بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
کیا علم کی معراج صرف اور صرف "قرآن" ہے؟
حالانکہ قرآن تو صاف کہتا ہے کہ :
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ
اور میں نے جنات اور انسانوں کو محض اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وہ صرف میری عبادت کریں۔
( سورہ : الذاریات 51 ، آیت : 56 )
اور یہ عبادت کیا ہے؟
قرآن میں بیسوں جگہ صلوٰة کا حکم ہے۔ پھر اسی صلوٰة کو عبادت بھی کہا جاتا ہے۔ اب یہ عبادت کیسے ادا کی جائے گی؟ کیا قرآن اس عبادت اور دیگر عبادات کی تشریح کے ضمن میں کوئی رہنمائی کرتا ہے؟
اور دوسری طرف قرآن یہ بھی کہتا ہے :
وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ
اور (نبی) انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے
( سورة آل عمران : 3 ، آیت : 164 )
اس آیت میں کتاب کا لفظ تو "قرآن" کے لیے استعمال ہوا ہے بےشک۔ لیکن یہ "حکمت" کیا چیز ہے؟ یہ کہاں ملے گی؟ کس کتاب میں ملے گی؟ کیا کسی لغت میں ؟ یا ہر انسان اپنی اپنی عقل یا کسی لغت کے سہارے اپنی اپنی ذاتی حکمت پر مبنی زندگی گزار سکتا ہے؟؟
قرآن ، اللہ کی کتاب ہے ، وہ کلامِ باری تعالیٰ ہے ، اس کی حکومت بحر و بر پر چھائی ہوئی ہے ، وہ اللہ کی برہان اور مینارۂ نور ہے ۔۔۔۔۔۔ غرض قرآن کی عظمت بیان کرتے ہوئے جتنا بھی مبالغہ کر لیا جائے وہ صحیح اور برحق ہے ۔۔۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔۔
لیکن ، اس کی قیمت یہ نہیں ہونی چاہئے کہ جس پر قرآن نازل ہوا تھا ، قرآن کے نام پر ، قرآن کے لغوی ترجمے کے نام پر ، اس کی سنّت کو پیچھے پھینک دیا جائے اور اُمت چودہ سو (1400) سال سے جن احادیث کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سمجھ کر ان پر عمل پیرا اور ان کے تقدس کی قائل ہے ، قرآن فہمی کے نام پر ان کو بے وقعت کر دیا جائے ۔
خوب یاد رکھا جانا چاہئے کہ : علم صرف قرآن میں محصور نہیں ہے کہ اسے کسی انسان کی ترتیب دی گئی زمانی لغت کی مدد سے extract کر لیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو جس علم کو پانے ، پھر اس پر غور و فکر و عمل کرنے کا حکم دیا ہے وہ راستہ وحی کی روشنی میں طے ہوتا ہے ، انسان کی اپنی محدود عقل کی روشنی میں نہیں!
اور شریعتِ اسلامی کا یہ متفقہ کلیہ ہے کہ وحی ، قرآن و سنت دونوں پر مشتمل ہے ۔۔۔ صرف قرآن پر نہیں !
بےشک قرآن کو "لاریب فیہ" کہا گیا ہے ، لیکن ۔۔۔ اگر ہم نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کی زبان پر بھی ایمان رکھتے ہیں تو جان لینا چاہئے کہ زبانِ رسالت سے یہ بھی فرمایا گیا ہے :
الا اني اوتيت الكتاب و مثلہ معہ ۔( میں قرآن کے ساتھ اس کی مثل ایک اور چیز بھی دیا گیا ہوں )۔
ابو داؤد ، كتاب السنة ، باب : في لزوم السنة