ابوبکر رازی اور ابن رشد
قرون وسطی کے جن مسلمانوں نے مغربی فکر کو سب زیادہ متاثر کیا ان میں ابوبکر رازی ( وفات925) اور ابن رشد وفات 1198) کے نام سہرفہرست ہیں۔رازی رے تہران کا رہنے والا تھا مگر بغداد منتقل ہو گیا تھا۔وہ نہایت آزاد خیال اور روشن فکر سائنس دان تھا۔البیرونی اس کی 56 تصنیفات کا ذکر کرتا ہے لیکن اس کی کتابوں کی تعداد سو سے بھی زیادہ ہے( 33 نیچرل سائنس ہر 22 کیمسیٹری پر 17 فلسفے ہر 14 مذبیہات پر 10 ریاضی پر 8 منطق پر اور 6 مابعد الطبعیات پر) رازی کی تنصیفات پہلے جرارڈ نے لاطینی میں ترجمی کیں پھر بادشاہ چارلس آف آنجو کے حم سے تیرہوں صدی مں ترجمہ ہوئیں یورپ میں اس کا نام تھا وہ کثرت مطالعہ کی وجہ سے اخری عمر میں اندھا ہو گیا تھا۔
Rhaze
رازی اسلاف پرستی کے سخت خلاف تھا وہ منقولات کی حاکمیت کو تسلیم نہیں کرتا تھا بالکہ عقل اور تجربہ کو علم کا واحد ذریعہ سمجھتا تھا وہ کہتا تھا کہ عام لوگ بھی اپنے مسائل کو سمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور سائنسی سچائیوں کے ادراک کے اہل ہیں اس کا قول تھا کہ ہم کو فلسفے وار مذہب دونوں پر تنقید کا ھق حاصال ہے۔وہ معجزوں کا کا منکر تھا کیونکہ معجزے قانون قدرت کی نفی کرتے ہیں اور خلاف عقل ہیں۔وہ مذاہب کی صداقت کا بھی چنداں قائل نہیں کیونکہ مذہب عموما حقیقتوں کا چھپاتے ہیں اور لوگوں میں نفرت اور عداوت پیدا کرتے ہیں وہ معاشرے کے بارے میں افلاطون کی کتاب تماوس کے ارتقائی تصور سے اتقاق کرتا ہے اور اقتصادی پہلو کو اہمیت دیتے ہوئے تقسیم کار کی افادیت پر زور دیتا ہے
رازی ارسطو کا پیرو نہیں بلکہ وہ خود کو ارسطو سے بڑا مفکر سمجھتا ہے اور ارسطو کی طبعیات کو رد کرتا ہے اور دیقراطیس اور ایپی قورس کے اٹیمی فلسفے کے حق میں دلیلیں دیتا ہے
جاری ہے
Comment