گندھارا
وکیپیڈیا سے
:چھلانگ بطرف رہنمائی, تلاش
گندھارا میں بنا بدھا کا مجسمہگندھارا (Gandhara) ایک قدیم ریاست تھی جو شمالی پاکستان میں صوبہ سرحد اور صوبہ پنجاب کے علاقے پوٹھوہار کے کچھ علاقوں پر مشتمل تھی۔ پشاور، ٹیکسلا، تخت بائی، سوات اور چارسدہ اس کے اہم مرکز تھے۔ یہ دریاۓ کابل سے شمال کی طرف تھی۔
گندھارا چھٹی صدی قبل مسیح سے گیارہویں صدی تک قائم رہی۔
گندھارا کا ذکر رگ وید اور بدھ روایات میں ہے۔ چینی سیاح ہیوں سانگ جو یہاں زیارتوں کے لیۓ آیا تھا تفصیل سے اسکا ذکر کیا ہے۔ یہ علاقہ ایران کا ایک صوبہ بھی رہا اور سکندر اعظم بھی یہاں آیا۔ فلسفی کوٹلیا چانکیا بھی یہاں مقیم رہا۔ کشان دور گندھارا کی تاریخ کا سنہرا دور تھا۔ کشان بادشاہ کنشک کے عہد میں گندھارا تہزیب اپنے عروج پر پہنچی۔ گندھارا بدھ مت کی تعلیمات کا مرکز بن گیا اور لوگ یہاں تعلیم حاصل کرنے آنے لگے۔ یونانی، ایرانی اور مقامی اثرات نے مل کر گندھارا کے فن کو جنم دیا۔ ہن حملہ آوروں کا پانچویں صدی میں یہاں آنا بدھ مت کے زوال کا سبب بنا۔ محمود غزنوی کے حملوں کے بعد گندھارا تاریخ سے محو ہو گیا۔
http://ur.wikipedia.org/wiki/%DA%AF%...A7%D8%B1%D8%A7
وکیپیڈیا سے
:چھلانگ بطرف رہنمائی, تلاش
گندھارا میں بنا بدھا کا مجسمہگندھارا (Gandhara) ایک قدیم ریاست تھی جو شمالی پاکستان میں صوبہ سرحد اور صوبہ پنجاب کے علاقے پوٹھوہار کے کچھ علاقوں پر مشتمل تھی۔ پشاور، ٹیکسلا، تخت بائی، سوات اور چارسدہ اس کے اہم مرکز تھے۔ یہ دریاۓ کابل سے شمال کی طرف تھی۔
گندھارا چھٹی صدی قبل مسیح سے گیارہویں صدی تک قائم رہی۔
گندھارا کا ذکر رگ وید اور بدھ روایات میں ہے۔ چینی سیاح ہیوں سانگ جو یہاں زیارتوں کے لیۓ آیا تھا تفصیل سے اسکا ذکر کیا ہے۔ یہ علاقہ ایران کا ایک صوبہ بھی رہا اور سکندر اعظم بھی یہاں آیا۔ فلسفی کوٹلیا چانکیا بھی یہاں مقیم رہا۔ کشان دور گندھارا کی تاریخ کا سنہرا دور تھا۔ کشان بادشاہ کنشک کے عہد میں گندھارا تہزیب اپنے عروج پر پہنچی۔ گندھارا بدھ مت کی تعلیمات کا مرکز بن گیا اور لوگ یہاں تعلیم حاصل کرنے آنے لگے۔ یونانی، ایرانی اور مقامی اثرات نے مل کر گندھارا کے فن کو جنم دیا۔ ہن حملہ آوروں کا پانچویں صدی میں یہاں آنا بدھ مت کے زوال کا سبب بنا۔ محمود غزنوی کے حملوں کے بعد گندھارا تاریخ سے محو ہو گیا۔
http://ur.wikipedia.org/wiki/%DA%AF%...A7%D8%B1%D8%A7
Comment