Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
Tapatalk: Mobile Application Enabled
Collapse
X
-
Re: Tapatalk: Mobile Application Enabled
ary wah jaldi action ly liya gya :D superb ..thanks alot :DOriginally posted by Admin View PostFeature:
To use Pegham on any mobile device, you can once again use this feature.
Download TAPATALK app for you mobile (free) and search for PEGHAM, you'll find Pegham forum and you can use from mobile device.
[ATTACH]110922[/ATTACH][ATTACH]110921[/ATTACH][ATTACH]110920[/ATTACH]
Comment
-
Re: Tapatalk: Mobile Application Enabled
محترمہ آنچل جی۔ اسلام علیکم،
آپکو پیغام کی دسویں سالگرہ مبارک ہو، آپ نے جس محنت اور خوبصورتی سے پیغام کی اس محفل کو سجایا ہوا ہے۔ یہ ہر ایک کے بس کی بات نہیں، مھ جیسے ناکارہ بندون کو بھی کام سے لگا دیا۔ آج آپکا ایک بہت ہی کوبصورت شعر پڑھا، جس نے ذوق بیخودی کی تشریح کردی، اس ذوق کے بے خودی کی نظر ، آج سے ٹھیک 10 سال پہلے میری نصویر کی قسمت کہی تھی، ، آپ کی ذوق بیخودی نے مجھے یاد دلا دی، آج اسپر سے گرد چھاڑی اور خٰیال آیا کہ، پیغام کی 10 سالگرہ کے لئے ہی شاید کہی تھی، اسی حوالے سے آپ کے زوق کی نظر کر رہا ہون۔ اپنی زندگی کے دھندلائے ہوئے سائے میں،
﷽
میری تصویر کی قسمت
جس کا اندیشہ تھا، وہ بات حقیقت نکلی
مجھ سے اچھی مری تصویر کی قسمت نکلی
میں تَڑپتا ہوں، سسکتا ہوں، شبِ فرقت میں
یاد سے تیری مہکتا ہوں شبِ فرقت میں
رنگ بھرتا ہوں خیالوں میں تری چاہت کا
ذِکر کرتا ہوں میَں خود ہی سے ترے قامت کا
تیری آنکھوں سے کیا کرتا ہوں باتیں اکثر
تیرے ہونٹوں سے پیا کرتا ہوں مے کے ساغر
تجھ کو سینے سے لگا کر میَں مچل جاتا ہوں
گدگداتے ہوئے اکثر تجھے مسکاتا ہوں
مَیں تجھے اپنے خیالوں میں بسا کر جاناں
تیری قربت کی حسین جوت جگا کر جاناں
تشنگی دید کی آنکھوں میں سجا لیتا ہوں
قرب کی پیاس کو مَیں اور ہوا دیتا ہوں
یوں تو اس زیست کا آسان سفر لگتا ہے
حس سے بڑھ جاؤں نہ مَیں،مجھ کو ڈر لگتا ہے
اب تلک، صرف خیالی ہی مری دنیا ہے
کیا حقیقت میں بھی ایسی ہی مری دنیا ہے
ان خیالوں کو حقیقت بھی بنا دے جاناں
اپنے سینے سے مجھے جَلد لگا لے جاناں
اپنی تصویر پہ اب رشک بہت آتا ہے
اس کی قسمت پہ تو ایمان مرا جاتا ہے
اسکو سینے سے لگالیتی ہے تنہائی میں
ایک بے جان کی رہتی ہے، پزیرائی میں
جب تصُور میں کبھی میَں تجھے تڑپاتا ہوں
چوُمتی ہے اُسے اکثر ، جو مَیں یاد آتا ہوں
جب خطوں میں مرے تاخیر سی ہوجاتی ہے
توُ شکایت مری تصویر سے فرماتی ہے
میری تصویر بھلا میری جگہ کیا لے گی
میری تصویر مرے دل کا پتا کیا دے گی
میر ی تصویر کے ہونٹوں میں تو حرکت ہی نہیں
میری تصویر کی آنکھوں میں تو دعوت ہی نہیں
یہ میرا عکس ہے، جذبات کا درپن تو نہیں
تن کا پَر تَو ہے فقط، اصلی مِرا تَن تو نہیں
اپنی تصویر سے نفرت سی مجھے ہوتی ہے
میںَ تڑپتا ہوں، وہ سینے سے لگی سوتی ہے
میرا پَر تَو ہے، مگر مری دشمن نکلی
یہ رقابت میں مرے پیار کی دشمن نکلی
ترے ہونٹوں سے یہ تصویر کرے لمسِ ثبات
تیری آنکھوں سے یہ تصویر پیئے جامِ حیات
خود ہی بھیجی تھی تو پھر اسکی شکایت کیسی
کاغذی پُرزے سے انساں کی رقابت کیسی
تیری مرضی ہے تو پھر یوں ہی جیئے لیتا ہوں
زہرِ تنہائی بہرحال پیئے لیتا ہوں
نہ ملاقات کی اب تک کوئی صورت نکلی
مجھ سے اچھی مری تصویر کی قسمت نکلی
Comment
-
Re: Tapatalk Mobile Application Enabled
محترمہ آنچل جی۔ اسلام علیکم،
آپکو پیغام کی دسویں سالگرہ مبارک ہو، آپ نے جس محنت اور خوبصورتی سے پیغام کی اس محفل کو سجایا ہوا ہے۔ یہ ہر ایک کے بس کی بات نہیں، مھ جیسے ناکارہ بندون کو بھی کام سے لگا دیا۔ آج آپکا ایک بہت ہی کوبصورت شعر پڑھا، جس نے ذوق بیخودی کی تشریح کردی، اس ذوق کے بے خودی کی نظر ، آج سے ٹھیک 10 سال پہلے میری نصویر کی قسمت کہی تھی، ، آپ کی ذوق بیخودی نے مجھے یاد دلا دی، آج اسپر سے گرد چھاڑی اور خٰیال آیا کہ، پیغام کی 10 سالگرہ کے لئے ہی شاید کہی تھی، اسی حوالے سے آپ کے زوق کی نظر کر رہا ہون۔ اپنی زندگی کے دھندلائے ہوئے سائے میں،
﷽
میری تصویر کی قسمت
جس کا اندیشہ تھا، وہ بات حقیقت نکلی
مجھ سے اچھی مری تصویر کی قسمت نکلی
میں تَڑپتا ہوں، سسکتا ہوں، شبِ فرقت میں
یاد سے تیری مہکتا ہوں شبِ فرقت میں
رنگ بھرتا ہوں خیالوں میں تری چاہت کا
ذِکر کرتا ہوں میَں خود ہی سے ترے قامت کا
تیری آنکھوں سے کیا کرتا ہوں باتیں اکثر
تیرے ہونٹوں سے پیا کرتا ہوں مے کے ساغر
تجھ کو سینے سے لگا کر میَں مچل جاتا ہوں
گدگداتے ہوئے اکثر تجھے مسکاتا ہوں
مَیں تجھے اپنے خیالوں میں بسا کر جاناں
تیری قربت کی حسین جوت جگا کر جاناں
تشنگی دید کی آنکھوں میں سجا لیتا ہوں
قرب کی پیاس کو مَیں اور ہوا دیتا ہوں
یوں تو اس زیست کا آسان سفر لگتا ہے
حس سے بڑھ جاؤں نہ مَیں،مجھ کو ڈر لگتا ہے
اب تلک، صرف خیالی ہی مری دنیا ہے
کیا حقیقت میں بھی ایسی ہی مری دنیا ہے
ان خیالوں کو حقیقت بھی بنا دے جاناں
اپنے سینے سے مجھے جَلد لگا لے جاناں
اپنی تصویر پہ اب رشک بہت آتا ہے
اس کی قسمت پہ تو ایمان مرا جاتا ہے
اسکو سینے سے لگالیتی ہے تنہائی میں
ایک بے جان کی رہتی ہے، پزیرائی میں
جب تصُور میں کبھی میَں تجھے تڑپاتا ہوں
چوُمتی ہے اُسے اکثر ، جو مَیں یاد آتا ہوں
جب خطوں میں مرے تاخیر سی ہوجاتی ہے
توُ شکایت مری تصویر سے فرماتی ہے
میری تصویر بھلا میری جگہ کیا لے گی
میری تصویر مرے دل کا پتا کیا دے گی
میر ی تصویر کے ہونٹوں میں تو حرکت ہی نہیں
میری تصویر کی آنکھوں میں تو دعوت ہی نہیں
یہ میرا عکس ہے، جذبات کا درپن تو نہیں
تن کا پَر تَو ہے فقط، اصلی مِرا تَن تو نہیں
اپنی تصویر سے نفرت سی مجھے ہوتی ہے
میںَ تڑپتا ہوں، وہ سینے سے لگی سوتی ہے
میرا پَر تَو ہے، مگر مری دشمن نکلی
یہ رقابت میں مرے پیار کی دشمن نکلی
ترے ہونٹوں سے یہ تصویر کرے لمسِ ثبات
تیری آنکھوں سے یہ تصویر پیئے جامِ حیات
خود ہی بھیجی تھی تو پھر اسکی شکایت کیسی
کاغذی پُرزے سے انساں کی رقابت کیسی
تیری مرضی ہے تو پھر یوں ہی جیئے لیتا ہوں
زہرِ تنہائی بہرحال پیئے لیتا ہوں
نہ ملاقات کی اب تک کوئی صورت نکلی
مجھ سے اچھی مری تصویر کی قسمت نکلی
Comment
Comment