بہت دور بہت دور کرہ ارض کے عین مخالف سمت میں ایک ایسا طرز تحریر دیکھنے میں ایا
جو انسانی دماغ کو ہلا دیتا۔۔یہ مقام ہے پاکستان کی قدیم وادی سندھ۔۔ساڑھے 4 ہزار سال پہلے
یہاں ہڑپہ اور موہنجو داڑو کی تہذیبیں پھول پھل رہی تھیں جن کے ہاں انتہائی عمدہ
منصوبہ بندی کے تحت عظیم شہر تعمیر کئے گئے تھے جہاں پانی کا بہترین سسٹم تھا 1500 ق م میں شمال سے کوئی
حملہ اور ائے اور ان کے ہرے بھرے شہروں کو مردہ بنا ڈلا یہ لوگ کتنے ترقی یافتہ تھے کہ ان کا اپنا
تحریری نظام تھا ان کے ہم عصر سمیری بھی ظیم لوگ تھے اور ان کا اپنا جداگانہ انداز تحریر تھا
جسے پڑھ لیا گیا لیکن موہنجو داڑو کی رسم الخط کی گھتی اج تک نہیں کھلی
جیرزہ اسیٹر اور موہنجو داڑو دو انتہائی ممکنہ فاصلے پر واقع ہیں کیا 5ہزار سال پہلے ان دومقامات کے دوران
کسی بھی تہذیبی رابطے کے بارے میں کوئی گمان کر سکتا تھا ؟؟؟؟؟ لیکن
اس حقیقت کی تشریح کون کرے کہ اتتنی متنوع تہذیبوں کے ہاں یعنی ایسٹر اور موہنجو داڑو کے ہاں ایک ہی
رسم الخط بلا مبالغہ انیس بیس کے فرق سے موجد ہے
جزیرہ ایسٹر کی چٹانوں اوت تختیوں کے نامعلوم رانگو رانگو رسم الخط کی ایک مسلسل عبارت
اور موہنجوداڑو کے پر اسرار رسم الخط کی ایک مسلسل ترتیب کے موازنے سے پتہ چلتا ہے
کہ ان تحرییروں میں بنیادی فرق یہی ہے کہ ایسٹر ائی لینڈ کی اشکال میں دویری
لکیریں نظر آ رہی ہیں جب کہ موہنجو داڑو کی تصاویر ایک لکیر سے بنی ہیں ان
دونوں تحریروں میں اتنی نمایاں خصوصیات کیوں موجد ہیں اور دونوں جگہ یک سیترتیب
کیا معنی ر ہے؟
خوش رہیں
ڈاکٹر فاس
جو انسانی دماغ کو ہلا دیتا۔۔یہ مقام ہے پاکستان کی قدیم وادی سندھ۔۔ساڑھے 4 ہزار سال پہلے
یہاں ہڑپہ اور موہنجو داڑو کی تہذیبیں پھول پھل رہی تھیں جن کے ہاں انتہائی عمدہ
منصوبہ بندی کے تحت عظیم شہر تعمیر کئے گئے تھے جہاں پانی کا بہترین سسٹم تھا 1500 ق م میں شمال سے کوئی
حملہ اور ائے اور ان کے ہرے بھرے شہروں کو مردہ بنا ڈلا یہ لوگ کتنے ترقی یافتہ تھے کہ ان کا اپنا
تحریری نظام تھا ان کے ہم عصر سمیری بھی ظیم لوگ تھے اور ان کا اپنا جداگانہ انداز تحریر تھا
جسے پڑھ لیا گیا لیکن موہنجو داڑو کی رسم الخط کی گھتی اج تک نہیں کھلی
جیرزہ اسیٹر اور موہنجو داڑو دو انتہائی ممکنہ فاصلے پر واقع ہیں کیا 5ہزار سال پہلے ان دومقامات کے دوران
کسی بھی تہذیبی رابطے کے بارے میں کوئی گمان کر سکتا تھا ؟؟؟؟؟ لیکن
اس حقیقت کی تشریح کون کرے کہ اتتنی متنوع تہذیبوں کے ہاں یعنی ایسٹر اور موہنجو داڑو کے ہاں ایک ہی
رسم الخط بلا مبالغہ انیس بیس کے فرق سے موجد ہے
جزیرہ ایسٹر کی چٹانوں اوت تختیوں کے نامعلوم رانگو رانگو رسم الخط کی ایک مسلسل عبارت
اور موہنجوداڑو کے پر اسرار رسم الخط کی ایک مسلسل ترتیب کے موازنے سے پتہ چلتا ہے
کہ ان تحرییروں میں بنیادی فرق یہی ہے کہ ایسٹر ائی لینڈ کی اشکال میں دویری
لکیریں نظر آ رہی ہیں جب کہ موہنجو داڑو کی تصاویر ایک لکیر سے بنی ہیں ان
دونوں تحریروں میں اتنی نمایاں خصوصیات کیوں موجد ہیں اور دونوں جگہ یک سیترتیب
کیا معنی ر ہے؟
خوش رہیں
ڈاکٹر فاس
Comment