Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ضعیف احادیث

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ضعیف احادیث

    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    السلام علیکم ورحمۃ* اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

    ضعیف احادیث جنہیں ہمارے معاشرے کے جاہل خطباء اور واعظین اپنی تقریروں میں پر زور انداز میں بیان کرتے ہیں۔اور
    پھر عوام جس طرح سنتے ہیں ویسے ہی عمل شروع کر دیتے ہیں۔جس سے بدعات کا ظہور ہوتا ہے۔حالانکہ انکی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر افتراءو کذب بیانی کے علاوہ کچھ حقیقت نہیں ہوتی۔۔ایسی مشہور احادیث کہ جن کی حقیقت پڑھ کر عقل دنگ رہ جائے

    مشہور صحیح* حدیث یوں ہے :

    من كذب على متعمدا فليتبوأ مقعده من النار
    اردو ترجمہ :
    جس نے جان بوجھ کر میری طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کی تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
    حوالہ جات :
    صحیح بخاری ، کتاب الجنائز : صحیح بخاری ، کتاب العلم : صحیح مسلم ، کتاب المقدمہ

    اس سلسلے کو شروع کرنے کا مقصد ، احادیث سے متعلق ساتھیوں *کی معلومات میں اضافہ کرنا ہے تاکہ
    موضوع اور ضعیف احادیث کی ہم تمام کو پہچان ہو سکے اور یوں ان روایات کی تبلیغ سے محفوظ رہا جا سکے ۔ان شاءاللہ۔



    Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

  • #2
    Re: ضعیف احادیث

    ایسا تو ہر مسلک میں ہورہا ہے کیا دیوبندی کیا اہلحدیث کیا اہل تشیع سب اپنی باتوں کو سچا ثابت کرنے کےلئے* ضعیف احادیث بیان کردیتے ہیں
    ہمیں عقل کی کسوٹی پر رکھ کے دیکھنا چاہئے اور سیرت نبوی کے حساب سے دیکھیں یہ حدیث ضعیف ہونے کے باوجود سچی ہوسکتی ہے
    Last edited by Jamil Akhter; 18 May 2012, 09:11.
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

    Comment


    • #3
      Re: ضعیف احادیث





      مذکورہ بالا روایت ضعیف ہے، اس لئے قریب المرگ یعنی وہ شخص*جو کہ مرنے کے نزدیک ہو پر سورت یس پڑھنے کا رواج صحیح*نہیں*ہے، اس کے بجائے مرنے والے کو کلمہ کی تلقین کرنی چاہیئے ،جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔

      ہ حدیث مسند أحمد ،سنن أبی داود ، سنن النسائي سنن ابن ماجة ابن حبان مستدرک للحاكم وغیرہ
      میں اس سند سے مروی ہے

      امام ابن قطان نے اس روایت کو مضطرب قرار دیتے ہیں موقوف ہونے کی وجہ سے اور ابو عثمان اور ان کے والد مجھول ہیں ،ابوبکر بن العربی دارقطنی سے کے حوالے بیان کرتے ہیں یہ روایت سند کے اعتبار سے ضعیف اور متن کے اعتبار سے مجھول ہے اور
      اس مسئلہ کے بارے میں کوئی روایت سندا صحیح ثابت نہیں


      امام مالک رحمہ اللہ سے قریب الموت شخص کے سرہانے سورۃ یسین پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ لوگو
      نہ تو میں نے اس کے بارے میں سنا ہے اور نہ لوگو (اھل مدینہ ) کا اس پر عمل ہے


      Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

      Comment


      • #4
        Re: ضعیف احادیث

        Originally posted by Sub-Zero View Post
        ایسا تو ہر مسلک میں ہورہا ہے کیا دیوبندی کیا اہلحدیث کیا اہل تشیع سب اپنی باتوں کو سچا ثابت کرنے کےلئے* ضعیف احادیث بیان کردیتے ہیں
        ہمیں عقل کی کسوٹی پر رکھ کے دیکھنا چاہئے اور سیرت نبوی کے حساب سے دیکھیں یہ حدیث ضعیف ہونے کے باوجود سچی ہوسکتی ہے

        کسی کے حق یا باطل ہونے کی پہچان کے لیے اس کے اصول کو جاننا نہایت ضروری ہے کیونکہ انہیں اصولوں پر ان کے مسائل و عقائد کی بنیاد ہے۔جس کے اصول صحیح ہیں وہ حق پر ہے اورجس کے اصول غلط ہیں وہ باطل پر ہے۔


        Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

        Comment


        • #5
          Re: ضعیف احادیث





          Comment


          • #6
            Re: ضعیف احادیث

            حدیث ( لولاک ماخلقت الافلاک ) کا باطل ہونا
            ( اگرمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود نہ ہوتا تو اللہ تعالی مخلوق کوبھی پیدا نہ فرماتا ) ۔

            یہ حدیث علامہ شوکانی رحمہ اللہ تعالی نے " الفوائد المجموعۃ فی الاحادیث الموضوعۃ ص ( 326 ) میں ذکر کرنے کے بعدکہا ہے :

            صنعانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے موضوع قرار دیا ہے ۔ ا ھـ

            علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے اسے سلسلہ ضعیفہ ( 282 ) میں موضوع کہا ہے



            شیخ الاسلام ابن تیمیۃ رحمہ اللہ تعالی سے سوال کیا گيا کہ :

            بعض لوگ یہ حدیث ( لولاک ماخلق اللہ عرشا ولا کرسیا ولا ارضا ولا سماء ولا شمسا ولاقمرا ولا غیر ذالک ) کہ اگر آپ نہ ہوتے نہ تو اللہ تعالی عرش اور کرسی ، اورنہ ہی ارض وسما ، اورنہ ہی شمس وقمر ، اور نہ ہی کوئ اورچیز ہی پیدا فرماتا ) ۔

            کیا یہ حدیث صحیح ہے کہ نہیں ؟ ۔

            تو ان کا جواب تھا :

            کسی نے بھی اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان نہیں کیا بلکہ یہ تو صحابہ کرام سے بھی معروف نہیں ،

            بلکہ اس کے قا‏ئل کا ہی علم نہیں کہ وہ کون ہے

            ـ۔ مجموع الفتاوی ( 11 / 86 - 96

            آسمان وزمین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پیدا نہیں کیے گۓ بلکہ ان کے بنانے کا مقصد تووہی ہے جو اللہ تعالی نے اپنے اس فرمان میں بیان کیا ہے :

            { اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بناۓ اوراسی طرح (سات ) زمینیں بھی ، اس کا حکم ان کے درمیان اترتا ہے تا کہ تم جان لو کہ اللہ تعالی ہر چيزپرقادر ہے اوراللہ تعالی نے علم کے اعتبار سے ہرچيز کو گھیررکھا ہے } ۔ ( سورہ الطلاق : 65 ، آیت : 12 )
            ۔ِ )



            Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

            Comment


            • #7
              Re: ضعیف احادیث

              لا اصل لہٗ ، باتفاق العلماء ، و ھو مما یستدل بہ القادیانیۃ الضالۃ علی بقاء النبوۃ
              نبوّت ایک ایسا مقام عالی ہے جس سے کسی دوسرے طبقے کے حامل فرد کو ، خواہ وہ کتنا ہی معزز و مکرم کیوں نہ ہو، تشبیہ نہیں دی جا سکتی۔ایک شخص براہِ راست مخاطبِ الٰہی ہے اور دوسرا اس شرف سے محروم ۔تو کیا یہ قرینِ عقل و قیاس ہو سکتا ہے کہ دونوں کو باعتبارِ علم ومعرفت یکساں قرار دیا جائے یا ان میں تشبیہ ہی دی جائے ۔نبی کریم ﷺ خاتم النبیّین ہیں اب ناممکن ہے کہ کوئی فرستادہ الٰہی از سرنَو کسی پیامِ نبوت کو لے کر آئے ۔اس قسم کی موضوع روایتوں ہی سے دجالِ قادیاں اور اس کے ہمنواؤں کو
              اثباتِ نبوت کے لیے دلائل ملتے ہیں ۔لیکن چونکہ روایت ہی موضوع ہے اس لیے مسلمانوں پر ان کی ایسی دلیلیں حجت نہیں ۔
              نبی کریم ﷺ اور انبیائے سابقہ کی نبوّت میں بالخصوص جو فرق ہے اسے سمجھنے کے لیے چند نکات سمجھ لینے ضروری ہیں
              :


              Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

              Comment

              Working...
              X