والكره والسكران والمجنون وأمرهما، والغلط والنسيان في الطلاق والشرك وغيره، لقول النبي صلى الله عليه وسلم " الأعمال بالنية ولكل امرئ ما نوى ". وتلا الشعبي { لا تؤاخذنا إن نسينا أو أخطأنا} وما لا يجوز من إقرار الموسوس. وقال النبي صلى الله عليه وسلم للذي أقر على نفسه " أبك جنون ". وقال علي بقر حمزة خواصر شارفى، فطفق النبي صلى الله عليه وسلم يلوم حمزة، فإذا حمزة قد ثمل محمرة عيناه، ثم قال حمزة هل أنتم إلا عبيد لأبي فعرف النبي صلى الله عليه وسلم أنه قد ثمل، فخرج وخرجنا معه، وقال عثمان ليس لمجنون ولا لسكران طلاق. وقال ابن عباس طلاق السكران والمستكره ليس بجائز. وقال عقبة بن عامر لا يجوز طلاق الموسوس. وقال عطاء إذا بدا بالطلاق فله شرطه. وقال نافع طلق رجل امرأته البتة إن خرجت، فقال ابن عمر إن خرجت فقد بتت منه، وإن لم تخرج فليس بشىء. وقال الزهري فيمن قال إن لم أفعل كذا وكذا فامرأتي طالق ثلاثا يسئل عما قال، وعقد عليه قلبه، حين حلف بتلك اليمين، فإن سمى أجلا أراده وعقد عليه قلبه حين حلف، جعل ذلك في دينه وأمانته. وقال إبراهيم إن قال لا حاجة لي فيك. نيته، وطلاق كل قوم بلسانهم. وقال قتادة إذا قال إذا حملت فأنت طالق. ثلاثا، يغشاها عند كل طهر مرة، فإن استبان حملها فقد بانت. وقال الحسن إذا قال الحقي بأهلك. نيته. وقال ابن عباس الطلاق عن وطر، والعتاق ما أريد به وجه الله. وقال الزهري إن قال ما أنت بامرأتي. نيته، وإن نوى طلاقا فهو ما نوى. وقال علي ألم تعلم أن القلم رفع عن ثلاثة عن المجنون حتى يفيق، وعن الصبي حتى يدرك، وعن النائم حتى يستيقظ. وقال علي وكل الطلاق جائز إلا طلاق المعتوه.
اسی طرح نشہ یا جنون میں دونوں کا حکم ایک ہونا، اسی طرح بھول یا چوک سے طلاق دینا یا بھول چوک سے کوئی شرک (بعضوں نے یہاں لفظ والشک نقل کیا ہے جو زیادہ قرین قیاس ہے) کا حکم نکال بیٹھنا یا شرک کا کوئی کام کرنا کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام کام نیت صحیح پر ہوتے ہیں اور ہر ایک آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے اور عامر شعبی نے یہ آیت پڑھی ربنا لا تواخذنا ان نسینا او اخطانا اور اس باب میں یہ بھی بیان ہے کہ وسواسی اور مجنون آدمی کا اقرار صحیح نہیں ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا جو زنا کا اقرار کر رہا تھا۔ کہیں تجھ کو جنون تو نہیں ہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا جناب امیر حمزہ نے میری اونٹنیوں کے پیٹ پھاڑ ڈالے (ان کے گوشت کے کباب بنائے) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ملامت کرنے شروع کی پھر آپ نے دیکھا کہ وہ نشہ میں چور ہیں۔ ان کی آنکھیں سرخ ہیں۔ انہوں نے (نشہ کی حالت میں) یہ جواب دیا تم سب کیا میرے باپ کے غلام نہیں ہو؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہچان لیا کہ وہ بالکل نشے میں چور ہیں، آپ نکل کر چلے آئے، ہم بھی آپ کے ساتھ نکل کھڑے ہوئے۔ اور عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا مجنون اور نشہ والے کی طلاق نہیں پڑے گی (اسے ابن ابی شیبہ نے وصل کیا) اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا نشے اور زبردستی کی طلاق نہیں پڑے گی (اس کو سعید بن منصور اور ابن ابی شیبہ نے وصل کیا) اور عقبہ بن عامر جہنی صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا اگر طلاق کا وسوسہ دل میں آئے تو جب تک زبان سے نہ نکالے طلاق نہیں پڑے گی اورعطاء بن ابی رباح نے کہا اگر کسی نے پہلے (انت طالق) کہا اس کے بعد شرط لگائی کہ اگر تو گھر میں گئی تو شرط کے مطابق طلاق پڑ جائے گی۔ اور نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا اگر کسی نے اپنی عورت سے یوں کہا تجھ کو طلاق بائن ہے اگر تو گھر سے نکلی پھر وہ نکل کھڑی ہوئی تو کیاحکم ہے۔ انہوں نے کہا عورت پر طلاق بائن پڑ جائے گی۔ اگر نہ نکلے تو طلاق نہیں پڑے گی اور ابن شہاب زہری نے کہا (اسے عبدالرزاق نے نکالا) اگر کوئی مرد یوں کہے میں ایسا ایسا نہ کروں تو میری عورت پر تین طلاق ہیں۔ اس کے بعد یوں کہے جب میں نے کہا تھا تو ایک مدت معین کی نیت کی تھی (یعنی ایک سال یا دو سال میں یا ایک دن یا دو دن میں) اب اگر اس نے ایسی ہی نیت کی تھی تو معاملہ اس کے اور اللہ کے درمیان رہے گا (وہ جانے اس کا کام جانے) اور ابراہیم نخعی نے کہا (اسے ابن ابی شیبہ نے نکالا) اگر کوئی اپنی جورو سے یوں کہے اب مجھ کو تیری ضرورت نہیں ہے تو اس کی نیت پر مدار رہے گا اور ابراہیم نخعی نے یہ بھی کہا کہ دوسری زبان والوں کی طلاق اپنی اپنی زبان میں ہو گی اور قتادہ نے کہا اگر کوئی اپنی عورت سے یوں کہے جب تجھ کو پیٹ رہ جائے تو تجھ پر تین طلاق ہیں۔ اس کو لازم ہے کہ ہر طہر پر عورت سے ایک بار صحبت کرے اور جب معلوم ہو جائے کہ اس کو پیٹ رہ گیا، اسی وقت وہ مرد سے جدا ہو جائے گی اور امام حسن بصری نے کہا اگر کوئی اپنی عورت سے کہا جا اپنے میکے چلی جا اور طلاق کی نیت کی تو طلاق پڑ جائے گی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا طلاق تو (مجبوری سے) دی جاتی ہے ضرورت کے وقت اور غلام کو آزاد کرنا اللہ کی رضامندی کے لیے ہوتا ہے اور ابن شہاب زہری نے کہا اگر کسی نے اپنی عورت سے کہا تو میری جورو نہیں ہے اور اس کی نیت طلاق کی تھی تو طلاق پڑ جائے گی اور علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا (جسے بغوی نے جعد یات میں وصل کیا) عمر! کیا تم کو یہ معلوم نہیں ہے کہ تین آدمی مرفوع القلم ہیں (یعنی ان کے اعمال نہیں لکھے جاتے) ایک تو پاگل جب تک وہ تندرست نہ ہو، دوسرے بچہ جب تک وہ جوان نہ ہو، تیسرے سونے والا جب تلک وہ بیدار نہ ہو۔ اور علی رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ ہر ایک طلاق پڑ جائے گی مگر نادان، بیوقوف (جیسے دیوانہ، نابالغ، نشہ میں مست وغیرہ) کی طلاق نہیں پڑے گی۔
حدیث نمبر: 5269
حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، حدثنا قتادة، عن زرارة بن أوفى، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " إن الله تجاوز عن أمتي ما حدثت به أنفسها، ما لم تعمل أو تتكلم ". قال قتادة إذا طلق في نفسه فليس بشىء.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے زرارہ بن اوفی نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے میری امت کو خیالات فاسدہ کی حد تک معاف کیا ہے، جب تک کہ اس پر عمل نہ کرے یا اسے زبان سے ادا نہ کرے۔ قتادہ رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر کسی نے اپنے دل میں طلاق دے دی تو اس کا اعتبار نہیں ہو گا جب تک زبان سے نہ کہے۔
حدیث نمبر: 5270
حدثنا أصبغ، أخبرنا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، قال أخبرني أبو سلمة، عن جابر، أن رجلا، من أسلم أتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد فقال إنه قد زنى. فأعرض عنه، فتنحى لشقه الذي أعرض فشهد على نفسه أربع شهادات، فدعاه فقال " هل بك جنون هل أحصنت ". قال نعم. فأمر به أن يرجم بالمصلى، فلما أذلقته الحجارة جمز حتى أدرك بالحرة فقتل.
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن وہب نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں ابن شہاب نے، کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ اسلم کے ایک صاحب ماعز نامی مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ انہوں نے زنا کیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ موڑ لیا لیکن پھر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گئے (اور زنا کا اقرار کیا) پھر انہوں نے اپنے اوپرچار مرتبہ شہادت دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا، تم پاگل تو نہیں ہو، کیا واقعی تم نے زنا کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں، پھر آپ نے پوچھا کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا کہ جی ہاں ہو چکی ہے۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عیدگاہ پر رجم کرنے کا حکم دیا۔ جب انہیں پتھر لگا تو وہ بھاگنے لگے لیکن انہیں حرہ کے پاس پکڑا گیا اور جان سے مار دیا گیا۔
حدیث نمبر: 5271
حدثنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن، وسعيد بن المسيب، أن أبا هريرة، قال أتى رجل من أسلم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد فناداه فقال يا رسول الله إن الأخر قد زنى ـ يعني نفسه ـ فأعرض عنه فتنحى لشق وجهه الذي أعرض قبله فقال يا رسول الله إن الأخر قد زنى فأعرض عنه فتنحى لشق وجهه الذي أعرض قبله فقال له ذلك فأعرض عنه فتنحى له الرابعة، فلما شهد على نفسه أربع شهادات دعاه فقال " هل بك جنون ". قال لا. فقال النبي صلى الله عليه وسلم " اذهبوا به فارجموه ". وكان قد أحصن.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف رکھتے تھے۔ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کیا اور عرض کیا کہ انہوں نے زنا کر لیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ موڑ لیا ہے لیکن وہ آدمی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس رخ کی طرف مڑگیا، جدھر آپ نے چہرہ مبارک پھیر لیا تھا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! دوسرے (یعنی خود) نے زنا کیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی منہ موڑ لیا لیکن وہ پھر آنحضرت کے سامنے اس رخ کی طرف آ گیا جدھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ موڑ لیا تھا اور یہی عرض کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ان سے منہ موڑ لیا، پھر جب چوتھی مرتبہ وہ اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گیا اور اپنے اوپر انہوں نے چار مرتبہ (زنا کی) شہادت دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا تم پاگل تو نہیں ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور سنگسار کرو کیونکہ وہ شادی شدہ تھے۔
حدیث نمبر: 5272
وعن الزهري، قال أخبرني من، سمع جابر بن عبد الله الأنصاري، قال كنت فيمن رجمه فرجمناه بالمصلى بالمدينة، فلما أذلقته الحجارة جمز حتى أدركناه بالحرة، فرجمناه حتى مات.
اور زہری سے روایت ہے انہوں نے بیان کیاکہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی جنہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہماسے سنا تھا کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے ان صحابی کو سنگسار کیا تھا۔ ہم نے مدینہ منورہ کی عیدگاہ پر سنگسار کیا تھا۔ جب ان پر پتھر پڑا تو وہ بھاگنے لگے لیکن ہم نے انہیں حرہ میں پھر پکڑ لیا اور انہیں سنگسار کیا یہاں تک کہ وہ مر گئے۔
کتاب الطلاق صحیح بخاری
اسی طرح نشہ یا جنون میں دونوں کا حکم ایک ہونا، اسی طرح بھول یا چوک سے طلاق دینا یا بھول چوک سے کوئی شرک (بعضوں نے یہاں لفظ والشک نقل کیا ہے جو زیادہ قرین قیاس ہے) کا حکم نکال بیٹھنا یا شرک کا کوئی کام کرنا کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمام کام نیت صحیح پر ہوتے ہیں اور ہر ایک آدمی کو وہی ملے گا جو نیت کرے اور عامر شعبی نے یہ آیت پڑھی ربنا لا تواخذنا ان نسینا او اخطانا اور اس باب میں یہ بھی بیان ہے کہ وسواسی اور مجنون آدمی کا اقرار صحیح نہیں ہے کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے فرمایا جو زنا کا اقرار کر رہا تھا۔ کہیں تجھ کو جنون تو نہیں ہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا جناب امیر حمزہ نے میری اونٹنیوں کے پیٹ پھاڑ ڈالے (ان کے گوشت کے کباب بنائے) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ملامت کرنے شروع کی پھر آپ نے دیکھا کہ وہ نشہ میں چور ہیں۔ ان کی آنکھیں سرخ ہیں۔ انہوں نے (نشہ کی حالت میں) یہ جواب دیا تم سب کیا میرے باپ کے غلام نہیں ہو؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہچان لیا کہ وہ بالکل نشے میں چور ہیں، آپ نکل کر چلے آئے، ہم بھی آپ کے ساتھ نکل کھڑے ہوئے۔ اور عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا مجنون اور نشہ والے کی طلاق نہیں پڑے گی (اسے ابن ابی شیبہ نے وصل کیا) اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا نشے اور زبردستی کی طلاق نہیں پڑے گی (اس کو سعید بن منصور اور ابن ابی شیبہ نے وصل کیا) اور عقبہ بن عامر جہنی صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا اگر طلاق کا وسوسہ دل میں آئے تو جب تک زبان سے نہ نکالے طلاق نہیں پڑے گی اورعطاء بن ابی رباح نے کہا اگر کسی نے پہلے (انت طالق) کہا اس کے بعد شرط لگائی کہ اگر تو گھر میں گئی تو شرط کے مطابق طلاق پڑ جائے گی۔ اور نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا اگر کسی نے اپنی عورت سے یوں کہا تجھ کو طلاق بائن ہے اگر تو گھر سے نکلی پھر وہ نکل کھڑی ہوئی تو کیاحکم ہے۔ انہوں نے کہا عورت پر طلاق بائن پڑ جائے گی۔ اگر نہ نکلے تو طلاق نہیں پڑے گی اور ابن شہاب زہری نے کہا (اسے عبدالرزاق نے نکالا) اگر کوئی مرد یوں کہے میں ایسا ایسا نہ کروں تو میری عورت پر تین طلاق ہیں۔ اس کے بعد یوں کہے جب میں نے کہا تھا تو ایک مدت معین کی نیت کی تھی (یعنی ایک سال یا دو سال میں یا ایک دن یا دو دن میں) اب اگر اس نے ایسی ہی نیت کی تھی تو معاملہ اس کے اور اللہ کے درمیان رہے گا (وہ جانے اس کا کام جانے) اور ابراہیم نخعی نے کہا (اسے ابن ابی شیبہ نے نکالا) اگر کوئی اپنی جورو سے یوں کہے اب مجھ کو تیری ضرورت نہیں ہے تو اس کی نیت پر مدار رہے گا اور ابراہیم نخعی نے یہ بھی کہا کہ دوسری زبان والوں کی طلاق اپنی اپنی زبان میں ہو گی اور قتادہ نے کہا اگر کوئی اپنی عورت سے یوں کہے جب تجھ کو پیٹ رہ جائے تو تجھ پر تین طلاق ہیں۔ اس کو لازم ہے کہ ہر طہر پر عورت سے ایک بار صحبت کرے اور جب معلوم ہو جائے کہ اس کو پیٹ رہ گیا، اسی وقت وہ مرد سے جدا ہو جائے گی اور امام حسن بصری نے کہا اگر کوئی اپنی عورت سے کہا جا اپنے میکے چلی جا اور طلاق کی نیت کی تو طلاق پڑ جائے گی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا طلاق تو (مجبوری سے) دی جاتی ہے ضرورت کے وقت اور غلام کو آزاد کرنا اللہ کی رضامندی کے لیے ہوتا ہے اور ابن شہاب زہری نے کہا اگر کسی نے اپنی عورت سے کہا تو میری جورو نہیں ہے اور اس کی نیت طلاق کی تھی تو طلاق پڑ جائے گی اور علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا (جسے بغوی نے جعد یات میں وصل کیا) عمر! کیا تم کو یہ معلوم نہیں ہے کہ تین آدمی مرفوع القلم ہیں (یعنی ان کے اعمال نہیں لکھے جاتے) ایک تو پاگل جب تک وہ تندرست نہ ہو، دوسرے بچہ جب تک وہ جوان نہ ہو، تیسرے سونے والا جب تلک وہ بیدار نہ ہو۔ اور علی رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ ہر ایک طلاق پڑ جائے گی مگر نادان، بیوقوف (جیسے دیوانہ، نابالغ، نشہ میں مست وغیرہ) کی طلاق نہیں پڑے گی۔
حدیث نمبر: 5269
حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام، حدثنا قتادة، عن زرارة بن أوفى، عن أبي هريرة ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " إن الله تجاوز عن أمتي ما حدثت به أنفسها، ما لم تعمل أو تتكلم ". قال قتادة إذا طلق في نفسه فليس بشىء.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے زرارہ بن اوفی نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے میری امت کو خیالات فاسدہ کی حد تک معاف کیا ہے، جب تک کہ اس پر عمل نہ کرے یا اسے زبان سے ادا نہ کرے۔ قتادہ رحمہ اللہ نے کہا کہ اگر کسی نے اپنے دل میں طلاق دے دی تو اس کا اعتبار نہیں ہو گا جب تک زبان سے نہ کہے۔
حدیث نمبر: 5270
حدثنا أصبغ، أخبرنا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، قال أخبرني أبو سلمة، عن جابر، أن رجلا، من أسلم أتى النبي صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد فقال إنه قد زنى. فأعرض عنه، فتنحى لشقه الذي أعرض فشهد على نفسه أربع شهادات، فدعاه فقال " هل بك جنون هل أحصنت ". قال نعم. فأمر به أن يرجم بالمصلى، فلما أذلقته الحجارة جمز حتى أدرك بالحرة فقتل.
ہم سے اصبغ بن فرج نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن وہب نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں ابن شہاب نے، کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور انہیں جابر رضی اللہ عنہ نے کہ قبیلہ اسلم کے ایک صاحب ماعز نامی مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ انہوں نے زنا کیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ موڑ لیا لیکن پھر وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گئے (اور زنا کا اقرار کیا) پھر انہوں نے اپنے اوپرچار مرتبہ شہادت دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے فرمایا، تم پاگل تو نہیں ہو، کیا واقعی تم نے زنا کیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ جی ہاں، پھر آپ نے پوچھا کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا کہ جی ہاں ہو چکی ہے۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عیدگاہ پر رجم کرنے کا حکم دیا۔ جب انہیں پتھر لگا تو وہ بھاگنے لگے لیکن انہیں حرہ کے پاس پکڑا گیا اور جان سے مار دیا گیا۔
حدیث نمبر: 5271
حدثنا أبو اليمان، أخبرنا شعيب، عن الزهري، قال أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن، وسعيد بن المسيب، أن أبا هريرة، قال أتى رجل من أسلم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في المسجد فناداه فقال يا رسول الله إن الأخر قد زنى ـ يعني نفسه ـ فأعرض عنه فتنحى لشق وجهه الذي أعرض قبله فقال يا رسول الله إن الأخر قد زنى فأعرض عنه فتنحى لشق وجهه الذي أعرض قبله فقال له ذلك فأعرض عنه فتنحى له الرابعة، فلما شهد على نفسه أربع شهادات دعاه فقال " هل بك جنون ". قال لا. فقال النبي صلى الله عليه وسلم " اذهبوا به فارجموه ". وكان قد أحصن.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ قبیلہ اسلم کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف رکھتے تھے۔ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کیا اور عرض کیا کہ انہوں نے زنا کر لیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے منہ موڑ لیا ہے لیکن وہ آدمی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس رخ کی طرف مڑگیا، جدھر آپ نے چہرہ مبارک پھیر لیا تھا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! دوسرے (یعنی خود) نے زنا کیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی منہ موڑ لیا لیکن وہ پھر آنحضرت کے سامنے اس رخ کی طرف آ گیا جدھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منہ موڑ لیا تھا اور یہی عرض کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ان سے منہ موڑ لیا، پھر جب چوتھی مرتبہ وہ اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ گیا اور اپنے اوپر انہوں نے چار مرتبہ (زنا کی) شہادت دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا تم پاگل تو نہیں ہو؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور سنگسار کرو کیونکہ وہ شادی شدہ تھے۔
حدیث نمبر: 5272
وعن الزهري، قال أخبرني من، سمع جابر بن عبد الله الأنصاري، قال كنت فيمن رجمه فرجمناه بالمصلى بالمدينة، فلما أذلقته الحجارة جمز حتى أدركناه بالحرة، فرجمناه حتى مات.
اور زہری سے روایت ہے انہوں نے بیان کیاکہ مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی جنہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہماسے سنا تھا کہ انہوں نے بیان کیا کہ میں بھی ان لوگوں میں تھا جنہوں نے ان صحابی کو سنگسار کیا تھا۔ ہم نے مدینہ منورہ کی عیدگاہ پر سنگسار کیا تھا۔ جب ان پر پتھر پڑا تو وہ بھاگنے لگے لیکن ہم نے انہیں حرہ میں پھر پکڑ لیا اور انہیں سنگسار کیا یہاں تک کہ وہ مر گئے۔
کتاب الطلاق صحیح بخاری
Comment