Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ساگ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ساگ

    ساگ ۔ لذّت اور صحت ایک ساتھ

    جیسے جیسے شعور اور آگہی بڑھتی جارہی ہےسبزیوں کا استعمال ہماری غذاؤں میں بڑھتا جارہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ سبزیوں میں پائی جانے والی پروٹین گوشت کی پروٹین سے کمتر ہوتی ہے۔اس لیے گوشت کھانے کی بھی خاصی تاکید کی جاتی رہی ہے۔ مگر جب سے دنیا بھر کے عوام الناس نے گوشت کھانے میں اعتدال کو ہاتھ سے چھوڑا تو پھر گوشت میں پائی جانے والی کولیسٹرول وغیرہ سے بے شمار جسمانی بیماریاں پیدا ہونے لگیں۔ اس میں ماحولیاتی آلودگی وغیرہ کا بھی خاصا دخل ہے۔ جب ہی دنیا بھر میں سبز انقلاب Green Revolution کے نام سے سے ایک تحریک اٹھی اور جہاں ماحولیاتی آلودگی کنٹرول کرنےکے لیے شجرکاری، پارکوں، جنگلات میں اضافے پر زور دیا جانےلگا وہیں انسانی غذا میں سبز رنگ کی سبزی کی افادیت کا تذکرہ بھی بڑھ گیا۔ سبزیاں کولیسٹرول سے پاک ہوتی ہیں ۔ ان میں قدرتی وٹامن، معدنیات بھی ہوتی ہیں۔

    سبزیوں کی غذائی اہمیت سے آگہی کی مہمات کے باوجود آج بھی بہت سے لوگ ساگ کو معمولی درجے کی غذا سمجھتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ قدرت ان ہی کے ذریعے جسم کے لیے ضروری اجزاء فراہم و تیار کرتی ہے، ۔

    ساگ میں کیلشیم، سوڈیم، کلورین، فاسفورس، فولاد، پروٹین (جسم کو نشوونما دینے والے اجزاء) اور وٹامن اے بی اور ای کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

    ساگ کے بارے میں یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ ساگ اور دودھ بڑی حد تک ایک دوسرے کا بدل ہوسکتے ہیں ۔ ساگ جسم میں بڑی حد تک دودھ کی کمی پوری کرسکتے ہیں۔ بچوں کی نشوونما میں بھی ساگ سے بہت مدد ملتی ہے ۔ اگر بچپن ہی سے ساگ اور سبزیوں کو کھانے کی رغبت پیدا کی جائے تو یہ عادت زندگی بھر بہت سی بیماریوں اور مشکلات سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔ بچے جب دودھ سے ٹھوس غذا کی طرف آنے لگتے ہیں اس وقت سے انہیں نرم ساگ اچھی طرح پکا کر اور خوب گھونٹ کر دیے جاسکتے ہیں

    ہر ساگ اپنے اندر ایک الگ خاصیت رکھتا ہے ۔

    ذیل میں ہم آپ کو ساگ کی چند اقسام اور ان کے طبی خواص وفوائد سے آگاہ کررہے ہیں۔

    سرسوں کا ساگ

    طبی سائنسدانوں کی جدید تحقیق کے مطابق سرسوں کے پتوں میں وٹامن بی، کیلشیم اور لوہے کے علاوہ گندھک بھی پائی جاتی ہے۔ اس کی غذائیت گوشت کے برابر ہے ۔ یہ ساگ خون کے زہریلے مادوں کو ختم کرکے خون صاف کرتا ہے۔ پاکستان میں سرسوں کا ساگ گوشت کے ہمراہ پکا کر مکئی اور باجرے کی روٹی کے ساتھ بھی کھایا جاتا ہے، یہ انتہائی لذیذ اور مقوی غذا ہے۔ اطباء نے سرسوں کے ساگ ، مکئی کی روٹی اور مکھن کو ایک عمدہ غذا قرار دیا ہے۔ دار چینی، بڑی الائچی، کالا زیرہ پیس کر ساگ کے اوپر چھڑک کر کھانے سے گیس یا پیٹ میں مروڑ کی تکلیف نہیں ہوتی۔

    حکماء کے مطابق سرسوں کا ساگ اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک، قبض کشا اور پیشاب آور ہے۔ اس کے استعمال سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہوجاتے ہیں اور بھوک بڑھ جاتی ہے۔

    بتھوے کا ساگ

    بتھوا مشہور ساگ ہے، اطباء کے مطابق اس کی تاثیر سرد ہے۔ گرم مزاج لوگوں کے لیے خاص طور پر مفید ہے۔ بتھوے میں وہ تمام غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو صحت اور توانائی کے لیے ناگزیر ہیں۔

    یہ قبض کشا ہے۔ سینے اور حلق کو نرم کرتا ہے۔ پیشاب لاتا ہے ، گرمی کو دور کرتا ہے۔ پیاس بجھاتا ہے اور حلق کے ورم کے لیے بھی مفید ہے۔ اس کے بیج بھی دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں اس کے پتوں کا نچوڑا ہوا پانی پیشاب کی کمی کو دور کرتا ہے۔ بتھوے کو اگر چقندر کے ساتھ پکائیں تو اس کی اصلاح ہو جاتی ہے۔ بتھوے کا ساگ معدے اور آنتوں کو طاقت بخشتا ہے۔ جگر اور تلی کے امراض میں مفید ہے۔

    خرفہ کا ساگ

    اسے قلفے کا ساگ بھی کہتے ہیں، خرفہ یا قلفہ ایک نمکین ساگ ہے۔ معدے اور جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے۔ اس کے استعمال سے پیاس کی شدت کم ہوتی ہے، اس لیے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے۔ اسے پکانے کے مختلف طریقے ہیں۔ مثلاً اسے گوشت کے ساتھ پکانے سے گوشت کے مضر اثرات دور ہوجاتے ہیں۔ چنے یا مونگ کی دال میں ڈال کر پکانے سے اس میں دال کے فوائد بھی شامل ہوجاتے ہیں۔ جن لوگوں کو کھٹائی پسند ہوتی ہے وہ اس میں ٹماٹر ملاکر گندم کے آٹے یا بیسن میں ملاکر روٹی پکا کر کھاتے ہیں۔ خرفے کے بیج صفرا کو تسکین دیتے ہیں، پیشاب آور ہیں۔ معدے کی گرمی اور گرمی کے سردرد کے لیے مفید ہیں۔ جگر کی گرمی کو کم کرتے ہیں۔ خرفے کا ساگ کھانے کے بعد تھوڑا سا گڑ کھانا مفید ہے۔

    مکوکا ساگ

    مکو کا ساگ اہم طبی خواص سے مالا مال ہے ۔ اطباء کے مطابق جب جگر بڑھ جائے، پیٹ پھول جائے اور اس سے اپھار ہ ہونے لگے تو مکو کا ساگ چند ہفتوں تک کھانے سے پیشاب کے راستے جسم کا فالتو پانی نکل جاتا ہے ، ورم دور ہوجاتا ہے۔ جگر اور گردوں کی خرابی میں جسم پھول جاتا ہے اور ہاتھ پاؤں پر ورم آجاتا ہے ۔ تو ایسے میں چند روز مکو کے ساگ کے استعمال سے یہ تکلیف دور ہوجاتی ہے۔ خونی بواسیر، پتھری اور کھانسی میں بھی یہ ساگ صحت بخش ہے۔ قبض.کشا اور پیشاب آور ہے۔ یرقان کے مرض میں اس کا استعمال شفا یابی کا عمدہ نسخہ ہے۔ ہچکی اور قے کو روکتا ہے گردوں کے تمام امراض میں مفید ہے۔

    پالک کا ساگ

    یہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا ساگ ہے۔ اس میں وٹامن اےاور لوہا وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ طبی سائنس کی جدید تحقیقات کی رو سے پالک میں حرارے، پروٹین، نشاستہ اور غذائی ریشہ ہوتا ہے۔ پالک زودِ ہضم اور پیشاب آور ہے اور اس کی تاثیر سرد ۔ معدے کی سوزش، جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے۔ دماغ کی خشکی سے نجات کے لیے مفید ہے۔ غذائی ریشے کی خاصی مقدار کی وجہ سے قبض کشا بھی ہے۔ اس کی مضرت کی اصلاح دارچینی سے ہوجاتی ہے ، جو بچے مٹی یا کوئلہ کھاتے ہیں، پیٹ بڑھا ہوا ہوتا ہے انہیں پالک، میتھی، بند گوبھی اور شلغم زیادہ کھلانا مفید ہوتا ہے۔ پالک کے بیج دوا کے طور پر پیشاب لانے اور معدہ کی سوزش کو دور کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ پیاس کو بھی تسکین دیتے ہیں۔ جن لوگوں کو دائمی قبض کی شکایت رہتی ہو انہیں پالک کا باقاعدہ استعمال کرنا چاہیے۔ اطباء کے مطابق پتھری، یرقان، مالیخولیا اور گرمی کے بخار میں بھی پالک کا استعمال فائدہ بخش ہے۔ پالک میں فولاد اور کیلشیم کی مقدار قدرے زائد ہوتی ہے، لہٰذا یہ خون بڑھاتا ہے اور جگر کو تقویت دیتا ہے۔ کیلشیم ہڈیوں کی ساخت کو مضبوط، سخت اور پائیدار بناتا ہے۔

    میتھی

    میتھی میں کئی وٹامنز ملی جلی شکل میں کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہ غذائیت سے بھرپور ساگ ہے۔ اس کے زرد رنگ کے بیج میتھی دانہ کہلاتےہیں۔ اس کا مزاج گرم اور تر ہے۔ قدرت نے اس کے بیجوں میں وٹامن کوٹ کوٹ کر بھرے ہیں۔ بیجوں میں پروٹین گوشت کے برابر مقدار میں شامل ہیں۔ میتھی خون صاف کرتی ہے۔ پھوڑے پھنسیوں سے بچاتی ہے، چہرے کی رنگت نکھارنے میں بہت مفید ہے۔

    چولائی

    چولائی کے ساگ کو خودروساگ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کی دو اقسام بہت ہی عام ہیں۔ ان میں سے ایک قسم سرخ چولائی اور دوسری سبز چولائی کہلاتی ہے۔ سبز چولائی تو نہایت عام ہے تاہم سرخ چولائی کا استعمال اطباء حضرات مریضوں کے مختلف امراض کا غذاؤں سے علاج کے دوران تجویز کرتے ہیں۔ یہ ہاضمے اور خون صاف کرنے میں مفید سمجھی جاتی ہے۔

    سوئے کا ساگ

    سویا سونف کی طرح کاشت کیا جاتا ہے۔ اطباء نے اسے گیس تحلیل کرنے والی سبزی قرار دیا ہے۔ صدیوں سے یہ اسی غرض سے استعمال ہو رہا ہے۔

    ساگ خطمی

    حکماء کے نزدیک ساگ خطمی یرقان میں بےحد مفید ہے، یہ قبض کشا ہے اور دردِ قولنج کو ختم کرنے میں مفید ہے۔

    ساگ تانذلہ

    یہ ساگ خون پیدا کرنے والا ٹانک ہے، اس میں فولاد دیگر ساگوں کے مقابلہ میں بڑی تعداد میں پائی جاتی ہے۔ یہ ساگ گرم کھانسی کے لیے بے حد مفید ہے۔ ساگ خطمی اور ساگ تانذلہ کا استعمال بطورِ سبزی نہیں کیا جاتا ۔ عموماً اسے دوسرے ساگوں کے ساتھ ملا کر پکاکے کھاتے ہیں یا پھر حکماء طبی نسخہ جات میں اس کا استعمال کرتے ہیں۔

    پتوں والی سبزیاں اور ساگ انسانی جسم کی نشوونما، صحت اور تندرستی کی بقاء کے لیے ناگزیر ہیں، اس لیے ہمیں چاہیے کہ روز مرہ کی غذا میں ان قدرتی غذائی نعمتوں سے بقدر مناسب استفادہ کرتے رہیں ۔
    اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
    اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

Working...
X