میٹھے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلمامیر اہلسنت مولانامحمد الیاس عطار قادری
دامت برکاتہم العالیہ
دامت برکاتہم العالیہ
بنی اسرائیل میں ایک شخص نہایت ہی گناہ گار تھا۔ سو سال گناہوں اور معصیت میں اس نے گزارے، جب اس کی موت واقع ہوگئی تو لوگوں تو بہت خوشی ہوئی۔(لوگ اس کے فتنہ اور فساد سے بیزار تھے)نہ اس کو کسی نے غسل دیا نہ کفن پہنایا نہ نماز جنازہ ادا کی بلکہ اس کو گھسیٹ کر کچڑا کونڈی پر پھینک دیا۔حضر ت سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کے پاس حضرت سیدنا جبرئیل امین علیہ الصلوۃ والسلام حاضر ہوئے اور عرض کیا۔اے موسیٰ علیہ السلام ! اللہ تعالی آپ کو سلام فرمارہا ہے۔اور اس نے فرمایا کہ میرا ایک ولی انتقال کرگیا ہے۔ لوگوں نے اس کو کچڑا کونڈی پر ڈال دیا ہے۔ اٹھواور اس جاکر وہاں سے اٹھالاواور اس کی تجہیز وتدفین کرو اوار بنی اسرائیل کو فرماؤ کہ اسکی نماز جنازہ پڑھیں۔تاکہ اس کی نماز کی برکت سے ان کے گناہ بخشے جا ئیں۔حضرت موسیٰ کلیم اللہ علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام نے بحکم رب الانام عزوجل جب اس کچڑا کونڈی کے پاس تشریف لائے تو اسے دیکھاتو یہ وہی شخص تھا جس نے سو سال نافرمانیوں میں گزارے ۔آپ کو تعجب ہوامگر اللہ عزوجل کا فرمان تھا۔چنانچہ غسل دلایا، کفن پہنایا ، نماز جنازہ پڑھ کرا س کو دفن کردیا۔پھر بارگاہ خداوندی عزوجل میں اس شخص کے بارے میںاستفسار کیا۔ اللہ تبارک وتعالی نے فرمایا کہ اے موسیٰ!(علیہ السلام ) وہ شخص واقعی فاسق و فاجر و گناہ گار تھا۔مگر اس نے ایک روز توریت شریف میںکھولی اس میں میرے حبیب ؐکا نام ِ نامی اسم گرامی محمد ؐلکھا ہوا پایااس نے اس مبارک نام کو چومااور اپنی انکھوں پر لگایا۔ اس کی یہ تعظیم و ادب مجھے پسند آگیا۔میں نے اس کے سو سال کے گناہوں کو بخش دیا۔اور اسے اپنے مقربین کی فہرست میں داخل کرلیا۔ (مدارج النبوت،نزھتہ المجالس
Comment