا مگر جیسے جیسے اس کا حجم بڑھتا جاتا اس کے نگلنے کی قوت بھی بڑھتی چلی جاتی، مختصر یہ کہ اگر زمین کے بطن میں کوئی سیاہ شگاف جاگزیں ہوجائے تو زمین کو غائب ہونے سے کوئی نہیں بچا سکتا.

    امریکہ بھی نہیں

    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

  • #2
    Re: سیاہ شگاف

    بلیک ہول کو زمین سے ٹکرانا بعید از قیاس ہے کیونکہ اگر ایسا ہوا ہوتا تو فضائی جھٹکے
    ریکارڈ کرنے والے آلات اس کا کا ریکارڈ دیتے لیکن ایسا کچھ بھی نہ تھا


    بعد لوگوں نے کہا کہ اینٹی میٹر کا ٹکرا زمین سے ٹکرایا ہوگا لیکن حادثے کے مقام پہ ریآڈیو ایکٹیوٹی
    نہیں تھی


    فی الحقیقت ایک دم دار تارا کا ایک ٹکرا زمین سے ٹکرایا تھا کسی نے اسے اتے ہوئے اس لیے نہیں
    دیکھا کہ اس کی روشنی سورج کی روشن میں دب گئی تگسکا میں جو دمدار ستراے کا ٹکرا زمن سے ٹکرایا
    وہ برف کے دس لاکھ ٹن وزن پہ مشتمل تھا اور اس کی رفتار انداز ستر ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تھی



    خوش رہیں



    فاسٹس
    :(

    Comment


    • #3
      Re: سیاہ شگاف

      بہت خوب آپ کی بات میں دم نظر آتا ہے
      یعنی یہ ٹکڑا براہراست دم دار ستارے کا حصہ نہیں تھا شائد الگ ہوا ٹکٹا تھا
      جبھی کوئی مادہ، شہاب وغیرہ کے آثار نہیں ملے
      مگر جنگل میں آگ کیا اس کے تیزی سے آنی کی رگڑ کی وجہ سے لگی؟
      ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
      سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

      Comment


      • #4
        Re: سیاہ شگاف

        اس طرح کا دمدار ستارہ جب کرہ ہوئی میں داخل ہوتا ہے تو اس کی رگڑ سے آگ کا گولہ بن جاتا
        ہے اور تقریبا ایک میگا ٹن نیوکلائی دھماکے کے برابر ہوتا اور اس کے ساتھ
        لہر بھی پیدا ہوتی جو درختوں کو جلا دیتی جنگلوں کو ہمدار کر دیتی اور اس کی اواز
        پوری دنیا میں سنی جائے گی لیکن دھماکے کے مقام پہ کوئی گڑھا نہیں بنے گا

        اس کی وجہ یہ کے دم دار ستارہ زیادہ تر برف کا بنا ہوتا یعنی پانی تھوڑی سی میتھین
        اور کچھ امونیا۔۔۔فضا میں داخل ہوتے ہی تمام برف پگھل جائے گی صرف چند ذرات بچے رہ جائیں گے
        یعنی اس دمدار ستارے کے مرکز کے چند غیر برفانی ذرات۔۔

        سویت سائنس دان نے تنگسکا کے مقام پہ ہیرے کے ذرات دریافت کئے ہیں
        ۔ہیرے کے ذرات کے بارے میں ہم سب جانتے ہیں کہ یہ ایسے شہاب ثاقب میں پائے
        جاتے جو بنیادی طور پر دم دار ستاروں سے بنے ہوں گے




        خوش رہیں



        ڈاکٹر فاسٹس
        :(

        Comment


        • #5
          Re: سیاہ شگاف

          آپ دونوں صاحبان کا بہت بہت شکریہ
          :star1:

          Comment


          • #6
            Re: سیاہ شگاف

            عامر کیا آپ جانتے ہیں دم دار ستارے کی دم میں کیا فریز ہوا ہوتا
            اورگینک میٹر یعنی نامیاتی مادہ یہ مادہ لئے یہ کائنات میں گھومتے ہیں
            یہ وہی مادہ ہے جس سے امائنو ایسڈ بنتا ہے جو جاندار کی زندگی کا جز ہے

            ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
            سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

            Comment


            • #7
              Re: سیاہ شگاف

              دم میں کچھ بھی فریز نہیں ہوا ہوتا۔۔دمدار ستارہ بینادی طور پر برف کا ایک کلومیٹر لمبا چوڑا
              گولہ ہوتا ہے عموما یہ پلوٹو کی کھنچی ہوئی لائن پار نہیں کر سکتے لیکن کبھی کبار کوئی
              ایسا گولہ نظام شمسی میں گھس اتا ہے۔۔مشتری اور زحل کی کشش اس کا راستہ تبدیل کرتی ہے
              مشتری اور مریخ کے درمیان یہ پگھ،نا شروع ہوجاتا ہے سورج کی فضا سے نکلا ہوا مادہ
              شمسی ہوا مٹی اور برف کے ذرات اس گولے کے پیچھے لگ جاتے ہیں
              اور اس طرح اس کی دم کی تشکیل ہوتی ہے اور دم کافی طویل ہوتی ہے اتنی طویل
              کے دو سیاروں کے درمیان فاصلے کے برابر۔۔




              ماہر فلکیات ولیم ہگینز نے 1868 میں ہی دمدار ستارے میں نامیاتی
              مادہ دریافت کر لیا تھا انےو الے سالوں میں سی این سائنوجین گیس جس میں
              ایک کاربن کا اور ایک نائٹوجن کا اٹیم ہوتا ہے اس کی دم میں دریافت کر لی گئی تھی




              خوش رہیں




              ڈاکٹر فاسٹس
              :(

              Comment


              • #8
                Re: سیاہ شگاف

                نامیاتی مرکب یا ان اورنگ کمپوئنڈ کیا آپ کے خیال میں حیرت انگیز بات نہیں مگر یہ مرکب یہ حاصل کیسے کرسکتا ہے کیونکہ ایسا ہونا ناممکن ہے کوئی نامیاتی مرکب خود بن جائے
                *کیونکہ نامیاتی مرکب جن تین عنصر سے بنتا ہے وہ عام حالات میں کبھی یکجان نہیں ہوتے جب ہوتے ہیں تو زندگی کی ابتداء ہوتی ہے جن میں آکسیجن ، کاربن اور ہائیڈروجن شامل ہیں

                اس پر روشنی ڈالیں
                Last edited by Jamil Akhter; 22 July 2012, 21:49.
                ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                Comment


                • #9
                  Re: سیاہ شگاف

                  نظر انے والی کائنات میں مادے کی ایک ہی برادری موجود ہے ستاروں میں کئی ایسے
                  عناصر ہیں جو ہمارے سورج اور زمین پر موجود ہیں۔۔ حیرت انگیز بات یہہے کہ وہ
                  عناصر جو لاتعداد ستاروں میں بکھرے پڑے ہیں ۔اس میں سے کچھ ہمارے سیارے کی نامیاتی حیات
                  سے بھی مسنلک ہیں۔۔مثلا ہائیڈروجن، سوڈیم میگنزئم،،، اور لوہا۔۔



                  ستاروں کی اتھاہ تاریکی میں گیس دھول اور نامیاتی مادے کے بادل ہیں ریڈیو ٹیلی سکوپ کی مدد سے
                  وہاں درجنوں طرح کے نامیاتی سالمے دریافت کئے گئے ہیں۔۔نامیاتی سالموں کی بہتات حیات کے ہر جگہ ہونے
                  کا اشارہ دیتی ہے ۔۔شاید حیات کی ابتدا اور ارتقا اگر منساب وقت مل جائے تو کائناتی ناگزریت ہے۔۔ملکی وے کہکشاوں کے اربوں
                  سیاروں پر شاید کبھی ذندگی پیدا نہ ہو۔۔اور دوسرے سیاروں پہ پیدا ہو
                  اور مر جائے یا شاید اپنی ابتدائی شکلوں سے اگے ارتقا نہ ہو
                  بے شمار دنیائوں کی چھوٹی سی تعداد پر شاید شعور اور تہذیب ہم سے زیادہ ترقی یافتہ ہو؟


                  حیات کے ارتقا پہ ایک جامع پوسٹ کی ضرورت ہے لیکن شاید میں
                  اب لکھ نہ سکھوں

                  بس ہوسکے تو ہمارے حق میں دعا کئجے گا

                  خوش رہیں
                  :(

                  Comment


                  • #10
                    Re: سیاہ شگاف

                    عامر کیا ہوا خیریت تو ہے؟
                    اس طرح کیوں کہا؟
                    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                    Comment

                    Working...
                    X