Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

شوال کے چھ روزے اور امام ابو حنیفہ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • شوال کے چھ روزے اور امام ابو حنیفہ



    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان

    مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ، كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ»
    من شخص نے رمضان کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے وہ ایسے ہی ہے جیسے اس نے ایک سال کے روزے رکھے۔

    (صحيح مسلم:كتاب الصيام13، باب39،حديث1164)



    ابو حنیفہ کے نزدیک

    صوم ست من شوال مكروه عند أبي حنيفة رحمه الله متفرقاً كان أو متتابعاً
    شوال کے چھ روزے رکھنا ابو حنیفہ کے نزدیک مکروہ ہیں خواہ علیحدہ علیحدہ رکھے جائیں یا اکٹھے۔




    فتاوی عالمگیر:ص١٠١،المحيط البرهاني في الفقه النعماني:کتاب الصوم،ج٢ص٣٩٣







  • #2
    Re: شوال کے چھ روزے اور امام ابو حنیفہ



    شوال کے 6 روزوں کی فضیلت



    عن ابي ايوب الانصاري رضي الله عنه ، ان رسول قال
    “من صام رمضان ، ثم اتبعه ستا من شوال كان كصيام الدهر “
    (رواه مسلم ، كتاب الصيام ، رقم الحديث1164 )

    حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
    ’’جس نے رمضان کے روزے رکھے اس کے بعد شوال کے چھ (نفلی) روزے رکھے تو یہ پورے زمانے کے روزے رکھنے کی مانند ہے۔‘‘





    Comment


    • #3
      Re: شوال کے چھ روزے اور امام ابو حنیفہ


      پلیز بتائیں کہ ہمارے لیے

      کیا ضروری ہے

      امام ابو حنیفہ رحم اللہ کا قول

      یا صحیح حدیث

      امید ہے کہ

      miski bhai

      ضرور جواب دیں گے

      شکریہ

      Comment


      • #4
        Re: شوال کے چھ روزے اور امام ابو حنیفہ

        السلام علیکم
        جزاک اللہ خیر
        بہت ہی پیاری شئیرنگ

        Comment


        • #5
          Re: شوال کے چھ روزے اور امام ابو حنیفہ
          ان نام نہاد اہلحدیث نے علماء احناف کا حوالہ آدھا نقل کیا ہے اور اگلی بات نقل ہی نہیں کی جس سے مسئلہ کی وضاحت ہوتی ہے۔

          وَيُكْرَهُ صَوْمُ سِتَّةٍ من شَوَّالٍ عِنْدَ أبي حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى مُتَفَرِّقًا كان أو مُتَتَابِعًا وَعَنْ أبي يُوسُفَ كَرَاهَتُهُ مُتَتَابِعًا لَا مُتَفَرِّقًا لَكِنْ عَامَّةُ الْمُتَأَخِّرِينَ لم يَرَوْا بِهِ بَأْسًا هَكَذَا في الْبَحْرِ الرَّائِقِ وَالْأَصَحُّ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ كَذَا في مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ وَتُسْتَحَبُّ السِّتَّةُ مُتَفَرِّقَةً كُلَّ أُسْبُوعٍ يَوْمَانِ

          فتاوی عالمگیری میں ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک شوال کے روزے مکروہ ہیں خواہ جدا رکھے یا اکھٹے رکھے اور امام ابو یوسف رحمہ اللہ سے روایت یہ ہے کہ پے درپے رکھا مکروہ ہے متفرق رکھنا مکروہ نہیں۔لیکن عامہ متاخرین کا یہ قول ہے کہ پے درپے رکھنے میں بھی مضائقہ نہیں ہے۔ یہ بحر الرائق میں لکھا ہے اور اصح یہ ہے کہ اس میں مضائقہ نہیں اوریہ ہی مخیط سرخسی میں لکھا ہے۔


          Click image for larger version

Name:	shawal 5.jpg
Views:	1
Size:	345.2 KB
ID:	2424341

          اور احناف کے متاخرین علماء ان روزوں کو مستحب سمجھتے ہیں۔
          Click image for larger version

Name:	shawal 1.jpg
Views:	1
Size:	164.6 KB
ID:	2424342
          Click image for larger version

Name:	shawal 2.jpg
Views:	1
Size:	252.2 KB
ID:	2424343
          Click image for larger version

Name:	shawal 3.jpg
Views:	1
Size:	216.5 KB
ID:	2424344
          یہ مزہب صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا نہیں بلکہ امام مالک رحمہ اللہ کا بھی ہے۔

          یحییٰ کہتے ہیں: کہ میں نے عید الفطر کے بعد چھ روزوں کے بارے میں امام مالک کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: ”میں نے اہل علم وفقہ (اور اہل اجتہاد) میں سے کسی کو یہ روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ہے اور نہ ہی سلف میں سے (جن حضرات کو میں نے نہیں پایا‘ جیسے صحابہ اور کبار تابعین) کسی سے کوئی روایت پہنچی‘ چنانچہ اہل علم اس کو پسند نہیں کرتے تھے‘ اور ان کو اس کے بدعت بن جانے اور بے علم لوگوں کا رمضان کے ساتھ غیر رمضان کو ملانے کا اندیشہ تھا۔ ( مغنی مع شرح الکبیر جلد 3 صفحہ 102،103)“

          Click image for larger version

Name:	shawal4.gif
Views:	1
Size:	128.1 KB
ID:	2424345

          اب ان غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیثوں کو چاہیے کہ جو اعتراض امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بغض اور حسد میں یہ کرتے ہیں وہی اعتراض امام مالک رحمہ اللہ پہ بھی کریں کیونکہ وہ بھی ان روزوں کو مکروہ کہتے ہیں۔ اور کتابیں چھاپیں امام مالک رحمہ اللہ کے خلاف کہ انہوں نے حدیث کے خلاف عمل کیا۔



          میرا سوال ہے تمام نام نہاد اہلحدیثوں سے کہ امام مالک رحمہ اللہ کا فتوی حدیث کے خلاف ہے یا نہیں۔ اور ان جاہلوں نے اب تک کتنی کتابیں اور مضامین اس مسئلہ پہ امام مالک رحمہ اللہ کے خلاف لکھے ہیں۔ جو فتوی یہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پہ لگاتے ہیں وہی امام مالک رحمہ اللہ پہ بھی لگائیں۔



          Comment

          Working...
          X