Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

صحابہ کرام رضي الله عنهم کی اقتداء وتقلید

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • صحابہ کرام رضي الله عنهم کی اقتداء وتقلید

    دین سلف صالحین اور بالخصوص صحابہ کرام رضي الله عنهم کی اقتداء وتقلید کرنا لازمی ہے ، لہذا بعد والوں کے لیئے خیریت ونجات وفلاح اسی میں ہے کہ وه اپنے سلف صالحین کی اتباع وتقلید کریں ، اور جب آدمی سلف صالحین وائمہ هدی کی پیروی وتقلید سے آزاد ہوجاتا ہے تو شیطان اس کے ساتھ اس طرح کهیلتا ہے جس طرح بچے گیند کے ساتھ کهیلتے ہیں ، جن لوگوں نے دین میں سلف صالحین کی دامن کو مضبوطی سے پکڑا اور ان کی پیروی وتقلید کی تو وه ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ رہے ، اور جنهوں اپنے ناقص عقل وعلم پر بهروسہ کیا اور دین میں سلف صالحین وائمہ دین کے فیصلوں کی پابندی نہ کی وه شیطان کا شکار ہوئے ، اور گمراہی اور فتنوں میں مبتلا ہوئے ، خوب یاد رکهیں جتنے بهی گمراہانہ خیالات ونظریات اور گمراه فرقے پہلے پیدا ہوئے ، یا آج کے دور میں پیدا ہو رہے ہیں ، یا آئنده پیدا ہوں گے ، سب کے سب سلف صالحین وائمہ دین کے مقابلہ میں اپنے ناقص علم وفہم پر زیاده اعتماد کرنے اور جہلاء زمانہ کی پیروی کرنے اور سلف صالحین وائمہ دین کی اتباع وتقلید سے اپنے آپ کو آزاد سمجهنے کا نتیجہ ہیں ، الله تعالی بزرگان أهل السنة والجماعة کو جزاء خیر دے کہ انهوں نے اس راز کو خوب سمجها ، اور صحابہ کرام رضي الله عنهم اور ان کے طریقہ پر چلنے والے سلف صالحین وائمہ دین کی اتباع وتقلید کو اتنی اہمیت وتاکید سے بیان کرکے جمہور امت کو شیطان کے جال میں پهنسنے سے بچالیا ، خاص کر ہمارے اس زمانے میں کہ فتنوں کا دور دوره ہے دین میں آزاد خیالی کی وبا عام ہے ، مختلف وساوس کے ذریعہ عوام کو دین میں آزاد بنایا جا رہا ہے ، اور عوام کے دل و دماغ میں یہ وسوسہ بٹهایا جا رہا ہے کہ دین میں ائمہ هدی کی پیروی وتقلید بدعت وضلالت ہے ( معاذالله ) اورعوام کو سلف صالحین وائمہ هدی کی پیروی وتقلید کے بجائے اپنی ناقص علم وفہم بلکہ ناقص تو کیا علم وفہم سے بالکل عاری لوگوں کو مجتہدانہ صلاحیت کی اسناد دی جاری ہیں ، اور درپرده چند جہلاء زمانہ جاہل ومجہول لوگوں کی پیروی پرابهارا جارہا ہے ، توان حالات میں تو ہمیشہ سے کہیں زیاده سلف صالحین وائمہ هدی کی پیروی وتقلید کی ضرورت ہے ، کیونکہ ہرفتنہ وگمراہی سے حفاظت وسلامتی اسی میں ہے۔

    آخر میں امام اهل سنت امام أحمد رحمه الله کا یہ سنہری قول نقل کرتا ہوں

    فرمایا کہ ہمارے نزدیک أصول السنة رسول الله صلى الله عليه وسلم کے صحابہ کے طریقہ کو مضبوطی سے لازم پکڑنا ہے اور ان کی اقتداء وپیروی کرنا ہے اور بدعات کو چهوڑنا ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

    قال الإمام أحمد رحمه الله:أصول السنة عندنا التمسُّك بما كان عليه أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم والاقتداء بهم، وترك البدع، وكل بدعة ضلالة

    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

  • #2
    Re: صحابہ کرام رضي الله عنهم کی اقتداء وتقلید

    مولانا محمو د الحسن سابقہ شیخ الحدیث دیوبند لکھتے ہیں:-
    ”حق و انصاف یہ ہے کہ امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کے مذہب کو اس مسئلہ (بیع خیار) میں ترجیح خاص ہے لیکن ہم مقلد ہیں اس لئے ہم پر اپنے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کی تقلید واجب ہے “
    (تقریر ترمذی ، جلد 1، صفحہ 49)

    یعنی مقلد کے لئے حق اپنانا واجب نہیں بلکہ امام کی تقلید کرنا واجب ہے۔

    جب کہ امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے کہیں بھی اپنی تقلید کرنے کا حکم نہیں دیا بلکہ فرمایا:-
    1- میرے قول کی دلیل دیکھے بغیر فتوی دینا جائز نہیں ۔(مقدمہ ہدایہ )
    2- جب صحیح حدیث آ جائے تو وہی میرا مذہب ہے ۔(رد المختار )
    3- میری تقلید مت کریں ۔(عقد الجید)
    4-نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور صحابہ کے اقوال کے مقابلے میں میرا قول رد کر دو (عقد الجید ص 53)



    Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

    Comment


    • #3
      Re: صحابہ کرام رضي الله عنهم کی اقتداء وتقلید

      Originally posted by Sub-Zero View Post
      دین سلف صالحین اور بالخصوص صحابہ کرام رضي الله عنهم کی اقتداء وتقلید کرنا لازمی ہے ، لہذا بعد والوں کے لیئے خیریت ونجات وفلاح اسی میں ہے کہ وه اپنے سلف صالحین کی اتباع وتقلید کریں ، اور جب آدمی سلف صالحین وائمہ هدی کی پیروی وتقلید سے آزاد ہوجاتا ہے تو شیطان اس کے ساتھ اس طرح کهیلتا ہے جس طرح بچے گیند کے ساتھ کهیلتے ہیں ، جن لوگوں نے دین میں سلف صالحین کی دامن کو مضبوطی سے پکڑا اور ان کی پیروی وتقلید کی تو وه ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ رہے ، اور جنهوں اپنے ناقص عقل وعلم پر بهروسہ کیا اور دین میں سلف صالحین وائمہ دین کے فیصلوں کی پابندی نہ کی وه شیطان کا شکار ہوئے ، اور گمراہی اور فتنوں میں مبتلا ہوئے ، خوب یاد رکهیں جتنے بهی گمراہانہ خیالات ونظریات اور گمراه فرقے پہلے پیدا ہوئے ، یا آج کے دور میں پیدا ہو رہے ہیں ، یا آئنده پیدا ہوں گے ، سب کے سب سلف صالحین وائمہ دین کے مقابلہ میں اپنے ناقص علم وفہم پر زیاده اعتماد کرنے اور جہلاء زمانہ کی پیروی کرنے اور سلف صالحین وائمہ دین کی اتباع وتقلید سے اپنے آپ کو آزاد سمجهنے کا نتیجہ ہیں ، الله تعالی بزرگان أهل السنة والجماعة کو جزاء خیر دے کہ انهوں نے اس راز کو خوب سمجها ، اور صحابہ کرام رضي الله عنهم اور ان کے طریقہ پر چلنے والے سلف صالحین وائمہ دین کی اتباع وتقلید کو اتنی اہمیت وتاکید سے بیان کرکے جمہور امت کو شیطان کے جال میں پهنسنے سے بچالیا ، خاص کر ہمارے اس زمانے میں کہ فتنوں کا دور دوره ہے دین میں آزاد خیالی کی وبا عام ہے ، مختلف وساوس کے ذریعہ عوام کو دین میں آزاد بنایا جا رہا ہے ، اور عوام کے دل و دماغ میں یہ وسوسہ بٹهایا جا رہا ہے کہ دین میں ائمہ هدی کی پیروی وتقلید بدعت وضلالت ہے ( معاذالله ) اورعوام کو سلف صالحین وائمہ هدی کی پیروی وتقلید کے بجائے اپنی ناقص علم وفہم بلکہ ناقص تو کیا علم وفہم سے بالکل عاری لوگوں کو مجتہدانہ صلاحیت کی اسناد دی جاری ہیں ، اور درپرده چند جہلاء زمانہ جاہل ومجہول لوگوں کی پیروی پرابهارا جارہا ہے ، توان حالات میں تو ہمیشہ سے کہیں زیاده سلف صالحین وائمہ هدی کی پیروی وتقلید کی ضرورت ہے ، کیونکہ ہرفتنہ وگمراہی سے حفاظت وسلامتی اسی میں ہے۔

      آخر میں امام اهل سنت امام أحمد رحمه الله کا یہ سنہری قول نقل کرتا ہوں

      فرمایا کہ ہمارے نزدیک أصول السنة رسول الله صلى الله عليه وسلم کے صحابہ کے طریقہ کو مضبوطی سے لازم پکڑنا ہے اور ان کی اقتداء وپیروی کرنا ہے اور بدعات کو چهوڑنا ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

      قال الإمام أحمد رحمه الله:أصول السنة عندنا التمسُّك بما كان عليه أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم والاقتداء بهم، وترك البدع، وكل بدعة ضلالة




      مقلد کے لئے حق اپنانا واجب نہیں بلکہ امام کی تقلید کرنا واجب ہے۔
      مولانا محمو د الحسن سابقہ شیخ الحدیث دیوبند لکھتے ہیں:-
      ”حق و انصاف یہ ہے کہ امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کے مذہب کو اس مسئلہ (بیع خیار) میں ترجیح خاص ہے لیکن ہم مقلد ہیں اس لئے ہم پر اپنے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ کی تقلید واجب ہے “
      (تقریر ترمذی ، جلد 1، صفحہ 49)

      یعنی مقلد کے لئے حق اپنانا واجب نہیں بلکہ امام کی تقلید کرنا واجب ہے۔

      جب کہ امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے کہیں بھی اپنی تقلید کرنے کا حکم نہیں دیا بلکہ فرمایا:-
      1- میرے قول کی دلیل دیکھے بغیر فتوی دینا جائز نہیں ۔(مقدمہ ہدایہ )
      2- جب صحیح حدیث آ جائے تو وہی میرا مذہب ہے ۔(رد المختار )
      3- میری تقلید مت کریں ۔(عقد الجید)
      4-نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اور صحابہ کے اقوال کے مقابلے میں میرا قول رد کر دو (عقد الجید ص 53)

      Comment

      Working...
      X