سکھی زندگی کا راز
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشادفرمایا: ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یارومددگار چھوڑتا ہے جو شخص اپنے کسی (مسلمان)بھائی کی حاجت روائی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی حاجت روائی فرماتا ہے اور جو شخص کسی مسلمان کی دنیاوی مشکل حل کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مشکلات میں سے کوئی مشکل حل فرمائے گا اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔‘‘(بخاری و مسلم شریف) ٭ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہٗ دونوں روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے (کسی مسلمان) بھائی کے کام کے سلسلہ میں چل پڑا یہاں تک کہ اسے پورا کردے اللہ عزوجل اس پر پانچ ہزار اور ایک روایت میں ہے کہ 75 ہزار فرشتوں کا سایہ فرما دیتا ہے وہ اس کیلئے اگر دن ہو تو رات ہونے تک اور رات ہو تو دن ہونے تک دعائیں کرتے رہتے ہیں اور اس پر رحمت بھیجتے رہتے ہیں اور اس کے اٹھنے والے ہر قدم کے بدلے اس کیلئے نیکی لکھ دی جاتی ہے اور اس کے (اپنے مسلمان بھائی کی مشکل کو حل کرنے کیلئے) اٹھانے والے ہر قدم کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کا ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔‘‘ (بیہقی و طبرانی)٭ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی ایک ایسی مخلوق ہے جنہیں اس نے لوگوں کی حاجت روائی کے لیے پیدا فرمایا ہے لوگ اپنی حاجات (کے سلسلہ) میں دوڑے دوڑے ان کے پاس آتے ہیں یہ (وہ لوگ ہیں جو) اللہ تعالیٰ کے عذاب سے محفوظ رہیں گے۔‘‘(طبرانی)
source..ubqari.org
Comment