حدیث نمبر دو (2)
2۔ ام المومنین ام عبد اللہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک لشکر خانہ کعبہ پر لشکر کشی کرے گا، پس جب وہ بیدار(1) (کسی چٹیل میدان) میں پہنچے گا تو ان کے اول وآخر سب کو زمین میں دھنسا دیا جا ئے گا۔'' حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ''میں نے کہا: اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ! ان کے اول وآخر سب کو کیسے دھنسا دیا جائے گا جب کہ ان میں بازار والے بھی ہوں گے اور کچھ ایسے بھی ہوں گے جوان میں سے نہیں ہوں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ان کے اول وآخر سب کو دھنسا دیا جائے گا، پھر (روز قیامت) انہیں انکی نیتوں کے مطابق اٹھایا جائے گا۔''
(متفق علیہ۔ یہ الفاظ بخاری کے ہیں)
1: ''بیدار" معنی وہ چٹیل میدان جہاں کوئی چیز نہ اُگتی ہو۔ حدیث کے بعض راویوں نے اس میدان کی وضاحت کی ہے، صحیح مسلم میں اسے بیدائے مدینہ کہا گیا ہے۔ جس سے وہ معروف جگہ مراد ہے۔ جو مکہ اور مدینہ کے درمیان ہے۔ نیز وہ اونچی جگہ جو ذوالحلیفہ سے آتے ہوئے مکہ کی طرف ہے۔ "الخسف" کے معنی ہیں ''زمین میں دھنس جانا'' اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
ان میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا
(سورۃ العنکبوت:آیت 40)
نیز فرمایا:
''ہم نے اسے اس کے محل سمیت زمین میں دھنسا دیا''
(سورۃ القصص :81)
اور سورہ ہود میں ارشاد ربانی ہے:
''گزشتہ امتوں میں ایسے نیک لوگ کیوں نہ ہوئے جو زمین میں فساد پھیلا نے سے روکتے بجز چند لوگوں کے جن کو ہم نے ان میں سے عذاب سے بچا لیا تھا اور جو لوگ ظالم تھے وہ انہی باتوں کے پیچھے تھے جن میں عیش وآرام تھا اور وہ مجرم تھے۔ اور آپ کے رب کا یہ دستور نہیں کہ بستیوں کو ناحق ہلا ک کردے حالانکہ انکے رہنے والے نیکوکار اور مصلح ہوں''
( سورۃ ھود 112۔117)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2۔ ام المومنین ام عبد اللہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''ایک لشکر خانہ کعبہ پر لشکر کشی کرے گا، پس جب وہ بیدار(1) (کسی چٹیل میدان) میں پہنچے گا تو ان کے اول وآخر سب کو زمین میں دھنسا دیا جا ئے گا۔'' حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ''میں نے کہا: اے اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) ! ان کے اول وآخر سب کو کیسے دھنسا دیا جائے گا جب کہ ان میں بازار والے بھی ہوں گے اور کچھ ایسے بھی ہوں گے جوان میں سے نہیں ہوں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: '' ان کے اول وآخر سب کو دھنسا دیا جائے گا، پھر (روز قیامت) انہیں انکی نیتوں کے مطابق اٹھایا جائے گا۔''
(متفق علیہ۔ یہ الفاظ بخاری کے ہیں)
1: ''بیدار" معنی وہ چٹیل میدان جہاں کوئی چیز نہ اُگتی ہو۔ حدیث کے بعض راویوں نے اس میدان کی وضاحت کی ہے، صحیح مسلم میں اسے بیدائے مدینہ کہا گیا ہے۔ جس سے وہ معروف جگہ مراد ہے۔ جو مکہ اور مدینہ کے درمیان ہے۔ نیز وہ اونچی جگہ جو ذوالحلیفہ سے آتے ہوئے مکہ کی طرف ہے۔ "الخسف" کے معنی ہیں ''زمین میں دھنس جانا'' اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
ان میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا
(سورۃ العنکبوت:آیت 40)
نیز فرمایا:
''ہم نے اسے اس کے محل سمیت زمین میں دھنسا دیا''
(سورۃ القصص :81)
اور سورہ ہود میں ارشاد ربانی ہے:
''گزشتہ امتوں میں ایسے نیک لوگ کیوں نہ ہوئے جو زمین میں فساد پھیلا نے سے روکتے بجز چند لوگوں کے جن کو ہم نے ان میں سے عذاب سے بچا لیا تھا اور جو لوگ ظالم تھے وہ انہی باتوں کے پیچھے تھے جن میں عیش وآرام تھا اور وہ مجرم تھے۔ اور آپ کے رب کا یہ دستور نہیں کہ بستیوں کو ناحق ہلا ک کردے حالانکہ انکے رہنے والے نیکوکار اور مصلح ہوں''
( سورۃ ھود 112۔117)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Comment