Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Bukhari sharief

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Bukhari sharief

    :SubhanAllhaa:قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏‏ بُنِيَ الإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ ‏وَهُوَ قَوْلٌ وَفِعْلٌ، وَيَزِيدُ وَيَنْقُصُ‏.‏ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏لِيَزْدَادُوا إِيمَانًا مَعَ إِيمَانِهِمْ‏}‏‏.‏ ‏{‏وَزِدْنَاهُمْ هُدًى‏}‏ ‏{‏وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى‏}‏ ‏{‏وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْ‏}‏ ‏{‏وَيَزْدَادَ الَّذِينَ آمَنُوا إِيمَانًا‏}‏ وَقَوْلُهُ ‏{‏أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَذِهِ إِيمَانًا فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا‏}‏‏.‏ وَقَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ ‏{‏فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ إِيمَانًا‏}‏‏.‏ وَقَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏وَمَا زَادَهُمْ إِلاَّ إِيمَانًا وَتَسْلِيمًا‏}‏‏.‏ وَالْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ مِنَ الإِيمَانِ‏.‏ وَكَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ إِنَّ لِلإِيمَانِ فَرَائِضَ وَشَرَائِعَ وَحُدُودًا وَسُنَنًا، فَمَنِ اسْتَكْمَلَهَا اسْتَكْمَلَ الإِيمَانَ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَكْمِلْهَا لَمْ يَسْتَكْمِلِ الإِيمَانَ، فَإِنْ أَعِشْ فَسَأُبَيِّنُهَا لَكُمْ حَتَّى تَعْمَلُوا بِهَا، وَإِنْ أَمُتْ فَمَا أَنَا عَلَى صُحْبَتِكُمْ بِحَرِيصٍ‏.‏ وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ ‏{‏وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي‏}‏‏.‏ وَقَالَ مُعَاذٌ اجْلِسْ بِنَا نُؤْمِنْ سَاعَةً‏.‏ وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ الْيَقِينُ الإِيمَانُ كُلُّهُ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ لاَ يَبْلُغُ الْعَبْدُ حَقِيقَةَ التَّقْوَى حَتَّى يَدَعَ مَا حَاكَ فِي الصَّدْرِ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏شَرَعَ لَكُمْ‏}‏ أَوْصَيْنَاكَ يَا مُحَمَّدُ وَإِيَّاهُ دِينًا وَاحِدًا‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا‏}‏ سَبِيلاً وَسُنَّةً‏ وَّ دُعَاؤُكُمْ إِيمَانُكُمْ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اور وہ قول ہے اور فعل بڑھتا ہے اور گھٹتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:- تاکہ ایمانوں کے ساتھ اُن کےایمان اور بڑھ جائیں گے اور ہم نے ان کے لیے ہدایت کو بڑھا دیا اور اللہ ان کی ہدایت کو بڑھا دیتا ہے جو ہدایت پر ہیں اور جو ہدایت پر تھے ان کی ہدایت کو بڑھادیا اور انھیں ان کا تقویٰ دیا اور ایمان والوں کے ایمان کو بڑھا دیتا ہے۔ اور اللہ عزوجل کا ارشاد ہے اس چیز نے تم میں سے کس کے ایمان کو بڑھایا؟ پس جو ایمان والے تھے ان کے ایمان کو بڑھایا اور ارشادِ ربّانی ہے :- اور نہیں زیادہ کیا مگر ان کے ایمان اور اسلام کو نیز اللہ کے لیے محبت رکھنا اور اللہ کے لیے عداوت رکھنا ایمان کا حصہ ہے اور عمربن عبدالعزیز نے عدی بن عدی کے لیے لکھا کہ ایمان کے کچھ فرائض، ضابطے، حدود اور طریقے ہیں، جس نے ان کی تکمیل کی اس نے ایمان کو مکمل کر دیا اور جس نے ان کی تکمیل نہ کی اس نے ایمان کو مکمل نہ کیا۔ اگر میں زندہ رہا تو تمہیں تفصیلاً بتاؤنگا تاکہ تم انھیں جان لو اور اگر فوت ہوگیا تو مجھے تمہارے پاس زندہ رہنے کا لالچ بھی نہیں ہے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کہا :- تاکہ میرے دل کو عین الیقین ہو جائے اور حضرت معاز نے کہا: ہمارے پاس بیٹھو تاکہ ہم ایک ساعت مطمئن رہیں حضرت ابنِ مسعود نے فرمایا کہ یقین ہی سارا ایمان ہے اور حضرت ابن عمر نے فرمایا کہ بندہ تقویٰ کی حقیقت تک نہیں پہنچتا یہاں تک کہ ان چیزوں کو چھوڑ دے جو دل میں کھٹکتی ہیں۔ اور مجاہد نے شَرَعَ لَکُمْْ مِنَ الدّیْْنِ مَا وَصّی بِہ نُوْْحاً کی تفسیر میں کہا: اے محمد! ہم نے تمہیں اور اُسے ایک ہی دین کی وصیت فرمائی۔ حضرت ابنِ عباس نے شِرْْعَۃً وَّ مِنْْھَاجاً کی تفسیر میں فرمایا: راستہ اور طریقہ اور تمہارا دعا کرنا بھی تمہارے ایمان کا حصہ ہے۔
    ف: امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک دیگر محدثین کی طرح اعمال بھی ایمان میں داخل ہیں۔ ایمان کا لفظ امن سے مشتق ہے جس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ ایمان لاکر آدمی اپنے آپ کو آخرت اور عذاب سے بچالیتا ہے۔ ایمان سے مراد اللہ تعالیٰ کے وجود اُس کی الوہیت ووحدانیت کو تسلیم کرنا نیز رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو برحق رسول اور سارے انبیاءومرسلین میں سب سے آخری نبی و رسول تسلیم کرنے کو کہتے ہیں۔ علاوہ بریں سارے اسلامی عقائد کو قبول کرنا اور اُن کے ساتھ ہی سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو احکام اور خبریں لوگوں تک پہنچائیں اور وہ قطعی طور پر یا تواتر سے ثابت ہیں ان کو درست مان کر قبول کیا جائے ایسا کرنے والا صاحبِ ایمان کہلاتا ہے۔ امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل اور محدثین حضرات کے نزدیک جہاں تصدیق اور اقرار دونوں ایمان کے اجزا ہیں وہاں یہ بزرگ اعمال کو بھی ایمان کے اجزا میں شامل کرتے ہیں۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا موقف بھی یہی ہے۔ اسی لیے یہ جملہ بزرگ ایمان میں کمی اور زیادتی کے قائل ہیں لیکن اس کے باوجود بے عمل اور بدعمل کو معتزلہ کی طرح ایمان سے خارج نہیں کرتے بلکہ اسے فاسق کہتے ہیں۔ امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ایمان کے صرف دو اجزا ہیں یعنی دل سے تصدیق اور زبان سے اقرار۔ لیکن اضطراری حالت میں ان کے نزدیک اقرار بھی ساقط ہوجاتا ہے گویا اقرار صرف صورتاً ایمان کا جزو ہے ورنہ اقرار شرط ہے جس کے باعث ایسے فرد پر اسلامی احکام جاری ہوتے ہیں۔ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کے نزدیک اعمال شامل ایمان نہیں ہیں بلکہ یہ ایمان کا حسن وجمال اور زیب و زینت ہیں نیز ایمان میں ان کے نزدیک کمی اور زیادتی واقع نہیں ہوتی کیونکہ وہ تصدیق اور اقرار پر موقوف ہے اور تصدیق و اقرار کے اندر کمی بیشی متصور نہیں ہے۔ ہاں ان کے نزدیک ایمان قوی اور ضعیف ہوتا ہے کمی اور بیشی اسی صورت میں تسلیم ہو سکتی ہے جب اعمال کو شامل ایمان سمجھا جائے۔ علم کلام کے دونوں اماموں یعنی امام ابوالحسن شعری اور امام ابو منصور ماتریدی رحمۃ اللہ علیہما کا موقف بھی امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے موقف سے مطابقت رکھتا ہے اور کتنے ہی علمائے محققین کی یہی رائے ہے واللہ تعالیٰ اعلم۔

  • #2
    Re: Bukhari sharief





    Plz font size toda barha rakhyin
    I aM Not a complete Idiot......Some parts are Missing........

    Comment

    Working...
    X