أو لم يجب حتى ينزل عليه الوحى، ولم يقل برأى ولا بقياس لقوله تعالى { بما أراك الله}. وقال ابن مسعود سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الروح فسكت حتى نزلت الآية.
بلکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی بات پوچھی جاتی جس بارے میں وحی نہ اتری ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے میں نہیں جانتا یا وحی اترنے تک خاموش رہتے کچھ جواب نہ دیتے کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ نساء میں فرمایا تاکہ اللہ، جیسا تجھ کو بتلائے اس کے موافق تو حکم دے۔
وقال ابن مسعود سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الروح فسكت حتى نزلت الآية.
اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا روح کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو رہے یہاں تک کہ یہ آیت اتری۔
حدیث نمبر: 7309
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال سمعت ابن المنكدر، يقول سمعت جابر بن عبد الله، يقول مرضت فجاءني رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني وأبو بكر وهما ماشيان، فأتاني وقد أغمي على فتوضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم صب وضوءه على فأفقت فقلت يا رسول الله ـ وربما قال سفيان فقلت أى رسول الله ـ كيف أقضي في مالي كيف أصنع في مالي قال فما أجابني بشىء حتى نزلت آية الميراث.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ کہا میں نے محمد بن المنکدر سے سنا ‘ بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں بیمار پڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ عیادت کے لیے تشریف لائے۔ یہ دونوں بزرگ پیدل چل کر آئے تھے ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پہنچے تو مجھ پر بے ہوشی طاری تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا ‘ اس سے مجھے افاقہ ہوا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اور بعض اوقات سفیان نے یہ الفاظ بیان کئے کہ میں نے کہا یا رسول اللہ! میں اپنے مال کے بارے میں کس طرح فیصلہ کروں ‘ میں اپنے مال کا کیا کروں؟ بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا۔ یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی۔
صحیح بخاری
کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ
بلکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی ایسی بات پوچھی جاتی جس بارے میں وحی نہ اتری ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے میں نہیں جانتا یا وحی اترنے تک خاموش رہتے کچھ جواب نہ دیتے کیونکہ اللہ پاک نے سورۃ نساء میں فرمایا تاکہ اللہ، جیسا تجھ کو بتلائے اس کے موافق تو حکم دے۔
وقال ابن مسعود سئل النبي صلى الله عليه وسلم عن الروح فسكت حتى نزلت الآية.
اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا روح کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو رہے یہاں تک کہ یہ آیت اتری۔
حدیث نمبر: 7309
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال سمعت ابن المنكدر، يقول سمعت جابر بن عبد الله، يقول مرضت فجاءني رسول الله صلى الله عليه وسلم يعودني وأبو بكر وهما ماشيان، فأتاني وقد أغمي على فتوضأ رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم صب وضوءه على فأفقت فقلت يا رسول الله ـ وربما قال سفيان فقلت أى رسول الله ـ كيف أقضي في مالي كيف أصنع في مالي قال فما أجابني بشىء حتى نزلت آية الميراث.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ‘ کہا میں نے محمد بن المنکدر سے سنا ‘ بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ میں بیمار پڑا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ عیادت کے لیے تشریف لائے۔ یہ دونوں بزرگ پیدل چل کر آئے تھے ‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پہنچے تو مجھ پر بے ہوشی طاری تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور وضو کا پانی مجھ پر چھڑکا ‘ اس سے مجھے افاقہ ہوا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اور بعض اوقات سفیان نے یہ الفاظ بیان کئے کہ میں نے کہا یا رسول اللہ! میں اپنے مال کے بارے میں کس طرح فیصلہ کروں ‘ میں اپنے مال کا کیا کروں؟ بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی جواب نہیں دیا۔ یہاں تک کہ میراث کی آیت نازل ہوئی۔
صحیح بخاری
کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ
Comment