سورس بی بی سی ڈاٹ*کام
سوشل نیٹ ورکنگ کی معروف ویب سائٹ پرائیویسی کی نئی سیٹنگ کے باعث کڑی تنقید کی زد میں ہے۔
فیس بک کے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ پرائیویسی کی سیٹنگز میں تبدیلی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کی گئی ہے اور اس کا مقصد فیس بک کے استعمال کو سادہ بنانا ہے۔ نئی تبدیلیوں کے بعد فیس بل استعمال کرنے والے صرف ایک مرتبہ پرائیویسی سیٹنگز کرسکیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں کے بعد لوگوں کو معلومات شیئر کرنے میں آسانی ہوگی۔
دوسری جانب تنقید کاروں کا کہنا ہے کہ پرائیویسی سیٹنگ میں تبدیلی سے لوگوں کو زبردستی یا نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی ذاتی معلومات شیئر کرنی پڑیں گی۔
فیس بک کے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ حالت میں فیس بک کی پرائیویسی سیٹنگز خاصی پیچیدہ ہیں اور وہ انہیں آسان اور سادہ بنانا چاہتے ہیں۔
فیس بک کے منتخب کردی نیٹ ورکس مثلاً لندن یا مانچسٹر وغیرہ بھی فیس بک سے ختم کردیے جائیں گے کیونکہ حکام کے مطابق ان نیٹ ورکس کی اہمیت نہیں ہے۔
برطانیہ میں اس سال فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد 20 ملین سے تجاوز کرچکی ہے۔
فیس بک دنیا کی سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائیٹ ہے اور دنیا بھر میں اس کے 20 کروڑ استعمال کرنے والے ہیں۔
سوشل نیٹ ورکنگ کی معروف ویب سائٹ پرائیویسی کی نئی سیٹنگ کے باعث کڑی تنقید کی زد میں ہے۔
فیس بک کے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ پرائیویسی کی سیٹنگز میں تبدیلی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کی گئی ہے اور اس کا مقصد فیس بک کے استعمال کو سادہ بنانا ہے۔ نئی تبدیلیوں کے بعد فیس بل استعمال کرنے والے صرف ایک مرتبہ پرائیویسی سیٹنگز کرسکیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں کے بعد لوگوں کو معلومات شیئر کرنے میں آسانی ہوگی۔
دوسری جانب تنقید کاروں کا کہنا ہے کہ پرائیویسی سیٹنگ میں تبدیلی سے لوگوں کو زبردستی یا نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی ذاتی معلومات شیئر کرنی پڑیں گی۔
فیس بک کے متعلقہ حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ حالت میں فیس بک کی پرائیویسی سیٹنگز خاصی پیچیدہ ہیں اور وہ انہیں آسان اور سادہ بنانا چاہتے ہیں۔
فیس بک کے منتخب کردی نیٹ ورکس مثلاً لندن یا مانچسٹر وغیرہ بھی فیس بک سے ختم کردیے جائیں گے کیونکہ حکام کے مطابق ان نیٹ ورکس کی اہمیت نہیں ہے۔
برطانیہ میں اس سال فیس بک استعمال کرنے والوں کی تعداد 20 ملین سے تجاوز کرچکی ہے۔
فیس بک دنیا کی سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائیٹ ہے اور دنیا بھر میں اس کے 20 کروڑ استعمال کرنے والے ہیں۔
Comment