﷽
اگر اعمال اچھےتو حاکم اچھے اور اگر اعمال برے تو حاکم برے۔
اگر اعمال اچھےتو حاکم اچھے اور اگر اعمال برے تو حاکم برے۔
مشکوٰۃ ۔بحوالہ حلیہ ابی نعیم روایت کیا ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے، کہ میں اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں سب بادشاہوں کا مالک اور بادشاہ ہوں۔ سب بادشاہون کے قلوب میرے ہاتھ میں ہیں، جب میرے بندے میری اطاعت کرتے ہیں، تو میں ان کے بادشاہوں اور حکام کے قلوب میں اان کی شفقت اور رحمت ڈال دیتا ہون۔ اور جب میرے بندے میری نافرمانی کرتے ہیں تو میں ان کے حکام کے دل سخت کردیتا ہوں وہ ان کو ہر طرح کا برا عذاب چکھاتے ہیں۔ اس لئے حکام اور امراء کو برا کہنے میں اپنے اوقات ضائع نہ کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع اور اپنے عمل کی اصلاح کی فکر میں لگ جاؤ ۔ تاکہ تمہارے سب کام کو درست کردوں۔(بحوالہ جلد اول صفحہ نمبر 26۔ حدیث نمبر 59، بکھرے موتی) ۔
اسی طرح ابوداؤد نسائی میں حضرت عائشہ ( رضی اللہ تعالیٰ عنہا) سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا "جب اللہ تعالیٰ کسی امیر اور حاکم کا بھلا چاہتے ہیں، تو اس کو اچھا وزیر اور اچھا نائب عطاء فرماتے ہیں، کہ اگر امیر سے کچھ بھول ہوجائے تو وہ اس کو یاد دلادے اور جب امیر صحیح کام کرے تو وہ اس کی مدد کرے اور جب کسی حاکم و امیر کے لئے کوئی برائی مقدر ہوتی ہے تو برے آدمیوں کو اس کے وزراء اور ماتحت بنا دیا جاتا ہے"۔ (معارف القرآن جلد3 صفحہ359)۔
مقدمہ۔ دوستون مندرجہ بلا احادیث میں اللہ پاک نے اسبات کی وضاحت فرمادی، اس دنیا میں ہم جو کچھ بھی کرتے ہیں ، اچھے یا برے اعمال ، تو اللہ پاک ہم پر ایسے حکمران مسلط فرمادیتے ہیں، جو ظالم جابر اور بد اعمال ہوتے ہیں۔ اور ہماری ہی سوسائیٹی کے افراد ہوتے ہیں۔ اسکی مثال ایسی ہی ہے ، کہ ہم زمیں فصل کاشت کریں اور دانہ ڈالیں مکئی کا اور توقعہ کریں ، کہ فصل گندم کی ملے۔ جب قومیں اجتماعی طور پر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر اتر آتی ہیں، ۔ اور برے کام کو برا نہں سمجھتیں، کم تولتی ، جھوٹ بولتی، اور بد اعمالیاں کرنے لگتی ہیں، تو اللہ پاک طرح طرح کے عذاب نازل فرماتا ہے۔ مثلا ۔ سیلاب آنا، بے موسم کے بارش ہونا، ۔ فصلون کا تباہ ہوجانا، بے گناہ افراد کا قتل ہونا۔
Comment