جَو کا دلیا (تلبینہ):
جَو کوٹ کر انہیں دودھ میں پکانے کے بعد مٹھاس کے لئے اس میں شہد ڈالا جاتا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتی ہیں: "رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم کے اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا تھا کہ اس کے لئے جَو کا دلیا بنایا جاۓ۔ پھر فرماتے تھے کہ بیمار کے دل سے غم کو اتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چھرے کو پانی سے (دھو کر اس سے غلاظت اتار دیتا ہے)"۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے مطابق جب بیمار کے لئے دلیا پکایا جاتا تھا تو دلیا کی ہنڈیا اس وقت تک چولہے پر چڑھی رہتی تھی جب تک کہ وہ یا تو تندرست ہو جاۓ یا فوت ہو جاۓ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بیمار کے لئے جَو کا دلیا تیار کرنے کا حکم دیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ "اگر چہ بیمار اس کو ناپسند کرتا ہے لیکن وہ اس کے لئے از حد مفید ہے"۔
پریشانی اور تھکن کے لئے بھی جَو کے دلیے کا ارشاد ملتا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتی ہیں کہ جب ان کے گھرانے میں کوئی وفات ہوتی تو دن بھر افسوس کرنے والی عورتیں آتی رہتیں۔ جب باہر کے لوگ چلے جاتے اور گھر کے افراد اور خاص خاص لوگ رہ جاتے تو وہ جَو کا دلیا تیار کرنے کا حکم دیتیں۔ پھر ثرید تیار کیا جاتا۔ جَو کے دلیے کی ہنڈیا کو ثرید کے اوپر ڈال دیتیں اور کہا کرتیں تھیں "میں نے نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم کو فرماتے سنا ہے کہ یہ مریض کے دل کے جملہ عوراض کا علاج ہے اور دل سے غم کو اتار دیتا ہے"۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کی ایک روایت کے مطابق جب کوئی نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم سے بھوک کی کمی کی شکایت کرتا تو آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم اسے جَو کا دلیہ کھانے کا حکم دیتے اور فرماتے "اس خدا کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، یہ تمہارے پیٹوں سے غلاظت کو اس طرح اتار دیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر صاف کر لیتا ہے"۔
نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم کو مریض کے لئے جَو کے دلیے سے بہتر کوئی چیز پسند نہ تھی۔ اس میں جَو کے فوائد کے ساتھ ساتھ شہد کی افادیت بھی شامل ہو جاتی تھی۔ آپ اسے گرم گرم کھانے۔ بار بار کھانے اور خالی پیٹ کھانے کو زیادہ پسند کرتے تھے۔
جَو کوٹ کر انہیں دودھ میں پکانے کے بعد مٹھاس کے لئے اس میں شہد ڈالا جاتا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتی ہیں: "رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم کے اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا تھا کہ اس کے لئے جَو کا دلیا بنایا جاۓ۔ پھر فرماتے تھے کہ بیمار کے دل سے غم کو اتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چھرے کو پانی سے (دھو کر اس سے غلاظت اتار دیتا ہے)"۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے مطابق جب بیمار کے لئے دلیا پکایا جاتا تھا تو دلیا کی ہنڈیا اس وقت تک چولہے پر چڑھی رہتی تھی جب تک کہ وہ یا تو تندرست ہو جاۓ یا فوت ہو جاۓ۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بیمار کے لئے جَو کا دلیا تیار کرنے کا حکم دیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں کہ "اگر چہ بیمار اس کو ناپسند کرتا ہے لیکن وہ اس کے لئے از حد مفید ہے"۔
پریشانی اور تھکن کے لئے بھی جَو کے دلیے کا ارشاد ملتا ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتی ہیں کہ جب ان کے گھرانے میں کوئی وفات ہوتی تو دن بھر افسوس کرنے والی عورتیں آتی رہتیں۔ جب باہر کے لوگ چلے جاتے اور گھر کے افراد اور خاص خاص لوگ رہ جاتے تو وہ جَو کا دلیا تیار کرنے کا حکم دیتیں۔ پھر ثرید تیار کیا جاتا۔ جَو کے دلیے کی ہنڈیا کو ثرید کے اوپر ڈال دیتیں اور کہا کرتیں تھیں "میں نے نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم کو فرماتے سنا ہے کہ یہ مریض کے دل کے جملہ عوراض کا علاج ہے اور دل سے غم کو اتار دیتا ہے"۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کی ایک روایت کے مطابق جب کوئی نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم سے بھوک کی کمی کی شکایت کرتا تو آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم اسے جَو کا دلیہ کھانے کا حکم دیتے اور فرماتے "اس خدا کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، یہ تمہارے پیٹوں سے غلاظت کو اس طرح اتار دیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر صاف کر لیتا ہے"۔
نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم کو مریض کے لئے جَو کے دلیے سے بہتر کوئی چیز پسند نہ تھی۔ اس میں جَو کے فوائد کے ساتھ ساتھ شہد کی افادیت بھی شامل ہو جاتی تھی۔ آپ اسے گرم گرم کھانے۔ بار بار کھانے اور خالی پیٹ کھانے کو زیادہ پسند کرتے تھے۔
Comment