بسم اللہ الرحمن الرحیم
دنیا ایک مسافر خانہ
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمَنْكِبِي فَقَالَ " كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ، أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ ". وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ إِذَا أَمْسَيْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ، وَإِذَا أَصْبَحْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الْمَسَاءَ، وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ لِمَرَضِكَ، وَمِنْ حَيَاتِكَ لِمَوْتِكَ.
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے کندھے کو پکڑ کر فرمایا : تم دنیا میں ایسے رہو گویا پر دیسی ہو راہ چلتے مسافر [ سنن الترمذی وغیرہ میں ہے کہ اپنا شمار مردوں میں کرو ] حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما [ جب اس حدیث کو بیان کرتے تو ] کہتے : جب تم شام کرو تو صبح کا انتظار مت کرو اور جب صبح کرو تو شام کے انتظار میں مت رہو ، اور اپنی حالت صحت میں بیماری کے لئے سامان کرلو اور اپنی زندگی میں موت کے لئے سامان کرلو ۔
یہ دنیا محل سفر ہے جائے قرار نہیں ہے بلکہ یہ ایک گزر گاہ ہے جس کا مسافر رات و دن محو سفر ہے وہ ایک لمحہ کے لئے بھی نہیں ٹھہرپاتا دنیا کا مسافر بسا اوقات اپنےدوران سفر رکتا ہے تھوڑی دیر آرام بھی کرلیتا ہے پھر محو سفر ہوجانا ہے لیکن آخرت کا مسافر برابر محو سفر رہتا ہے ، ہر لمحہ اس کاقدم آخرت کی طرف بڑھتا رہتا ہے طوعا و کرھا ہر حال میں اسے سفر میں ہی رہنا پڑتا ہے ، اس کا سفر گھنٹوں سے مہینوں میں اور مہینوں سے سالوں میں بدلتا رہتا ہے اور سب سے عجیب بات یہ ہے کہ دنیا میں سفر کی مدت اور رکنے کی جگہ معلوم رہتی ہے جس کے نزول و وصول کے لئے مسافر اپنا حساب لگائے رکھتا ہے ،لیکن آخرت کا مسافر اپنے سفر کی مدت اور پہنچنے کے وقت کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا اسی لئے ہر وقت چوکنا اور ہشیار رہنا پڑتا ہے ۔
اے آخرت کے مسافر ! اس دنیا میں تو پردیسی ہے مقیم نہیں ہے لہذا جس طرح ایک پردیسی پردیس میں زیادہ لوگوں سے تعلقات نہیں رکھتا بلکہ اس کا دل اپنے گھر اور اہل خانہ سے لگا رہتا ہے ، اس دنیا میں پردیسی پردیس میں خرچ بھی حساب سے کرتا ہے اور اپنے اہل وعیال کے لئے بچا کر رکھتا ہے اسی طرح اےآخرت کے مسافر تجھے بھی چاہئے کہ اس دنیا کو ایک مسافر خانہ سمجھ ، حقیقی گھر سے دل لگا ، اور وہاں کے لئے سامان تیار رکھ بلکہ اس سے آگے بڑھ کر تجھے تو یہ چاہئے کہ تو اپنے کو پردیسی نہیں بلکہ ایک راہ چلتا مسافر سمجھ جو سفر میں تو نکلا ہے لیکن اسے یہ پتا نہیں کہ اس کی منزل دور ہے کہ نزدیک اسے کس اسٹیشن پر اترنا پڑجائے اسے اس کاعلم نہیں ہے لہذا تجھے چاہئےکہ تو چوکنا رہ ۔
Comment