Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

قبور میں داخل ہوتے وقت اہل قبور کے لئے کیا دعا پڑھی جائے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • قبور میں داخل ہوتے وقت اہل قبور کے لئے کیا دعا پڑھی جائے


    صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 2250

    حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَثِيرِ بْنِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تُحَدِّثُ فَقَالَتْ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَنِّي قُلْنَا بَلَی ح و حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ حَجَّاجًا الْأَعْوَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ بْنِ الْمُطَّلِبِ أَنَّهُ قَالَ يَوْمًا أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنِّي وَعَنْ أُمِّي قَالَ فَظَنَنَّا أَنَّهُ يُرِيدُ أُمَّهُ الَّتِي وَلَدَتْهُ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنِّي وَعَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا بَلَی قَالَ قَالَتْ لَمَّا کَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا عِنْدِي انْقَلَبَ فَوَضَعَ رِدَائَهُ وَخَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عِنْدَ رِجْلَيْهِ وَبَسَطَ طَرَفَ إِزَارِهِ عَلَی فِرَاشِهِ فَاضْطَجَعَ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا رَيْثَمَا ظَنَّ أَنْ قَدْ رَقَدْتُ فَأَخَذَ رِدَائَهُ رُوَيْدًا وَانْتَعَلَ رُوَيْدًا وَفَتَحَ الْبَابَ فَخَرَجَ ثُمَّ أَجَافَهُ رُوَيْدًا فَجَعَلْتُ دِرْعِي فِي رَأْسِي وَاخْتَمَرْتُ وَتَقَنَّعْتُ إِزَارِي ثُمَّ انْطَلَقْتُ عَلَی إِثْرِهِ حَتَّی جَائَ الْبَقِيعَ فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ انْحَرَفَ فَانْحَرَفْتُ فَأَسْرَعَ فَأَسْرَعْتُ فَهَرْوَلَ فَهَرْوَلْتُ فَأَحْضَرَ فَأَحْضَرْتُ فَسَبَقْتُهُ فَدَخَلْتُ فَلَيْسَ إِلَّا أَنْ اضْطَجَعْتُ فَدَخَلَ فَقَالَ مَا لَکِ يَا عَائِشُ حَشْيَا رَابِيَةً قَالَتْ قُلْتُ لَا شَيْئَ قَالَ لَتُخْبِرِينِي أَوْ لَيُخْبِرَنِّي اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَأَنْتِ السَّوَادُ الَّذِي رَأَيْتُ أَمَامِي قُلْتُ نَعَمْ فَلَهَدَنِي فِي صَدْرِي لَهْدَةً أَوْجَعَتْنِي ثُمَّ قَالَ أَظَنَنْتِ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْکِ وَرَسُولُهُ قَالَتْ مَهْمَا يَکْتُمِ النَّاسُ يَعْلَمْهُ اللَّهُ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي حِينَ رَأَيْتِ فَنَادَانِي فَأَخْفَاهُ مِنْکِ فَأَجَبْتُهُ فَأَخْفَيْتُهُ مِنْکِ وَلَمْ يَکُنْ يَدْخُلُ عَلَيْکِ وَقَدْ وَضَعْتِ ثِيَابَکِ وَظَنَنْتُ أَنْ قَدْ رَقَدْتِ فَکَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَکِ وَخَشِيتُ أَنْ تَسْتَوْحِشِي فَقَالَ إِنَّ رَبَّکَ يَأْمُرُکَ أَنْ تَأْتِيَ أَهْلَ الْبَقِيعِ فَتَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قَالَتْ قُلْتُ کَيْفَ أَقُولُ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُولِي السَّلَامُ عَلَی أَهْلِ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ وَيَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَلَاحِقُونَ





    ہارون بن سعید ایلی، عبداللہ بن وہب، ابن جریج، عبداللہ بن کثیر بن مطلب، محمد بن قیس، حضرت محمد بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مخرمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک دن کہا کیا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنی اور اپنی ماں کے ساتھ بیتی ہوئی بات نہ سناؤں ہم نے گمان کیا کہ وہ ماں سے اپنی جننے والی ماں مراد لے رہے ہیں ہم نے کہا کیوں نہیں فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس میری باری کی رات میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کروٹ لی اور اپنی چادر اوڑھ لی اور جوتے اتارے اور ان کو اپنے پاؤں کے پاس رکھ دیا اور اپنی چادر کا کنارہ اپنے بستر پر بچھایا اور لیٹ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اتنی ہی دیر ٹھہرے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے گمان کرلیا کہ میں سو چکی ہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آہستہ سے اپنی چادر لی اور آہستہ سے جوتا پہنا اور آہستہ سے دروازہ کھولا اور باہر نکلے پھر اس کو آہستہ سے بند کردیا میں نے اپنی چادر اپنے سر پر اوڑھی اور اپنا ازار پہنا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے پیچھے چلی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بقیع میں پہنچے اور کھڑے ہو گئے اور کھڑے ہونے کو طویل کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں کو تین بار اٹھایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم واپس لوٹے اور میں بھی لوٹی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیز چلے تو میں بھی تیز چلنے لگی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوڑے تو میں بھی دوڑی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہنچے تو میں بھی پہنچی میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سبقت لے گئی اور داخل ہوتے ہی لیٹ گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو فرمایا اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تجھے کیا ہوگیا ہے کہ تمہارا سانس پھول رہا ہے میں نے کہا کچھ نہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم بتا دو رونہ مجھے باریک بین خبردار یعنی اللہ تعالی خبر دے دے گا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان پھر پورے قصہ کی خبر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دے دی فرمایا میں اپنے آگے آگے جو سیاہ سی چیز دیکھ رہا تھا وہ تو تھی میں نے عرض کیا جی ہاں تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سینے پر مارا جس کی مجھے تکلیف ہوئی پھر فرمایا تو نے خیال کیا کہ اللہ اور اس کا رسول تیرا حق داب لے گا فرماتی ہیں جب لوگ کوئی چیز چھپاتے ہیں اللہ تو اس کو خوب جانتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل میرے پاس آئے جب تو نے دیکھا تو مجھے پکارا اور تجھ سے چھپایا تو میں نے بھی تم سے چھپانے ہی کو پسند کیا اور وہ تمہارے پاس اس لئے نہیں آئے کہ تو نے اپنے کپڑے اتار دیے تھے اور میں نے گمان کیا کہ تو سو چکی ہے اور میں نے تجھے بیدار کرنا پسند نہ کیا میں نے یہ خوف کیا کہ تم گھبرا جاؤ گی جبرائیل نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رب نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حکم دیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بقیع تشریف لے جائیں اور ان کے لئے مغفرت مانگیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کیسے کہوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا (السَّلَامُ عَلَيْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَأَتَاکُمْ مَا تُوعَدُونَ غَدًا مُؤَجَّلُونَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَاحِقُونَ) کہو سلام ہے ایماندار گھر والوں پر اور مسلمانوں پر اللہ ہم سے آگے جانے والوں پر رحمت فرمائے اور پیچھے جانے والوں پر ہم ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں۔

  • #2
    Re: قبور میں داخل ہوتے وقت اہل قبور کے لئے کیا دعا پڑھی جائے


    کتاب سنن نسائی جلد 1 حدیث نمبر 2041


    أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّهُ سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ قَيْسِ بْنِ مَخْرَمَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تُحَدِّثُ قَالَتْ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنِّي وَعَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا بَلَی قَالَتْ لَمَّا کَانَتْ لَيْلَتِي الَّتِي هُوَ عِنْدِي تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْقَلَبَ فَوَضَعَ نَعْلَيْهِ عِنْدَ رِجْلَيْهِ وَبَسَطَ طَرَفَ إِزَارِهِ عَلَی فِرَاشِهِ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا رَيْثَمَا ظَنَّ أَنِّي قَدْ رَقَدْتُ ثُمَّ انْتَعَلَ رُوَيْدًا وَأَخَذَ رِدَائَهُ رُوَيْدًا ثُمَّ فَتَحَ الْبَابَ رُوَيْدًا وَخَرَجَ رُوَيْدًا وَجَعَلْتُ دِرْعِي فِي رَأْسِي وَاخْتَمَرْتُ وَتَقَنَّعْتُ إِزَارِي وَانْطَلَقْتُ فِي إِثْرِهِ حَتَّی جَائَ الْبَقِيعَ فَرَفَعَ يَدَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَأَطَالَ ثُمَّ انْحَرَفَ فَانْحَرَفْتُ فَأَسْرَعَ فَأَسْرَعْتُ فَهَرْوَلَ فَهَرْوَلْتُ فَأَحْضَرَ فَأَحْضَرْتُ وَسَبَقْتُهُ فَدَخَلْتُ فَلَيْسَ إِلَّا أَنْ اضْطَجَعْتُ فَدَخَلَ فَقَالَ مَا لَکِ يَا عَائِشَةُ حَشْيَا رَابِيَةً قَالَتْ لَا قَالَ لَتُخْبِرِنِّي أَوْ لَيُخْبِرَنِّي اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي فَأَخْبَرْتُهُ الْخَبَرَ قَالَ فَأَنْتِ السَّوَادُ الَّذِي رَأَيْتُ أَمَامِي قَالَتْ نَعَمْ فَلَهَزَنِي فِي صَدْرِي لَهْزَةً أَوْجَعَتْنِي ثُمَّ قَالَ أَظَنَنْتِ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْکِ وَرَسُولُهُ قُلْتُ مَهْمَا يَکْتُمُ النَّاسُ فَقَدْ عَلِمَهُ اللَّهُ قَالَ فَإِنَّ جِبْرِيلَ أَتَانِي حِينَ رَأَيْتِ وَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيَّ وَقَدْ وَضَعْتِ ثِيَابَکِ فَنَادَانِي فَأَخْفَی مِنْکِ فَأَجَبْتُهُ فَأَخْفَيْتُهُ مِنْکِ فَظَنَنْتُ أَنْ قَدْ رَقَدْتِ وَکَرِهْتُ أَنْ أُوقِظَکِ وَخَشِيتُ أَنْ تَسْتَوْحِشِي فَأَمَرَنِي أَنْ آتِيَ الْبَقِيعَ فَأَسْتَغْفِرَ لَهُمْ قُلْتُ کَيْفَ أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ قُولِي السَّلَامُ عَلَی أَهْلِ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَاحِقُونَ



    یوسف بن سعید، حجاج، ابن جریج، عبداللہ بن ابوملیکة، محمد بن قیس بن مخرمة رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرمایا کرتے تھے کہ میں نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے سنا انہوں نے کہا کہ میں تم سے اپنا اور حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حالت عرض کروں ہم نے کہا کہ جی ہاں ضرور بیان کرو۔ انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ میری آپ کی باری والی رات میں حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس تھے کہ اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری کروٹ لی اور دونوں جوتے اپنے پاس رکھ لیے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی مبارک چادر کا بستر بچھایا پھر نہیں ٹھہرے لیکن اس قدر کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خیال ہوا کہ میں سو گئی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خاموشی سے جوتے پہن لیے اور خاموشی سے چادر اٹھائی پھر خاموشی سے دروازہ کھولا اور خاموشی سے نکل گئے میں نے بھی یہ حالت دیکھ کر اپنے سر میں کرتہ ڈالا اور سر پر دوپٹہ ڈالا اور تہہ بند باندھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے پیچھے چلی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبرستان بقیع پہنچ گئے وہاں جا کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ دونوں ہاتھ اٹھائے اور کافی دیر تک کھڑے رہے پھر واپس آئے میں بھی واپس آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلدی سے روانہ ہوئے میں بھی جلدی ہی چل پڑی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوڑ پڑے میں بھی دوڑی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور زیادہ زور سے دوڑے چنانچہ میں بھی زور سے دوڑی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قبل گھر پہنچ گئی۔ لیکن میں لیٹی ہی رہی تھی کہ اس دوران آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا اے عائشہ صدیقہ رضی اللہ تمہارا سانس پھول گیا ہے اور تمہارا پیٹ اوپر کی جانب اٹھ گیا ہے (جس طریقہ سے کہ کسی دوڑنے والے شخص کی حالت ہوتی ہے) میں نے عرض کیا کہ کوئی بات نہیں ہے۔
    آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم مجھ سے کہہ دو ورنہ جو ذات کے تمام باریک سے باریک بات کا علم رکھتا ہے (یعنی خداوند قدوس) مجھ سے کہہ دے گا۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری والدین آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر فدا ہو جائیں یہ سبب اور ذریعہ ہے اور میں نے تمام حال بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ کیا تو ہی تھی وہ سیاہی جو میں اپنے سامنے دیکھتا تھا۔ میں نے کہا کہ جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سینہ پر ایک گھونسہ مارا جس سے مجھ کو صدمہ ہوا۔ پھر فرمایا کہ کیا تم یہ سمجھتی ہو کہ خدا اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تم پر ظلم کرے گا یعنی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے دل میں یہ خیال کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خفیہ طریقہ سے کسی دوسری بیوی کے پاس جاتے ہیں اس وجہ سے میں ساتھ ہوئی تھی۔ میں نے عرض کیا کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کیا بات پوشیدہ رکھیں گے خداوند قدوس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتلایا ہے کہ میرے قلب میں یہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حضرت جبرائیل میرے پاس تشریف لائے جس وقت تم نے دیکھا لیکن اندر تشریف نہ لائے اس وجہ سے کہ تم کپڑے اتار چکی تھیں۔ انہوں نے مجھ کو تم سے خفیہ ہو کر مجھ کو آواز دی میں نے بھی ان کو جواب دیا۔ تم سے چھپا کر پھر میں یہ سمجھا کہ تم سو گئی اور مجھ کو تمہارا بیدار کرنا برا محسوس ہوا اور مجھ کو اس بات کا اندیشہ ہوا کہ تم تنہا پریشان نہ ہو۔ بہرحال حضرت جبرائیل نے مجھ کو قبر ستان بقیع میں جانے کا حکم دیا اور وہاں کے لوگوں کے واسطے دعا مانگنے کا ۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کس طریقہ سے کہوں (جس وقت) میں (قبرستان) بقیع جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم کہو السَّلَامُ عَلَی أَهْلِ الدِّيَارِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ يَرْحَمُ اللَّهُ الْمُسْتَقْدِمِينَ مِنَّا وَالْمُسْتَأْخِرِينَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللَّهُ بِکُمْ لَاحِقُونَ۔



    Comment


    • #3
      Re: قبور میں داخل ہوتے وقت اہل قبور کے لئے کیا دعا پڑھی جائے

      subhanAllah

      Comment

      Working...
      X