یک شخص نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچها:
مومن کی جو سرگوشی قیامت کے دن اللہ تعالی سے ہوگی، اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟
آپ نے فرمایا: رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا کہ اللہ تعالی ایک مومن کو اپنے قریب بلائے گا اور لوگوں سے اسے پردے میں کرے گا، اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا. اور پوچهے گا: یاد ہے فلاں گناہ تو نے کیا تها؟ فلاں کیا تها؟
یہ اقرار کرتا چلا جائے گا اور دل دهڑک رہا ہوگا کہ اب ہلاک ہوا، اب ہوا، اتنے میں اللہ تعالی فرمائے گا:
دیکھ! دنیا میں، میں نے ان گناہوں کی پردہ پوشی کی اور آج ان گناہوں کو معاف کرتا ہوں. پهر اسے اس کی نیکیوں کا اعمال نامہ دیا جائے گا...
(تفسیر ابن کثیر : 382/1)
مومن کی جو سرگوشی قیامت کے دن اللہ تعالی سے ہوگی، اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے؟
آپ نے فرمایا: رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا کہ اللہ تعالی ایک مومن کو اپنے قریب بلائے گا اور لوگوں سے اسے پردے میں کرے گا، اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا. اور پوچهے گا: یاد ہے فلاں گناہ تو نے کیا تها؟ فلاں کیا تها؟
یہ اقرار کرتا چلا جائے گا اور دل دهڑک رہا ہوگا کہ اب ہلاک ہوا، اب ہوا، اتنے میں اللہ تعالی فرمائے گا:
دیکھ! دنیا میں، میں نے ان گناہوں کی پردہ پوشی کی اور آج ان گناہوں کو معاف کرتا ہوں. پهر اسے اس کی نیکیوں کا اعمال نامہ دیا جائے گا...
(تفسیر ابن کثیر : 382/1)