طبی ماہرین نے کہا ہے کہ رات گئے تک کام کرنے والے ایک خاص مادے سیروٹین کی کمی کے باعث مختلف عوارض کے شکات ہوسکتے ہیں۔
ارجنٹائن میں ماہرین نے 633 افراد پر تحقیق کی جن میں مختلف دفاتر کے اہلکار اور ایسے فیکٹری ورکرز بھی شامل تھے جو کہ رات گئے تک کام کرتے تھے۔ ماہرین کے تجزیہ کے تحت دن کی شفٹ میں کام کرنے والوں میں سیروٹین کی مقدار زیادہ پائی گئی جس کے باعث انہوں نے بھر پور اور پرسکون نیند لی جبکہ رات گئے تک کام کرنے والوں میں سیروٹین کی کم مقدار پائی گئی۔ ماہرین نے ان افراد سے حاصل کردہ معلومات اور سوالنامے کے جوابات سے اخذ کیا کہ سیروٹین کی کمی سے غصہ آنے لگتا ہے، طبعیت میں چڑچڑا پن آجات ہے اور اس کے علاوہ ڈپریشن اور اینگزائیٹی کے دورے بھی پڑتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کیفیت کا شکار زیادہ تر رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد ہوتے ہیں جو دوسروں کے مقابلے میں اوسطاً دو سے چار گھنٹے کم سو پاتے ہیں۔
ارجنٹائن میں ماہرین نے 633 افراد پر تحقیق کی جن میں مختلف دفاتر کے اہلکار اور ایسے فیکٹری ورکرز بھی شامل تھے جو کہ رات گئے تک کام کرتے تھے۔ ماہرین کے تجزیہ کے تحت دن کی شفٹ میں کام کرنے والوں میں سیروٹین کی مقدار زیادہ پائی گئی جس کے باعث انہوں نے بھر پور اور پرسکون نیند لی جبکہ رات گئے تک کام کرنے والوں میں سیروٹین کی کم مقدار پائی گئی۔ ماہرین نے ان افراد سے حاصل کردہ معلومات اور سوالنامے کے جوابات سے اخذ کیا کہ سیروٹین کی کمی سے غصہ آنے لگتا ہے، طبعیت میں چڑچڑا پن آجات ہے اور اس کے علاوہ ڈپریشن اور اینگزائیٹی کے دورے بھی پڑتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کیفیت کا شکار زیادہ تر رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد ہوتے ہیں جو دوسروں کے مقابلے میں اوسطاً دو سے چار گھنٹے کم سو پاتے ہیں۔
Comment