Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

نکاح سے متعلق چند احادیث*

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • نکاح سے متعلق چند احادیث*

    سم اللہ الرحمن الرحیم۔
    شادی کرنے والے کو یہ دعاء دینی چاہئے۔
    بَارَکَ اللَّهُ لَکُمْ، وَبَارَکَ عَلَيْکُمْ، وَجَمَعَ بَيْنَکُمَا فِي خَيْرٍ
    (ابن ماجہ : رقم 1905 صحیح)

    خطبہ نکاح کے مسنون الفاظ

    خطبہ نکاح کے نام سے کوئی خاص خطبہ بسند صحیح ثابت نہیں ، اس لئے جو عمومی خطبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے وہ پڑھنا بہتر ہے اس کے الفاظ یہ ہیں:

    إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ، نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِينُهُ، مَنْ يَهْدِهِ اللهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيکَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ.
    (يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمُ الَّذِي خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا کَثِيرًا وَنِسَاء ً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاء َلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ کَانَ عَلَيْکُمْ رَقِيبًا)
    (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ)
    أَمَّا بَعْدُ:
    فإن خير الحديث کتاب الله، وخير الهدي هدي محمد، وشر الأمور محدثاتها، [وَکُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ ] وَکُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ، [وَکُلَّ ضَلَالَةٍ فِي النَّار]ِ (مسلم رقم 867 ايضا رقم 1017نسائي1578صحيح ).

    تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہم اس کی حمد بیان کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں جسے اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔
    {اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کر کے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناتے توڑنے سے بھی بچو بیشک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے}۔
    {اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص دیکھ (بھال) لے کہ کل (قیامت) کے واسطے اس نے (اعمال کا) کیا (ذخیرہ) بھیجا ہے۔ اور (ہر وقت) اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے }۔
    بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور سارے کاموں میں بدترین کام نئے نئے طریقے ہیں ، اورہر نیاطریقہ بدعت ہے ، اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہرگمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے۔

    نکاح میں لڑکی کی طرف سے ولی ہونا ضروری ہے۔
    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ، وَلَا تُزَوِّجُ الْمَرْأَةُ نَفْسَهَا، فَإِنَّ الزَّانِيَةَ هِيَ الَّتِي تُزَوِّجُ نَفْسَهَا (سنن ابن ماجه رقم 1882صحيح)

    صحابی رسول ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! عورت دوسری عورت کا نکاح نہ کرے اور نہ اپنا نکاح خود کرے اس لئے کہ زنا کار عورت ہی اپنا نکاح خود کرتی ہے۔
    عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّمَا امْرَأَةٍ لَمْ يُنْکِحْهَا الْوَلِيُّ، فَنِکَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِکَاحُهَا بَاطِلٌ، فَنِکَاحُهَا بَاطِلٌ. (سنن ابن ماجه رقم 1879 ،صحيح)
    اماں عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! جس عورت کا نکاح ولی نہ کرایا ہو تو اس کا نکاح باطل ہے ، اس کا نکاح باطل ہے، اس کا نکاح باطل ہے ۔

    رشتہ کی تلاش دینداری کی بنیاد پرہو۔
    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تُنْکَحُ المَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ، تَرِبَتْ يَدَاکَ "( صحيح البخاري رقم 5090 )
    صحابی ، ابوہریرہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عورت سے نکاح چار چیزوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے اس کے مال کی وجہ سے اور اس کے خاندانی شرف کی وجہ سے اور اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے اور تو دیندار عورت سے نکاح کر کے کامیابی حاصل کر، اگر ایسا نہ کرے تو تیرے ہاتھوں کومٹی لگے گی (یعنی اخیر میں تجھ کو ندامت ہو گی)۔

    شادی کا مقصد عزت کی حفاظت ہے
    عن عَبْدِ اللَّهِ بن مسعود رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَنِ اسْتَطَاعَ البَاء َةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاء ٌ (صحيح البخاري1905)
    عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی صاحب طاقت ہو تو اسے نکاح کر لینا چاہئے کیونکہ نظر کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا یہ ذریعہ ہے اور کسی میں نکاح کرنے کی طاقت نہ ہو تو اسے روزے رکھنے چاہئیں کیونکہ وہ اس کی شہوت کو ختم کر دیتا ہے۔

    جو عزت کی حفاظت کی نیت سے شادی کرے اللہ اس کی مدد کرتاہے۔
    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلَاثَةٌ کُلُّهُمْ حَقٌّ عَلَي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: عَوْنُهُ الْمُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَالنَّاکِحُ الَّذِي يُرِيدُ الْعَفَافَ، وَالْمُکَاتَبُ الَّذِي يُرِيدُ الْأَدَاء َ (سنن النسائي رقم 3120 صحيح) .
    صحابی ، بوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین آدمی ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جن کی مدد کرنا اپنے ذمہ لازم کر رکھا ہے ، مجاہد کی امداد کرنا ، ایسے نکاح کرنے والے شخص کی امداد کرنا جو کہ ہر ایک برائی سے بچنے کے واسطے نکاح کرے اور ، وہ غلام جو کہ حق مکاتبت ادا کرنا چاہتا ہو اس کی امداد کرنا۔

    ولیمہ کی دعوت میں غریبوں کو بلانا ضروری ہے۔
    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ: بِئْسَ الطَّعَامُ طَعَامُ الْوَلِيمَةِ، يُدْعَي إِلَيْهِ الْأَغْنِيَاء ُ وَيُتْرَکُ الْمَسَاکِينُ، فَمَنْ لَمْ يَأْتِ الدَّعْوَةَ، فَقَدْ عَصَي اللهَ وَرَسُولَهُ ،(صحيح مسلم رقم 1432)
    صحابی ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے تھے برا کھانا اس ولیمے کا کھانا ہے جس میں امیروں کو بلایا جائے اور مساکین کو چھوڑ دیا جائے اور جو دعوت کو نہ آیا تو تحقیق اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔

    کم مہر مقررکرنا افضل ہے۔
    عَنْ أَبِي الْعَجْفَاء ِ السُّلَمِيِّ، قَالَ: خَطَبَنَا عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ، فَقَالَ: أَلَا لَا تُغَالُوا بِصُدُقِ النِّسَاء ِ، فَإِنَّهَا لَوْ کَانَتْ مَکْرُمَةً فِي الدُّنْيَا، أَوْ تَقْوَي عِنْدَ اللَّهِ لَکَانَ أَوْلَاکُمْ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَا أَصْدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِ، وَلَا أُصْدِقَتْ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِهِ أَکْثَرَ مِنْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً (ابوداؤد: رقم 2106 صحيح).
    ابوالعجفاء سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ہمارے سامنے خطبہ دیا اور فرمایا خبردار عورتوں کے بھاری بھر کم مہر مت ٹھہراؤ کیونکہ اگر یہ چیز دینا میں بزرگی اور اللہ کے نزدیک پرہیز گاری کا سبب ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے زیادہ حقدار تھے مگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بارہ اوقیہ سے زائد مہر نہ اپنی کسی بیوی کا باندھا اور نہ کسی بیٹی کا ۔

    وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔


    Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

  • #2
    Re: نکاح سے متعلق چند احادیث*

    jazakAllah hair

    Comment

    Working...
    X