بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
فتنہ اندھا اور بہرا
حدیث شریف: عن حُذَيْفَةَ بنَ الْيَمَانٍِ رضي لله عنه ، قال كان الناس يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَيْرِ ، وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ وعرفت إن الخير لن يسبقني ، یہی بات آپ صلی اللہ علیہ وسلّم نے تین بار دہرائی ، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے پھر وہی سوال دہرایا کہ کیا اس خیر کے بعد شر پھر لوٹ کر آئے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ،حضرت حذیفہ کہتے ہیں میں نے پھر پوچھا : اے اللہ کے رسول کیا اس شر کے بعد پھر خیر ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہی بات آپ نے تین بار دہرائی، حضرت حذیفہ کہتے ہیں کہ میں نے پھر سوال کیا کہ اس شر کے بعد خیر ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ، میں نے سوال کیا : اے اللہ کے رسول صلح میں ملاوٹ اور کدورت کا کیا معنی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :،حضرت حذیفہ کہتے ہیں کہ میں نے پھر سوال کیا : کیا اس خیر کے بعد پھر شر واپس آئے گا ؟ آپ نے فرمایا : میں نے سوال کیا : اے اللہ کے رسول کیا اس خیر کے بعد پھر شر آئے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ، حضرت حذیفہ کہتے ہیں کہ میں نے سوال کیا : اے اللہ کے رسول فتنہ کے ان قائدین کی صفت بیان کردیجئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نےفرمایا : ، حضرت حذیفہ نے سوال کیا کہ اگر یہ زمانہ مجھے مل جائے تو آپ مجھے کس چیز کی وصیت کرتے ہیں ؟ آپ ﷺنے فرمایا : ، میں نے سوال کیا : اے اللہ کے رسول ! اگر جماعت اور امام المسلمین موجود نہ ہو [تو پھر ہم کیا کریں ؟] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سوال کیا : پھر اس کے بعد کیا ہونے والا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ، میں نے عرض کیا : وہ کیا لے کر آئے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ، میں نے پھر سوال کیا : اے اللہ کے رسول ! پھر دجال کے بعد کیا ہوگا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ،حضرت حذیفہ نے پھر سوال کیا کہ اس کے بعد کیا ہوگا؟ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : { مسند احمد ، سنن ابو داود ،صحیح ابن حبان }
{نوٹ : یہ حدیث صحیح البخاری :7084 ، اور صحیح مسلم :1847، وغیرہ میں بھی مختصر و مطول موجود ہے ، دیکھئے : الصحیحہ :2739 }
تشریح : آج فتنوں کا دور ہے ہر قسم کے فتنے مسلمانوں کو چاروں طرف سے اپنے گھیرے میں لئے ہوئے ہیں ، اقتصادی فتنے ، سیاسی فتنے ، مالی فتنے ، معاشرتی فتنے اور عورتوں کے فتنے وغیرہ وغیرہ ہر طرف سے مومن کو اپنے لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں ، ایک صادق ، مخلص اور اپنے دین و ایمان پر حریص مسلمان کے لئے زندگی گزارنا ایک مشکل ترین مسئلہ بن گیا ہے ۔ اور اس پرمصیبت یہ کہ بہت سے فتنوں کے داعی مُصلح اور مُبلغِ دین کی شکل میں ظاہر ہو رہے ہیں اور بہت سے خالص کتاب و سنت کی پیروی اور سلف صالحین کے منہج پر ہونے کے داعی ہیں ، جس کی وجہ سے ایک سچاّ مُسلمان پریشان اور حیران ہے کہ وہ کیا کرے ، ایسے ہی لوگوں کے پیش خدمت یہ حدیث نبوی ہے ، اگر غور وفکر سے اسے پڑھ لیا جائے تو ایک مسلمان کے لئے بہترین رہنما ثابت ہوگی ۔
** خلاصہء درسِ حدیث نمبر 164 ، بتاریخ :7/8/ جمادی الاولی1432 ھ، م 12/11،اپریل2011م
حدیث شریف: عن حُذَيْفَةَ بنَ الْيَمَانٍِ رضي لله عنه ، قال كان الناس يَسْأَلُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْخَيْرِ ، وَكُنْتُ أَسْأَلُهُ عَنِ الشَّرِّ وعرفت إن الخير لن يسبقني ، یہی بات آپ صلی اللہ علیہ وسلّم نے تین بار دہرائی ، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے پھر وہی سوال دہرایا کہ کیا اس خیر کے بعد شر پھر لوٹ کر آئے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ،حضرت حذیفہ کہتے ہیں میں نے پھر پوچھا : اے اللہ کے رسول کیا اس شر کے بعد پھر خیر ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : یہی بات آپ نے تین بار دہرائی، حضرت حذیفہ کہتے ہیں کہ میں نے پھر سوال کیا کہ اس شر کے بعد خیر ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ، میں نے سوال کیا : اے اللہ کے رسول صلح میں ملاوٹ اور کدورت کا کیا معنی ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :،حضرت حذیفہ کہتے ہیں کہ میں نے پھر سوال کیا : کیا اس خیر کے بعد پھر شر واپس آئے گا ؟ آپ نے فرمایا : میں نے سوال کیا : اے اللہ کے رسول کیا اس خیر کے بعد پھر شر آئے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ، حضرت حذیفہ کہتے ہیں کہ میں نے سوال کیا : اے اللہ کے رسول فتنہ کے ان قائدین کی صفت بیان کردیجئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم نےفرمایا : ، حضرت حذیفہ نے سوال کیا کہ اگر یہ زمانہ مجھے مل جائے تو آپ مجھے کس چیز کی وصیت کرتے ہیں ؟ آپ ﷺنے فرمایا : ، میں نے سوال کیا : اے اللہ کے رسول ! اگر جماعت اور امام المسلمین موجود نہ ہو [تو پھر ہم کیا کریں ؟] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :، حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سوال کیا : پھر اس کے بعد کیا ہونے والا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ، میں نے عرض کیا : وہ کیا لے کر آئے گا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ، میں نے پھر سوال کیا : اے اللہ کے رسول ! پھر دجال کے بعد کیا ہوگا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ،حضرت حذیفہ نے پھر سوال کیا کہ اس کے بعد کیا ہوگا؟ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : { مسند احمد ، سنن ابو داود ،صحیح ابن حبان }
{نوٹ : یہ حدیث صحیح البخاری :7084 ، اور صحیح مسلم :1847، وغیرہ میں بھی مختصر و مطول موجود ہے ، دیکھئے : الصحیحہ :2739 }
تشریح : آج فتنوں کا دور ہے ہر قسم کے فتنے مسلمانوں کو چاروں طرف سے اپنے گھیرے میں لئے ہوئے ہیں ، اقتصادی فتنے ، سیاسی فتنے ، مالی فتنے ، معاشرتی فتنے اور عورتوں کے فتنے وغیرہ وغیرہ ہر طرف سے مومن کو اپنے لپیٹ میں لئے ہوئے ہیں ، ایک صادق ، مخلص اور اپنے دین و ایمان پر حریص مسلمان کے لئے زندگی گزارنا ایک مشکل ترین مسئلہ بن گیا ہے ۔ اور اس پرمصیبت یہ کہ بہت سے فتنوں کے داعی مُصلح اور مُبلغِ دین کی شکل میں ظاہر ہو رہے ہیں اور بہت سے خالص کتاب و سنت کی پیروی اور سلف صالحین کے منہج پر ہونے کے داعی ہیں ، جس کی وجہ سے ایک سچاّ مُسلمان پریشان اور حیران ہے کہ وہ کیا کرے ، ایسے ہی لوگوں کے پیش خدمت یہ حدیث نبوی ہے ، اگر غور وفکر سے اسے پڑھ لیا جائے تو ایک مسلمان کے لئے بہترین رہنما ثابت ہوگی ۔
** خلاصہء درسِ حدیث نمبر 164 ، بتاریخ :7/8/ جمادی الاولی1432 ھ، م 12/11،اپریل2011م
فضیلۃ الشیخ/ ابوکلیم مقصود الحسن فیضی حفظہ اللہ
الغاط، سعودی عرب
الغاط، سعودی عرب
Comment