Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ایمان قول و عمل کا نام ہے۔

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ایمان قول و عمل کا نام ہے۔


    بسم الله الرحمن الرحيم

    ایمان قول و عمل کا نام ہے۔


    ایمان میں کمی بیشی آتی رہتی ہے۔ قول، دل اور زبان دونوں سے ہوتا ہے۔ دل کے قول کا مطلب ہے: اقرار کرنا اور دلی تصدیق کرنا۔ فرمانِ الٰہی ہے: (سورہ زمر:)۔ اور دل کے عمل کا مطلب ہے: دل سے اطاعت و فرمانبرداری کرنا۔ فرمانِ الٰہی ہے: (سورہ زمر:)

    زبان کے قول کا مطلب ہے تلاوتِ قرآن کرنا۔ تمام اذکارِ مسنونہ، نماز اور حج ادا کرنا۔

    ایمان میں گناہوں سے کمی بیشی ہوتی ہے۔

    ایمان میں زیادتی کی مثال یہ فرمانِ الٰہی ہے:ایمان کپڑے کی طرح پرانا ہوتا رہتا ہے۔ تم اللہ تعالیٰ سے دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کو تمہارے دلوں میں تازہ کرتا رہے۔ (مستدرک حاکم)۔

    ارکانِ ایمان:

    اللہ تعالیٰ، فرشتوں، کتابوں، رسولوں، قیامت، اچھی بری تقدیر کے برحق ہونے پر ایمان لانا، ضروری ہے۔

    تقدیر پر ایمان لانے کے دو مراتب ہیں۔ پہلا مرتبہ علم ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے: (سورہ طلاق)۔ دوسرا مرتبہ تقدیر کو لکھا ہوا ماننا ہے۔ فرمانِ الٰہی ہے: (سورہ یاسین)۔ مزید فرمایا: (سورہ طٰہ)۔ تیسرا مرتبہ ہے اللہ تعالیٰ کی چاہت پر ایمان لانا۔ فرمانِ الٰہی ہے: (سورۃ الانسان)۔ چوتھا مرتبہ اللہ تعالیٰ کی تخلیق پر ایمان لانا ہے۔ اِرشادِ باری تعالیٰ ہے: (سورہ زمر)۔

    اسلام کو توڑنے والے دس اُمور

    1- شرک کرنا: اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانا اور غیر اللہ کے لئے ذبح کرنا، ایک مسلمان کو دائرہ اسلام سے خارج کر دیتا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: (سورۃ النسا)۔

    2- اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان واسطوں اور وسیلوں کو مقرر کرنا اور ان سے دعائیں مانگنا بھی شرک ہے۔ (مشرکین اللہ کے علاوہ جن معبودوں کو پکارتے تھے انہیں وہ اللہ تعالیٰ کی قربت کے حصول کا وسیلہ اور ذریعہ سمجھتے تھے) مشرکین اپنے معبودوں کے متعلق کہتے تھے: (سورہ یونس)۔ (نیز یہ بھی گمان رکھتے تھے کہ:سورۂ الزمر)

    3- جو شخص مشرکوں کو کافر نہ کہے یا ان کے کفر میں شک کرے یا ان کے مذہب کو اچھا سمجھے تو ایسا شخص خود بھی کافر ہے۔

    4 -جو شخص یہ اعتقاد رکھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی ہدایت سے بڑھ کر کسی دوسرے کی ہدایت و رہنمائی ہے یا کسی انسان کا حکم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے بڑھ کر ہے۔ جیسے کہ لوگ موجودہ طاغوتی حکمرانوں کے احکام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے احکامات سے (قولاً نہیں، عملاً) افضل مانتے ہیں تو ایسے لوگ کافر ہیں۔

    5 - رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی شریعت کو ناپسند کرنایا اس سے بغض و نفرت کرنا بھی کفریہ فعل ہے اگرچہ عمل بھی کرتے ہوں۔ فرمانِ الٰہی ہے:(سورہ محمد)۔

    6 - جو شخص اللہ تعالیٰ کے دین کو یا ثواب و عتاب (جیسے حدود میں ہاتھ کاٹنے اور زنا ہونے پر سنگسار کرنے کی سزا وغیرہ) کے ہونے پر مذاق کرے، طنز کرے، تو وہ کافر ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: (سورہ توبہ)۔

    7 - جادو کرنا، جادوگری کے ذریعے انسان کو اپنی خواہشات کے مطابق معمول بنا لینا۔ جیسے کہ کسی شخص کی بیوی کو اس کے شوہر سے متنفر کرنا۔ یا اپنے معمول سے شیطانی کام کرنا۔ لہٰذا جو جادو کرے یا اس فعل سے راضی ہو جائے وہ کافر ہے۔

    8 - مسلمانوں کے خلاف مشرکوں کی مدد کرنا۔ (سورۃ المائدہ)۔

    9 - جو اعتقاد رکھے کہ بعض لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی شریعت سے خارج بھی ہو سکتے ہیں یعنی ان کے لئے یہ جائز ہے تو ایسا عقیدہ رکھنے والا کافر ہے۔

    10 - اللہ تعالیٰ کے دین سے اعراض کرنا، منہ پھیرنا، نہ سیکھنا، نہ عمل کرنا۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: (سورہ سجدہ)۔

  • #2
    Re: ایمان قول و عمل کا نام ہے۔

    mashaAllah

    Comment

    Working...
    X