بحر
بحر کے لغوی معنی سمندر کے ہیں لیکن بحر ان چند الفاظ کو کہتے ہیں جو عروضوں نے شعر کا وزن کرنے کے لئے بنائے ہیں۔ تولنے کو عروضی تقطیع کرنا کہتے ہیں وہ اس لئے کہ شعر کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے مقررہ الفاظ سے ہم وزن کیا جاتا ہے اس طرح کہ ہر متحرک حرف کے مقابل متحرک حرف اور ساکن کے مقابل ساکن کو لایا جائے۔ یعنی وہ حروف جن کی آواز بولنے میں ظاہر ہوتی ہے وہی شمار کیے جائیں گے مگر وہ حروف جو کتابت میں تو موجود ہوں مگر بولنے میں ان کی آواز ظاہر نہ ہوتی ہو وہ شُمار نہ کیے جائیں گے۔
بحر کے لغوی معنی سمندر کے ہیں لیکن بحر ان چند الفاظ کو کہتے ہیں جو عروضوں نے شعر کا وزن کرنے کے لئے بنائے ہیں۔ تولنے کو عروضی تقطیع کرنا کہتے ہیں وہ اس لئے کہ شعر کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے مقررہ الفاظ سے ہم وزن کیا جاتا ہے اس طرح کہ ہر متحرک حرف کے مقابل متحرک حرف اور ساکن کے مقابل ساکن کو لایا جائے۔ یعنی وہ حروف جن کی آواز بولنے میں ظاہر ہوتی ہے وہی شمار کیے جائیں گے مگر وہ حروف جو کتابت میں تو موجود ہوں مگر بولنے میں ان کی آواز ظاہر نہ ہوتی ہو وہ شُمار نہ کیے جائیں گے۔