پراسرار نقشے
ترکی کے ایک افسر اعلی کا نام پیرا بن حاجی محمد تھا۔۔جسے لوگ پیر رائیس یا امیر البحر پیری کہتے تھے۔۔وہ پہلے ایک قزاق ہوا کرتا تھا 1513 میںاس کے عمملے نے نقشے سازوں نے بحر اوقیانوس اور اس کے سواحلی علاقوں کا ایک نقشہ ہرن کی کھال پربنایا
1929 میں اتسبنول میں توپ کاپی عجائب گھر کےشاہی آثار کی چھان پھٹک کے دورا ن یہ نقشہ بھ مل گیا ( اتاترک نے خلافت کے خاتمے کے بعد توپ کاپی کا محل خالی کرا لیا تھا ) پہلے پہلے کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی مگر بعد ازاں بہت عجیب عجیب باتیں معلوم ہوئی۔۔۔گویہ نقشہ کو لمبس کے امریکہدریافت کرنے کے21 برس بع بنایا گیا تھا تاہم اس میں مغربی امریکہ اور افریقہ کے طول البلادکو بالکل درست ظاہر کیا گی اتھا۔۔یہ امریکہکے بارے میں اس زمانے کے واضح اور درست اعداد و شمار کا حامل تھا۔۔
پھر اس نقشے کو عرصہ دراز کے لیے نظر انداز کر دیا گیا۔۔یہاں تک کہ امریکی بحریہ سے سبکدوش ہونے والے افسر آرنلنگٹن میلری نے 1950 میں اک انکشاف کر کے ہلچل مچا دی
انٹارکٹیکا کے سواحلی علاقہ جات اور جزائیر اس نقشہ میں ظاہر کئے گئے تھے جن کا ملکہ ماڈ کا جذیرہ کہتے ہیں۔۔حیرت انگیز دو باتیں تھی اور یہ کہ انٹار کٹیکا کی جو حدود ظاہر کی گئی تھی وہ برف کی عدم موجودگی میں نظر آسکتی تھیں ( جبکہ انٹارکٹیکا پر برف ہزار سالوں سے مسلسل جمی ہے ) دوسرے یہکہ 1513 میں تو انٹارکٹیکا سرے سے دریافت ہی نہیں ہوا تھا دنیا میں کسے معلوم تھا کہ انٹرکٹیکا نامی علاقہ بھی کرہ ارض پہ موجود ہے کجا یہ کہ اس کی حدود متعین کی جاتیں۔۔۔یہ بات بھی مزے کی کہ انٹارکٹیکا کی برف میں دبی زمین کی حدود کا باقاعدہ طور پہ اندازہ 1940سے 1950 کے دوران سائنس دانوںنے زلزلہ پیما آلات کی مدد سے لگایا تھا ادھر 1513 کے نقشے کے مطابق یہ بہت پرانی بات ہے۔۔اس معمے کا حل کیا تھا۔۔
جاری ہےاا
Comment