Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

وقت کی تاریخ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • وقت کی تاریخ

    وقت کی تاریخ


    جاری ہے

    Last edited by Jamil Akhter; 26 December 2011, 22:48.
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

  • #2
    Re: وقت کی تاریخ

    Khoob



    Achi Information Hai
    :(

    Comment


    • #3
      Re: وقت کی تاریخ

      نظریۂ اِضافیت کے اِس پہلو سے یہ نتیجہ بھی حاصل ہوتا ہے کہ اِنتہائی تیز رفتار متحرک جسم کی لمبائی اُس کی حرکت کی سمت میں کم ہونے لگتی ہے۔ چنانچہ روشنی کی 10 فیصد رفتار پر کسی شے کی کمیّت میں اُس کی عام کمیّت سے 0.5 فیصد اِضافہ ہو جائے گا، روشنی کی 90 فیصد رفتار سے سفر کرنے والے جسم کی کمیّت دوگنا ہو جائے گی جبکہ اُس کا حجم نصف رہ جائے گا۔ جب کسی شے کی رفتار روشنی کی رفتار کے قریب پہنچے گی تو اُس کی کمیّت میں اِضافہ تیز تر ہو جائے گا جس کی وجہ سے رفتار میں مزید اِضافے کے لئے اُسے توانائی کی مزید ضرورت بڑھتی جائے گی۔ اِس کا اصل سبب یہ ہے کہ کسی شے کو اپنی حرکت سے ملنے والی توانائی اُس کی کمیّت میں جمع ہوتی چلی جاتی ہے جس کے سبب اُس کی رفتار میں اِضافہ مشکل ہوتا چلا جائے گا

      اگر کوئی راکٹ 1,67,000 میل فی سیکنڈ (روشنی سے 90 فیصد) کی رفتار سے 10 سال سفر کرے تو اُس میں موجود خلانورد کی عمر میں وقت کی نصف رفتار کے پیشِ نظر محض 5 سال کا اِضافہ ہو گا جبکہ زمین پر موجود اُس کے جڑواں بھائی پر 10 سال گزر چکے ہوں گے اور خلانورد اُس سے 5 سال چھوٹا رہ جائے گا۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اِنسانی جسم کی اِس محیر العقول رفتار پر نہ صرف دِل کی دھڑکن اور دورانِ خون بلکہ اِنسان کا نظامِ اِنہضام اور تنفّس بھی سُست پڑ جائے گا، جس کا لازمی نتیجہ اُس خلانورد کی عمر میں کمی کی صورت میں نکلے گا۔

      روشنی کی رفتار کا 90 فیصد حاصل کرنے سے جہاں وقت کی رفتار نصف رہ جاتی ہے وہاں جسم کا حجم بھی سُکڑ کر نصف رہ جاتا ہے اور اگر مادّی جسم اِس سے بھی زیادہ رفتار حاصل کر لے تو اُس کے حجم اور اُس پر گزرنے والے وقت کی رفتار میں بھی اُسی تناسب سے کمی ہوتی چلی جائے گی۔ اِس نظریئے میں سب سے دِلچسپ اور قابلِ غور نکتہ یہ ہے کہ اگر بفرضِ محال کوئی مادّی جسم روشنی کی 100 فیصد رفتار حاصل کر لے تو اُس پر وقت کی رفتار لامحدود ہو جائے گی، اُس کی کمیّت بڑھتے بڑھتے لامحدُود ہو جائے گی اور اُس کا حجم سکڑ کر صفر ہو جائے گا، گویا جسم فنا ہو جائے گا۔ یہی وہ کسوٹی ہے جس کی بنا پر آئن سٹائن اِس نتیجے پر پہنچا کہ کسی بھی مادّی جسم کے لئے روشنی کی رفتار کا حصول ناممکن ہے۔ یوں نظریۂ اِضافیت کے مطابق کوئی مادّی جسم کبھی روشنی کی رفتار کو نہیں چھو سکتا۔ صرف روشنی اور دُوسری لہریں جن کی حقیقی کمیّت کچھ نہیں ہوتی وُہی اِس محیر العقول رفتار سے سفر کر سکتی ہیں۔ نظریۂ اِضافیت میں مطلق وقت کا وُجود نہیں ہے بلکہ اُس کی جگہ ہر شے اور فرد کا اپنا اِضافی وقت ہوتا ہے جس کی پیمائش کا اِنحصار اِس بات پر ہے کہ وہ کہاں ہے اور کس رفتار سے حرکت میں ہے۔



      جاری ہے
      ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
      سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

      Comment


      • #4
        Re: وقت کی تاریخ

        great work plz complt it.
        JAZAKALAH

        Comment

        Working...
        X